اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.2 فیصد ہوگئی
اسلام آباد: پاکستان کے ادارہ شماریات (پی بی ایس) سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح جولائی کی 9.3 فیصد سے کم ہوکر اگست کے مہینے میں 8.2 فیصد ہوگئی۔
خیال رہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں نمایاں اضافے کے باوجود اگست کے مہینے میں مہنگائی میں کمی آئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے جاری کردہ اعدادو شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 36.45 فیصد کمی آئی۔
مزید پڑھیں: افراط زر کے دباؤ کی وجہ غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہے، اسٹیٹ بینک
اسی طرح اگست میں ٹماٹروں کی قیمت میں 31.83 فیصد، انڈوں کی قیمت میں 1.33 فیصد اور تازہ پھلوں کی قیمت میں 23.15 فیصد کمی آئے۔
مزید برآں اگست کے مہینے میں دالوں کی تمام اقسام کی قیمتوں میں بھی کمی آئی۔
ان کے برعکس گزشتہ ماہ کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں گندم کی قیمت 11.95 فیصد بڑھ گئی جبکہ گندم کے آٹے کی قیمت میں 5.44 فیصد اضافہ ہوا اور گندم کی مصنوعات کی قیمت 6.85 فیصد بڑھ گئی۔
اسی طرح ملک بھر میں چینی کی قیمت میں 13.53 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔
خیال رہے کہ حکومت نے مقامی مارکیٹ میں کمی کو پورا کرنے کے لیے گندم اور چینی کی درآمد کی اجازت دے دی ہے تاہم ریٹیل پرائس پر اس کے اثرات ابھی تک دیکھے نہیں جاسکے۔ جولائی سے اگست 2020 میں اوسط کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) ایک برس قبل 9.44 کے مقابلے میں کم ہو کر 8.74 فیصد ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ مالی سال میں مہنگائی مزید کم ہونے کا امکان
خیال رہے کہ مالی سال 2020 میں اوسط سی پی آئی ایک برس قبل کے 6.8 فیصد سے 10.74 تک بڑھ گیا جو 12-2011 کے بعد سے زیادہ اضافہ تھا جب سی پی آئی 11.01 فیصد کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔
اگست کے مہینے میں اضافے کے بعد اشیائے خور ونوش کی افراط زر کی شرح تاحال 2 ہندسوں پر مشتمل ہے۔
شہری علاقوں میں اشیائے خور و نوش کی مہنگائی کی شرح میں سالانہ بنیادوں 11.3 اضافہ جبکہ ماہانہ بنیادوں پر 0.3 فیصد کمی دیکھی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں انہی اشیا کی قیمتوں کی سطح میں سالانہ بنیادوں پر 13.5 فیصد پر برقرار رہی جبکہ اس میں ماہانہ بنیادوں پر 0.9 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔
جولائی کے مقابلے میں اگست کے مہینے میں شہری علاقوں میں جن اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا ان میں چینی کی قیمت میں 13.53 فیصد اضافہ، گندم 11.95 فیصد، پیاز 10.4 فیصد، بیکری اور کنفیکشنری آئٹمز 6.65 فیصد، آلو 5.85 فیصد، گندم کا آٹا 5.44 فیصد، پھلیوں کی قیمت میں 5.01 فیصد، تازہ دودھ 4.79 فیصد، مصالحہ جات کی قیمت میں 2.81 فیصد اور چاول کی قیمت میں 0.31 فیصد اضافہ ہوا۔ شہری علاقوں میں جن اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی، ان میں مرغی کے گوشت کی قیمت میں 36.45 فیصد کمی، ٹماٹر 31.83 فیصد، تازہ پھل 23.15 فیصد، مونگ کی دال 6.5 فیصد، سبزیاں 2.78 فیصد، ماش کی دال 2.28 فیصد، مچھلی 1.87 فیصد، چنے 1.78 فیصد، انڈے 1.33 فیصد، چنے کی دال 1.29 فیصد، بیسن 1.21 فیصد، مسور کی دال 0.98 فیصد، ویجیٹیبل گھی کی قیمت میں 0.86 فیصد اور کوکنگ آئل کی قیمت میں 0.59 فیصدکمی آئی۔
مزید پڑھیں: مئی کے مہینے میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر 8.2 فیصد ہوگئی
دیہی علاقوں میں چینی کی قیمت میں 13.3 فیصد اضافہ دیکھا گیا، گندم کی قیمت میں 7.79 فیصد، گندم کے آٹے کی قیمت میں 4.36 فیصد، آلو 3.73 فیصد، تازہ دودھ 1.79 فیصد، چاول 1.76 فیصد، انڈے 1.43 فیصد، تیار شدہ کھانوں کی قیمت میں0.91 فیصد اور گوشت کی قیمت میں 0.74 فیصد اضاٖفہ ہوا۔
دوسری جانب ٹماٹر کی قیمت میں 33.94 فیصد، مرٖغی کے گوشت کی قیمت میں 31.9 فیصد، تازہ پھل 25.42 فیصد، مونگ کی دال 9.66 فیصد، سبزیاں 8.66 فیصد، ماش کی دال 4.55 فیصد، مصالحہ جات 3.51 فیصد، چنے کی دال 3.41 فیصد، چنے 2.47 فیصد، بیسن 1.94فیصد، مسور کی دال کی قیمت میں 1.57فیصد اور پیاز کی قیمت میں 0.4 فیصد کمی آئی۔
دریں اثنا شہری علاقوں میں غیر غذائی افراط زر کی شرح سالانہ بنیادوں 4.8 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 1.5 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ دیہی علاقوں میں اس شرح میں بالترتیب 6.8 فیصد اور 1.5 فیصد تک بڑھ گئی۔
غیر غذائی اشیا کی مہنگائی میں اضافہ بنیادی طور پر اگست کے مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے ہوا۔
تبصرے (1) بند ہیں