جیل میں حملے کے بعد آرکیلی جلد رہائی کے لیے کوشاں
کم عمر لڑکیوں اور خواتین کو جنسی تشدد، ریپ کے لیے ایک سے دوسری جگہ پر منتقل کرنے کے الزامات میں قید ایوارڈ یافتہ معروف گلوکار، موسیقار، میوزک پروڈیوسر اور 55 سالہ ریپر رابرٹ سلویسٹر کیلی آر کیلی) کے وکیل نے قیدی کی جانب سے حملے کے بعد انہیں رہا کرنے کے لیے رجوع کر لیا۔
آر کیلی گزشتہ برس جون سے جیل میں ہیں، عدالت نے انہیں ضمانت دینے سے انکار کردیا تھا۔
آر کیلی پر 2018 سے امریکا کی تین مختلف ریاستوں کی 4 عدالتوں میں جنسی جرائم، نابالغ اور کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور جنسی استحصال سمیت خواتین کو جنسی لذت کے لیے ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے جیسے الزامات زیر سماعت ہیں۔
مزید پڑھیں: ایوارڈ یافتہ گلوکار آر کیلی جنسی جرائم کے الزامات میں گرفتار
آر کیلی پر کم عمر لڑکی سے شادی کرنے سمیت دوسری اہلیہ پر بدترین جنسی تشدد کرنے کے الزامات بھی ہیں، جب کہ ان پر زیادہ تر سیاہ فام کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے الزامات عائد ہیں۔
کچھ کیسز میں ان پر فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے تاہم انہوں نے زیادہ تر کیسز میں خود پر لگے الزامات کو مسترد کردیا تھا۔
آر کیلی نے عدالت میں دعوے کیے کہ انہوں نے تمام خواتین سے باہمی رضامندی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کیے اور انہوں نے کسی پر جنسی تشدد نہیں کیا۔
گلوکار پر مجموعی طور پر 100 کے قریب خواتین بشمول نابالغ اور کم عمر لڑکیوں کے ریپ اور ان پر بدترین جنسی تشدد کے الزامات ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی جرائم کیس: ایک بار پھر آر کیلی کی ضمانت مسترد
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1990 سے 2010 تک مختلف مواقع پر نابالغ لڑکیوں اور نوجوان خواتین کو نشہ دے کر ریپ کا نشانہ بنانے سمیت بدترین جنسی تشدد کا نشانہ بنایا۔
ان پر نیویارک اور ریاست الینوائے سمیت ایک اور ریاست کی 4 مختلف عدالتوں میں کیسز زیر التوا ہیں اور ان کے خلاف نیویارک کی عدالت میں دائر مقدمے کا ٹرائل رواں برس مئی میں ہونا تھا مگر کورونا کی وبا کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔
اب نیویارک کی عدالت میں آئندہ ماہ ستمبر میں ان کے ٹرائل کا ممکنہ آغاز ہوگا تاہم زیادہ تر امکان یہی ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث ان کا ٹرائل مزید چند ماہ تک مؤخر کردیا جائے گا۔
اگر آر کیلی پر جرم ثابت ہوجاتا ہے تو انہیں 10 سے 20 سال قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔
فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق اب آر کیلی میٹروپولیٹن کوریکشنل سینٹر میں ٹرائل کے منتظر ہیں لیکن ان کے وکیل اسٹیون گرین برگ نے ان کی فوری رہائی کے لیے رجوع کیا ہے کیونکہ کورونا وائرس کی وجہ سے ٹرائل کی تاریخ طے نہیں کی جاسکتی اور انہیں خدشہ ہے کہ آر کیلی عام آبادی میں غیر محفوط ہیں۔
اسٹیون گرین برگ نے ایک درخواست دائر کی جس میں انہوں نے لکھا کہ صرف تیسری دنیا کے ممالک میں کسی کو غہر معینہ تک، ٹرائل پر جانے کے امکان کے بغیر قید کیا جاسکتا ہے، یہ غیر امریکی ہے، ٖغیر قانونی ہے۔
انہوں نے لکھا کہ کہیں بھی قانون غیر معینہ مدت تک قید کرنے کی اجازت نہیں دیتا۔
مزید پڑھیں: نابالغ لڑکیوں کے ریپ کیس میں گلوکار آر کیلی کی ضمانت منظور
آر کیلی کے وکیل کی جانب سے ان پر ہونے والے حالیہ حملے پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ وہ بیرک میں سورہے تھے کہ ان پر ساتھی قیدی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر مکوں اور لاتوں سے حملہ کردیا۔
ان کی دستاویز میں الزام لگایا کہ قیدی کے پاس انک پین تھا کہ وہ آر کیلی کو پین مارنے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن اسے موقع ملنے سے قبل ہی دیگر لوگوں نے پکڑ لیا تھا۔ وکیل نے یہ بھی لکھا کہ ایم سی سی کے باہر آر کیلی کے حق میں نصف درجن مظاہرے ہوئے ہیں جو پُرامن بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ ان غیر ضروری ادارہ جاتی لاک ڈاؤنز نے آر کیلی کے ساتھ بلاوجہ دشمنی کو فروغ دیا ہے, خاص طور پر ادارہ دوسرے پر تشدد، شہروں میں ہونے والے مظاہروں کے دوران یا شہر میں ہونے والی لوٹ مار کے دوران لاک ڈاؤن میں نہیں جاتا۔
خیال رہے کہ 28 اگست کو آر کیلی کے وکلا نے الزام عائد کیا ہے کہ جیل کے قیدی نے ان کے مؤکل پر حملہ کرکے انہیں زخمی کردیا۔
آر کیلی کے وکلا کے مطابق گلوکار ریاست الینوائے کے شہر شکاگو کے میٹروپولیٹن کریکشنل سینٹر 3 میں اپنے بیرک میں خاموش بیٹھے ہوئے تھے کہ ان پر ساتھی قیدی نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر مکوں اور لاتوں سے حملہ کردیا۔
گلوکار کے وکلا نے تصدیق کی کہ اگرچہ آر کیلی پر حملہ آور نے شدید تشدد کیا، تاہم ان کی کوئی بھی ہڈی نہیں ہوٹی اور انہیں کوئی خطرناک اندرونی چوٹ نہیں لگی۔