ایپل بھی ٹک ٹاک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے، رپورٹ
امریکا کی جانب سے چین کی ٹیکنالوجی کمپنی 'بائٹ ڈانس' پر اس کی معروف ویڈیو ایپلی کیشن 'ٹک ٹاک' کو فروخت کے لیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دی تھی کہ ٹک ٹاک کو 15 ستمبر تک امریکی کمپنی کو فروخت کیا جائے ورنہ وہ قومی سلامتی کی بنیادوں پر ٹک ٹاک پر 15 ستمبر کو امریکا میں پابندی عائد کر دیں گے۔
اس حوالے سے مائیکرو سافٹ نے ٹک ٹاک کی امریکا سمیت چند ممالک میں کام کرنے والی شاخوں کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے اور اس حوالے سے بائٹ ڈانس سے اس کے مذاکرات کی تصدیق بھی گزشتہ دنوں کی گئی۔
اب ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ معروف کمپنی ایپل بھی ٹک ٹاک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
ایکسیوس کی رپورٹ میں ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا کہ ایپل ان متعدد کمپنیوں میں سے ایک ہے جو ٹک ٹاک جیسی مقبول سوشل میڈیا ایپ کو خریدنے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
ایپل کی جانب سے اس رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا مگر بلومبرگ کے رپورٹرز نے ٹوئٹس میں بتایا کہ کمپنی کا کہنا ہے کہ اس کے اندر ٹک ٹاک کو خریدنے کے لیے بات یت نہیں ہورہی اور وہ معاہدے میں دلچسپی نہیں رکھتی۔
دوسری جانب فاکس بزنس نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ گوگل اور فیس بک دونوں ماضی میں ٹک ٹاک کو خریدنے میں دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں اور ٹک ٹاک کو متعدد آفرز مل رہی ہیں۔
اس حوالے سے گوگل اور فیس بک کی جانب سے فوری طور پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
رواں ہفتے مائیکرو سافٹ نے تصدیق کی ہے کہ سی ای او ستیا نڈیلا اس حوالے سے امریکی صدر اور بائیٹ ڈانس سے مذاکرات کررہے ہیں۔
کمپنی کے بیان کے مطابق مائیکرو سافٹ ٹک ٹاک کو خریدنے کے حوالے سے مکمل سیکیورٹی نظرثانی کے لیے پرعزم ہے اور امریکا کو مناسب اقتصادی فوائد فراہم کرنا چاہتی ہے۔
بائیٹ ڈانس کے ساتھ یہ مذاکرات 15 ستمبر 2020 تک مکمل ہوجائیں گے اور اگر یہ کامیاب ہوئے تو مائیکروسافٹ امریکا سمیت چند مخصوص مارکیٹس میں اس ایپ کے آپریشنز کو خرید لے گی۔
امریکا کے ساتھ ساتھ کینیڈا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں اس سروس کو چلانے کی ذمہ داری مائیکروسافٹ کو کامیابی کی صورت میں مل جائے گی جبکہ دیگر مارکیٹوں میں بائیٹ ڈانس ہی اس ایپ کے آپریشنز کو چلائے گی۔
مائیکروسافٹ کی جانب سے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امریکی شہریوں کا نجی ڈیٹا امریکا منتقل ہو جبکہ مقامی حکومتوں کو سیکیورٹی نظرثانی کی پیشکش بھی کی جائے گی۔
ٹک ٹاک کی امریکی شاخ کی ویلیو 15 سے 30 ارب ڈالرز کے درمیان ہے جبکہ کامیابی کی صورت میں مائیکرو سافٹ کو ایک بار پھر سوشل نیٹ ورکس کی دنیا میں قدم رکھنے کا موقع ملے گا۔
خیال رہے کہ جون کے مہینے میں بھارت میں بھی ٹک ٹاک سمیت متعدد مقبول چینی ایپس جیسے وی چیٹ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
بھارتی حکومت نے ان ایپسس پر پابندی کے لیے سیکیورٹی خطرات اور صارفین کے ڈیٹا کے تحفظ کو جواز بنایا تھا۔