• KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:52am Sunrise 7:13am
  • LHR: Fajr 5:32am Sunrise 6:59am
  • ISB: Fajr 5:40am Sunrise 7:09am

سندھ اور پنجاب میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان

شائع September 7, 2020
نرسری سے پانچویں جماعت کیلئے اسکولز 30 ستمبر سے کھلیں گے—فائل فوٹو: اے پی
نرسری سے پانچویں جماعت کیلئے اسکولز 30 ستمبر سے کھلیں گے—فائل فوٹو: اے پی

صوبہ سندھ اور پنجاب نے کورونا وائرس کے سبب بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کا اعلان کردیا اور اس سلسلے میں شیڈول بھی جاری کردیا گیا۔

وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے ایک بیان میں بتایا کہ صوبے میں تمام تعلیمی ادارے 15 سے 30 ستمبر کے دوران کھول دیے جائیں گے۔

سعید غنی نے تعلیمی اداروں کے مرحلہ وار کھولنے سے متعلق تفصیل بتائی اور کہا کہ پہلے مرحلے میں 15 ستمبر سے نویں سے تمام ہائر کلاسز بشمول تمام جامعات کھول دی جائیں گی۔

صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 22 ستمبر سے چھٹی سے آٹھویں جماعت تک جبکہ 30 ستمبر سے پری پرائمری اور پرائمری کلاسز کے لیے اسکولز کھول دیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثر بچوں میں عام ترین علامات جانتے ہیں؟

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اگر کسی اسکول یا علاقے میں کووڈ-19 کے کیسز میں اضافہ ہوتا ہے تو وہ اسکول یا متعلقہ علاقے کے اسکولز بند کیے جاسکیں گے۔

سعید غنی کے مطابق اسکول میں ماسک کا استعمال مکمل طور پر لازمی ہوگا، تاہم ماسک لازمی نہیں کہ صرف سرجیکل ہو بلکہ گھر میں کپڑے کا ماسک بھی قابل استعمال ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ تمام اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر (ایس او پیز) پر مکمل عمل پیرا ہونا ہوگا، ایسا نہ کرنے والے ادارے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

اپنے بیان میں ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی سطح پر بنائی گئی تعلیمی کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیمی ادارے 15، 22 اور 30 ستمبر سے مرحلہ وار کھولے جائیں گے تاہم ہر تاریخ سے ایک روز قبل دوبارہ جائزہ بھی لیا جائے گا۔

ساتھ ہی سندھ کے وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ اگر کوئی صوبہ اپنی سہولیات کے تحت کسی ایک یا کچھ اسکولز کو ایس او پیز کی تیاری نہ ہونے پر کچھ دن کی بندش کی مہلت دے سکتا ہے۔

سعید غنی نے بتایا کہ کمیٹی کے فیصلے کے مطابق تمام تعلیمی ادارے اس بات کو لازمی یقینی بنائیں گے کہ اگر کسی بچے کو بخار یا کھانسی ہے تو وہ اسے اسکول نہ آنے دے، مزید یہ کہ تمام صوبے اپنے اپنے صوبے میں محکمہ صحت کے ساتھ مل کر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دیں جو روزانہ کی بنیاد پر اسکولوں کا معائنہ کریں۔

پنجاب میں اسکولز کو ڈبل شفٹ کی اجازت نہیں ہوگی، صوبائی وزیر تعلیم

اس سے قبل حکومت پنجاب نے 15 ستمبر سے صوبے بھر میں تمام سرکاری و نجی اسکولز کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیر تعلیم پنجاب مراد راس نے اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ پنجاب کے تمام نجی اور سرکاری ادارے اس شیڈول کے مطابق کھلیں گے، جس کے تحت نویں سے 12 جماعت تک کے لیے 15 ستمبر سے اسکولز کھول دیے جائیں گے۔

مراد راس کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعت تک کے طلبہ کے لیے 22 ستمبر سے اسکولز کھلیں گے جبکہ نرسری سے پانچویں جماعت کے لیے 30 ستمبر سے کلاسز کا آغاز ہوگا۔

مزید پڑھیں: کورس کو تعلیمی سال کی بقیہ مدت کے حساب سے کم کیا جائے، وزیر تعلیم

انہوں نے مزید بتایا کہ کوئی ڈبل شفٹ نہیں ہوگی اور تمام نجی اور سرکاری اداروں کی جانب سے متبادل دن کے شیڈول پر عمل کیا جائے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے ایک اور ٹوئٹ میں واضح کیا کہ تمام نجی و سرکاری اسکولز کو ایک دن میں صرف 50 فیصد بچے بلانے کی اجازت ہوگی جبکہ متبادل دن میں دیگر 50 فیصد طلبہ بلائے جائیں گے، تاہم ایک دن میں ڈبل شفٹ کی اجازت نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق حتمی فیصلے کے لیے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود کی سربراہی میں بین الصوبائی وزرائے تعلیم کا ایک اجلاس ہوا۔

اجلاس میں 15 ستمبر سے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق مختلف معاملات پر غور کیا گیا اور اس دوران مرحلہ وار تعلیمی ادارے کھولنے کی تجاویز دی گئیں۔

مزید یہ کہ اجلاس میں کورونا وائرس کی صورتحال اور وزارت صحت کی گائیڈلائنز کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے تحت تعلیمی ادارے کھولیں جائیں گے۔

یاد رہے کہ ملک میں 26 فروری کو کورونا وائرس کے پہلے کیس کے بعد سب سے پہلے تعلیمی اداروں کی بندش دیکھنے میں آئی تھی، ابتدائی طور پر اداروں کو کچھ ہفتوں کے لیے بند کیا گیا تھا تاہم بعد ازاں اس میں کئی مرتبہ توسیع کی گئی اور آخری اعلان میں انہیں 15 ستمبر تک بند رکھنے کا اعلان کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مارچ 2021 میں تمام اسکولوں میں پرائمری تک یکساں نصاب ہوگا، شفقت محمود

اگرچہ ملک میں کورونا وائرس کی صورتحال میں بہتری کے باعث دیگر تمام شعبے تقریباً کھول دیے گئے ہیں تاہم تعلیمی ادارے بدستور بند رکھے گئے اور ان کے حوالے سے آج ہونے والے اجلاس میں حتمی فیصلہ کیا گیا۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس عالمی وبا کے کیسز میں اگرچہ کمی ضرور ہوئی ہے تاہم اس کا خطرہ اب بھی برقرار ہے اور احتیاط نہ کرنے کی صورت میں اس کے بڑھنے کا اندیشہ ہے۔

ملک میں 7 ستمبر کی دوپہر تک 2 لاکھ 98 ہزار 903 کیسز رپورٹ ہوئے تھے جس میں سے 2 لاکھ 86 ہزار 16 صحتیاب بھی ہوچکے ہیں جبکہ 6 ہزار 345 کا انتقال ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024