صومالیہ کی پارلیمنٹ نے وزیر اعظم کو ہٹا دیا
صومالیہ کی پارلیمنٹ نے وزیراعظم حسن علی خیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب بنا کر انہیں منصب سے ہٹا دیا۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق صومالیہ کے وزیر اعظم اور صدر کے درمیان اختیارات کی جنگ چل رہی تھی اور اسی دوران عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی۔
پارلیمنٹ میں 170 قانون سازوں نے وزیراعظم کے خلاف ووٹ دیا جبکہ صرف 8 ووٹ حق میں پڑے۔
یہ بھی پڑھیں:صومالیہ کے آرمی چیف خودکش حملے میں بال بال بچ گئے
خیال رہے کہ وزیراعظم حسن علی خیر اور صدر محمد عبدالہٰی محمد کے درمیان انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے شدید اختلافات تھے۔
وزیراعظم حسن علی خیر اگلے برس فروری میں مقررہ وقت پر انتخابات کے انعقاد پر اصرار کر رہے تھے جبکہ صدر التوا کے حق میں تھے۔
صدر محمد الہٰی محمد کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم مہدی محمد غولید کو عبوری وزیراعظم مقرر کیا گیا ہے۔
عبوری وزیراعظم کی تقرری کے حوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد حکومت کے منصوبوں کو جاری رکھنا ہے۔
صومالیہ کے صدر کے حامی سابق وزیراعظم پر ملک کی سیکیورٹی کے حالات کو بہتر بنانے میں ناکامی کا الزام بھی عائد کرتے ہیں۔
پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد مرسل شیخ عبدالرحمٰن کا کہنا تھا کہ 'حکومت وعدے کے مطابق ایک شہری ایک ووٹ کی تیاری کے لیے واضح منصوبہ بنانے میں ناکام ہوگئی تھی'۔
خیال رہے کہ صومالیہ میں 1991 میں ہونے والی خانہ جنگی کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست انتخابات ہوں گے اور حکومت نے انتخابی اصلاحات کا وعدہ کیا تھا۔
مزید پڑھیں:صومالیہ: ریسٹورنٹ پر حملے میں 6 افراد ہلاک
الشباب سمیت دیگر دہشت گرد گروپوں کے حملوں سے ملک کو درپیش سیکیورٹی خطرات کے باعث صومالیہ میں گزشتہ ایک دہائی سے نمائندوں کے ذریعے انتخابات ہوتے ہیں۔
حسن علی خیر کے مرکزی اتحادی او داخلی سلامتی کے وزیر محمد ابوکر اصلو نے اسپیکر اور صدر پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے اپنی مدت میں توسیع کے لیے وزیراعظم کو ہٹانے کی سازش کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک سیاہ دن ہے' اور یہ اقدام غیر آئینی ہے کیونکہ ملک میں ہر چار سال بعد انتخابات ضروری ہیں۔
حسن علی خیر وزارت عظمیٰ سنبھالنے سے قبل تیل کی ایک کمپنی میں ایگزیکٹو کے طور پر کام کر رہے تھے، تاہم انہوں نے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔
صدر پر لازم ہے کہ وہ شیڈول کے مطابق قابل اطمینان انتخابات کا انعقاد کرائے لیکن اپوزیشن کا اکثریتی گروپ فورم آف نیشنل پارٹیز شک کا اظہار کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'صدر سیاسی انتشار پھیلا رہے ہیں جس پر قابو پانا مشکل ہوگا اور ہم مدت میں توسیع کی کسی کوشش سے متعلق تنبیہ کر رہے ہیں'۔
آزاد تجزیہ کار راشد عبدی کا کہنا تھا کہ حسن علی خیر کی برطرفی واضح تھی کیونکہ صدر کے ساتھ ان کے اختلافات تھے اور وزیراعظم کے ارادے صدر بننے کے تھے۔
راشد عبدی کا کہنا تھا کہ 'حیران کن بات یہ ہے سارا معاملہ جلد بازی میں کیا گیا اور کوئی مکالمہ یا مذاکرات نہیں ہوئے'۔