• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 2 اداروں میں تقسیم کرنے کیلئے کوششیں جاری

شائع July 27, 2020
ہ ملک میں صرف 6 ایئرپورٹس منافع بخش ہیں—فائل فوٹو: سی اے اے فیس بک
ہ ملک میں صرف 6 ایئرپورٹس منافع بخش ہیں—فائل فوٹو: سی اے اے فیس بک

اسلام آباد: سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کو 2 ریگولیٹری اور آپریشنل اداروں میں تقسیم کرنے کے لیے کابینہ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس 29 جولائی (بدھ) کو ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کی سربراہی میں کابینہ کمیٹی سی اے اے کو پاکستان سول ایوی ایشن ریگولیٹری اتھارٹی اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی میں تقسیم کرنے کے لیے سی اے اے کے تنظیمی ڈھانچے کا جائزہ لے گی۔

اس حوالے سے اعلیٰ سطح کے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ حکومت مختلف مرحلوں میں ملک کے مختلف ایئرپورٹس کو ٹھیکے پر دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کابینہ کمیٹی میں بڑے ایئرپورٹس کو ٹھیکے پر دینے سے متعلق بحث کا آغاز

اس ضمن میں پہلے مرحلے میں سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے لیے کارپوریٹائزیشن کی جائے گی اور دوسرے مرحلے میں نجکاری کمیشن کو شامل کر کے، مشیران خزانہ اور سرمایہ کار بینکنگ کمپنیوں کو تعینات کر کے اس منتقلی کو مکمل کیا جائے گا۔

حکومت نے سی اے اے کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ آپریشنز کی حساسیت اور اسٹریٹیجی اثاثوں یعنی فضائی حدود کی وجہ سے کیا، اس لیے ایک ادارہ ریگولیٹر کے فرائض سر انجام دے گا جبکہ دوسرا ایئرپورٹس کے انتظامات سنبھالے گا۔

اس سلسے میں 29 جولائی کو کابینہ کمیٹی کا یہ 5واں اجلاس ہوگا جس کے بعد سی اے اے بورڈ کا اجلاس بھی منعقد کیا جائے گا۔

اس سے قبل ہونے والے ایک اجلاس میں وزارت دفاع اور پاکستان ایئرفورس کی جانب سے مشترکہ فضائی حدود کے انتظام کے لیے علیحدہ انفرااسٹرکچر پر خدشات کا اظہار کیا گیا تھا اور ان کی رائے یہ تھی کہ یہ قومی سلامتی کے مفاد میں مناسب نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: سول ایوی ایشن کا مشتبہ لائسنسز پر عہدیداروں کو نوٹس

تاہم سی اے اے کی جانب سے اس سلسلے میں تیار کیے گئے مجوزہ قوانین کا جائزہ لینے کے بعد وزارت دفاع نے تجویز دی تھی کہ ایئرپورٹس کے صرف کمرشل آپریشنز ٹھیکے پر دیے جانے چاہئیں اور سیکیورٹی اور فلائٹ آپریشن کے معاملات ریاست کے زیر نگرانی ہی رہنے چاہئیں۔

وزارت دفاع کی جانب سے مجوزہ قانون میں ایک اور شق شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی جس کے تحت دفاعی فورسز جنگ کی صورت میں ایئرپورٹ کا انتظام سنبھال سکیں، اس کے علاوہ جن کمپنیوں کو ایئرپورٹس کے آپریشنز ٹھیکے پر دیے جائیں ان کے لیے انٹرسروسز انٹیلیجنس ایجنسی (آئی ایس آئی) سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کرنے کی شرط رکھی جائے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس وقت سی اے اے ایئرپورٹس اور فضائی نقل و حرکت کی نگرانی کرتی ہے جس میں 44 ایئرپورٹس کا انتظام اور ملک کی فضائی حدود میں تمام جہازوں کی پرواز کی نگرانی شامل ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث سول ایوی ایشن اتھارٹی کو 28 ارب روپے سے زائد کا نقصان

سی اے اے کو 2 اداروں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ کابینہ کمیٹی کے اجلاس میں اس حقیقت کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کیا گیا کہ ملک میں صرف 6 ایئرپورٹس منافع بخش ہیں۔

اس ضمن میں قانون سازی کے 2 مسودے تیار ہیں جس میں سے ایک کا مقصد سی اے اے آرڈیننس 1960 کو تبدیل کرنا اور دوسرا ایئرپورٹ کمپنی کے قیام کو یقینی بنانے کے لیے سی اے اے آرڈیننس 1982 میں ترامیم سے متعلق ہے۔

اس قانون کے تحت حکومت کمپنی کے شیئرز نجی شعبے کو منتقل کرسکے گی اور اسی شرائط و ضوابط پر سی اے اے کے ملازمین کو کمپنی کو منتقل کیا جاسکے گا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024