• KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm
  • KHI: Zuhr 12:20pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:56am Asr 3:22pm

نیب نے نئے قواعد سپریم کورٹ میں پیش کردیے

شائع August 28, 2020
—فوٹو: سپریم کورٹ
—فوٹو: سپریم کورٹ

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے نئے قواعد جو نافذ العمل ہوچکے ہیں، سپریم کورٹ میں پیش کردیے۔

عدالت عظمی نے 23 جولائی کو نیب کو قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) 1999 کے سیکشن 34 کے تحت چیئرمین کو وضع کردہ نیب رولز 2020 پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

مزیدپڑھیں: مقدمے میں شامل گاڑیوں کا استعمال: ڈی جی نیب لاہور احتساب عدالت میں طلب

احتساب عدالتوں میں مشتبہ ملزمان کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر سے متعلق عدالت نے از خود نوٹس لیا تھا۔

جسٹس مشیر عالم نے 8 جنوری کو چیف جسٹس سے خصوصی بینچ تشکیل دینے اور ٹرائل کورٹ میں ملزمان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے معاملے میں تاخیر پر ازخود کارروائی کا آغاز کرنے کی درخواست کی تھی۔

رولز نیب کو دفعہ 18 بی این اے او کے تحت مشتبہ مجرم کے خلاف نوٹس لینے کا اختیار دیتا ہے اور نیب کے چیئرمین کو باضابطہ تقاضوں کی تکمیل کے بعد ریفرنس داخل کرنے یا نہ جمع کرانے کے بارے میں حتمی فیصلے کا اختیار دیتا ہے جس پر سوال نہیں کیا جائے گا۔

قواعد نیب کو کسی بھی جگہ نیب پولیس اسٹیشن یا سب جیل قرار دینے کا بھی اختیار دیتا ہے اور متعلقہ انسپکٹر جنرل پولیس یا صوبائی پولیس نامزد نیب پولیس اسٹیشن کے لیے پولیس فورس کی فراہمی کو یقینی بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: دوسال میں 363 ارب روپے سے زائد قومی خزانے میں جمع کرائے، نیب

نیب پولیس اسٹیشن کا ایس ایچ او نیب کے ریجنل ڈائریکٹر جنرل یا کسی افسر کے ماتحت ہوگا جو ڈائریکٹر جنرل کے ذریعے مقرر کیا ہوگا۔

قواعد میں کہا گیا کہ آرڈیننس میں بیان کردہ طریقہ کار کے علاوہ کسی بھی شخص کو گرفتار نہیں کیا جائے گا لیکن نیب چیئرمین کسی ملزم کی گرفتاری کے لیے مراسلہ جاری کریں گے جس پر پوری طرح عمل کیا جائے گا۔

رضاکارانہ واپسی (وی آر) اور پلی بارگین کے بارے میں تجویز کیا گیا ہے کہ چیئرمین دفعہ 25 (اے) کی دفعات پر عمل درآمد کے لیے اصول جاری کریں گے۔

اسی طرح ملزم کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد سے متعلق فیصلہ چیئرمین کے پاس ہو گا جبکہ چیئرمین کی اجازت سے قومی اخبار میں اعلامیہ جاری کرکے جائیداد کی نیلامی کرسکتے ہیں۔

اگر 30 دن کے اندر کوئی اعتراض داخل نہیں کیا گیا تو جائداد کھلی نیلامی پر ڈال دی جائے گی۔

مزیدپڑھیں: چیئرمین نیب میں شرم و حیا ہے تو استعفیٰ دے کر گھر جائیں، بلاول بھٹو

ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں کسی ملزم کا نام رکھنے کی بابت نیب وزارت داخلہ کے طے شدہ قواعد اور معیار کے مطابق نام ای سی ایل میں رکھنے کی سفارش کرے گا۔

نیب ریڈ نوٹس جاری کرنے کے لیے بھی درخواست کرسکتا ہے۔

رولز میں مقدمات کی سماعت، انتظامیہ اور فنانس، اکاؤنٹس کی بحالی اور مصالحت، بحالی اور بازیابی کے عمل وغیرہ سے متعلق بھی درج کیا گیا ہے۔


یہ خبر 28 اگست 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024