• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حکومت کا بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی کا فیصلہ

شائع July 17, 2020
انسانی حقوق کی وزیر نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ کابینہ نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے ۔ فائل فوٹو:اے پی پی
انسانی حقوق کی وزیر نے سینیٹ کو آگاہ کیا کہ کابینہ نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے ۔ فائل فوٹو:اے پی پی

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے سینیٹ کو آگاہ کیا ہے کہ حکومت نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کابینہ نے بچوں کی گھریلو ملازمت پر پابندی سے متعلق بل کی منظوری دے دی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے ساتھ زیادتی گھر سے شروع ہوتی ہے۔

وزارت پیٹرولیم کا تحریری جواب

وزارت پیٹرولیم نے سینیٹ میں تحریری جواب جمع کراتے ہوئے بتایا کہ پیٹرولیم لیوی کی مد میں سال 18-2017 میں 178 ارب روپے اور 19-2018 میں 206 ارب روپے وصول کیے گئے۔

انہوں نے سینیٹ کو بتایا کہ اس وقت ڈیزل پر 50.97 روپے، پیٹرول پر 46.99 روپے، کیروسین پر 14.62 روپے اور لائٹ ڈیزل پر 11.17 روپے ٹیکس وصول کیا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: این ایف سی ایوارڈ میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کا بل سینیٹ میں مسترد

ملک میں تیل کے ذخائر سے متعلق وزارت پیٹرولیم نے تحریری جواب میں بتایا کہ اس وقت 38 ملکی اور غیر ملکی آئل کمپنیوں کے پاس ملک میں تیل تلاش کرنے کا لائسنس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں تیل کے 5 نئے بلاکس کی نشاندہی کی گئی ہے اور ملک میں کھودے گئے 269 ایکسپلوریٹری کنوؤں میں 142 میں سے تیل اور گیس کے وسائل دریافت ہوئے۔

ملک میں بجلی کی کمی کا سامنا نہیں، وزیر توانائی

سینیٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے بتایا اس وقت ملک میں 23 ہزار میگاواٹ بجلی کی ترسیل کی جارہی ہے جبکہ گزشتہ دور حکومت میں 18 ہزار میگاوٹ بجلی کی ترسیل کی جا رہی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں گزشتہ سال کوئی بریک ڈاؤن نہیں آیا اور اس وقت ملک میں بجلی کی کمی کا سامنا نہیں ہے۔

وزیر توانائی کا کہنا تھا کہ ملک میں بجلی کی طلب پوری کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت دستیاب ہے جس کی وجہ سے ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ نہیں ہو رہی۔

میاں صاحب کی محب وطنی پر کبھی شک نہیں کیا، علی محمد خان

اجلاس کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک نہ میاں نواز شریف، نہ عمران خان، نہ زرداری صاحب کا ہے بلکہ یہ ملک اور ریاست کا منصوبہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'صوبوں سے اختیارات واپس نہیں لینا چاہتے،این ایف سی ایوارڈ میں تبدیلی ہونی چاہیے'

ان کا کہنا تھا کہ 'میاں صاحب کی محب وطنی پر کبھی شک نہیں کیا، کوئی وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھ کر ملک کے خلاف کام نہیں کر سکتا'۔

بلوچستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'بلوچستان وزیر اعظم کے دل کے بہت قریب ہے'۔

ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے اور پنشن کے خاتمے کا معاملہ

حکومت نے ریٹائرمنٹ کی عمر اور پینشن کے خاتمے سے متعلق خبروں کو مسترد کردیا۔

وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ ریٹائرمنٹ کی عمر کم کرنے اور پنشن ختم کرنے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر لوگ اس طرح کی باتیں پھیلانا شروع کردیتے ہیں حکومت ایسا کوئی فیصلہ نہیں کر رہی۔

ابھی نندن کی واپسی پر کسی کا دباؤ نہیں تھا، علی محمد خان

27 فروری کو پاکستانی حدود میں داخل ہونے والے بھارتی پائلٹ کی واپسی سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ 'ابھی نندن کی تمام تفصیلات یہاں نہیں بتائی جا سکتی تاہم اس سے متعلق جو بریفنگ ہوئی اس میں اپوزیشن کے لیڈران موجود تھے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'شہباز شریف اور آصف زرداری بھی اس بریفنگ میں موجود تھے اور کسی نے ابھی نندن کو واپس بھیجنے کی مخالفت نہیں کی تھی'۔

انہوں نے کہا کہ 'ابھی نندن کو بھارت کو واپس کسی کے دباؤ میں نہیں بلکہ جذبہ خیر سگالی کے تحت کیا گیا تھا'۔

مزید پڑھیں: 18ویں آئینی ترمیم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ پر اپوزیشن کی تنبیہ

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'پاکستان کسی کے دباؤ میں نہیں آ سکتا'۔

احسان اللہ احسان کی رہائی سے متعلق تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ

پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن نے اجلاس کے دوران حکومت سے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ترجمان احسان اللہ احسان سے متعلق تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کردیا۔

سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں مشہور ہے، اس شخص نے آرمی پبلک اسکول واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ احسان اللہ احسان کے اکاؤنٹ سے بلاول بھٹو کو واضح دھمکی دی گئی ہے، اس کا اسٹیٹس ایوان کو بتایا جائے۔

انہوں نے سوال کیا کہ احسان اللہ احسان کسی کی تحویل میں کیوں نہیں؟ اسے چھٹی کیسے دے دی گئی ہے؟

آخر میں انہوں نے دھمکی دی کہ اگر بلاول بھٹو زرداری کو خراش بھی آئی تو ذمہ دار عمران خان ہوں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024