• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ریلی پر حملہ: جماعت اسلامی کا دہشت گردوں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کرنے کا مطالبہ

شائع August 6, 2020
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی پر حملہ کرنے والے دہشت گردوں کو 24 گھنٹے میں گرفتار کیا جائے، اگر متعلقہ ادارے ناکام ہوتے ہیں تو جماعت اسلامی مرکز سے مشاورت کے بعد ملکی سطح کا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے میڈیا کی ان رپورٹس کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا کہ جماعت اسلامی کی ریلی کے قریب دھماکا ہوا۔

انہوں نے واضح کیا کہ گلشن اقبال میں بیت المکرم مسجد کے قریب دھماکا عین ریلی کے اندر ہوا جہاں سب سے زیادہ لوگ موجود تھے اور یہ کریکر نہیں بلکہ بم دھماکا تھا۔

مزید پڑھیں: کراچی: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملہ، 30 سے زائد افراد زخمی

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ریلی پر حملہ آوروں کو گرفتار کرنا کوئی مشکل بات نہیں ہے کیونکہ شہر بھر میں سی سی ٹی وی کیمرے موجود ہیں اور حملے کے فوراً بعد رینجرز کی ایک گاڑی ان کے پیچھے بھی گئی۔

انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے جسے ہرگز معمولی نہ سمجھا جائے۔

ساتھ ہی انہوں نے تصدیق کی کہ 30 شرکا زخمی ہیں جس میں سے 3 کی حالت تشویشناک ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی ریلی میں دھماکے کے بعد ناصرف حکومت کی ناکامی سامنے آگئی بلکہ یہ تاثر بھی غلط ثابت ہوگیا کہ کراچی میں امن و امان قائم ہوگیا۔

انہوں نے صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے انتظامی نظام کے باوجود موٹر سائیکل سوار دن دہاڑے کارروائی کرکے چلے گئے جو کہ بہت تشویشناک بات ہے۔

مزید پڑھیں: جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی کے قریب دھماکہ کیسے ہوا؟ ویڈیو سامنے آگئی

حافظ نعیم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مخاطب کرکے کہا کہ ان کی موجودگی میں اتنا بڑا واقعہ پیش آنا باعث تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’دھماکے کے باوجود کوئی ایک شخص بھی ریلی چھوڑ کر نہیں گیا کیونکہ جماعت اسلامی کے نزدیک کشمیر کام مستقل ایجنڈا ہے اور تمام تر سیاسی مفادات سے بالا تر ہو کر لے کر چلتے ہیں‘۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کی ذمہ داری بھی ریلی کے شرکا نے ادا کی جبکہ دیگر تمام افراد ریلی میں موجود رہے اور معمول سے زیادہ آگے بڑھ کر ریلی کا اختتام کیا اور احتجاج بھی کیا۔

انہوں نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کے حوصلے کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ منتشر نہیں ہوئے اور اپنے جذبات کو قابو میں رکھتے ہوئے پورے منظم انداز میں کشمیر ریلی کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کشمیر کے کسی پروگرام پر حملہ ہوا ہے اور ریلی پر حملے سے ثابت ہوتا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ ملک میں فعال ہے‘۔

حافظ نعیم نے کہا کہ ماضی کے حکمرانوں کی واضع کردہ پالیسی کے نتیجے میں آج بھارت کھلے عام کارروائیاں کر رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں احساس پروگرام کے دفتر پر دستی بم حملہ، ایک شخص جاں بحق

انہوں نے کہا کہ ’وفاقی، صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سامنے آکر صورتحال کو واضح کرنا چاہیے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’واقعے میں ملوث دہشت گردوں کی گرفتاری حکومت اور دفاعی اداروں کی ذمہ داری ہے‘۔

واضح رہے کہ کراچی میں یونیورسٹی روڈ پر بیت المکرم مسجد کے قریب جماعت اسلامی کی کشمیر ریلی میں دستی بم حملے میں 33 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ترجمان جماعت اسلامی نے کہا تھا کہ ریلی کے مخالف سمت کے روڈ پر مرکزی ٹرک کے قریب دھماکا ہوا جبکہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔

سینئر سپرنٹندنٹ پولیس (ایس ایس پی) شرقی ساجد سدوزئی نے کہا تھا کہ ریلی میں 2 نامعلوم موٹر سائیکل سوار ملزمان نے آر جی ڈی ون گرینیڈ پھینکا اور فرار ہوگئے، جبکہ یہ پلانٹڈ بم دھماکا نہیں تھا۔

بعد ازاں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں کراچی میں جماعت اسلامی کی یکجہتی کشمیر ریلی پر بم حملے کو بزدلانہ کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شہر میں اب بھی بھارتی ایجنٹ موجود ہیں جن سے اہل کشمیر سے اظہار یکجہتی برداشت نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا تھا کہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں سے خوفزدہ نہیں ہوں گے اور اہل کشمیر کی زیادہ جرات کے ساتھ ترجمانی کریں گے۔

پولیس نے ابتدائی تحقیقات کے بعد کہا تھا کہ یہ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے اور اس میں دہشت گردی کا کوئی عنصر شامل نہیں تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024