ارطغرل غازی کی پاکستان میں مقبولیت کی وجہ انجین التان نے بتادی
انجین التان دوزیتان کا نام اب پاکستانی عوام کے لیے نیا نہیں کیونکہ ان کا ڈراما دیریلیش ارطغرل یا ارطغرل غازی جتنا مقبول ہوا ہے، اس کی مثال نہیں ملتی۔
دنیا کے متعدد ممالک میں نشر ہونے کے بعد اب یہ پاکستان ٹیلی ویژن پر نشر کیا جارہا ہے اور فی الحال سیزن 1 چل رہا ہے جبکہ اس کے مجموعی طور پر 5 سیزن ہیں۔
اپنی کہانی، تیاری اور اداکاری کے لحاظ سے یہ ایک شاہکار ڈراما ہے جو ایک ایسے خانہ بدوش قبیلے کی کہانی بیان کرتا ہے جو موسموں کی شدت کے ساتھ ساتھ منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہوتا ہے۔
اب انہوں نے ایک انٹرویو میں اس ڈرامے کی پاکستان میں مقبولیت پر بات کی ہے۔
بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو دیئے گئے انٹرویو میں ترک اداکار نے کہا کہ پاکستان میں دیریلیش ارطغرل کی مقبولیت کی وہ وہاں کے لوگوں میں بہترین کہانیوں کو سراہنا ہے۔
انہوں نے کہا 'میرے خیال میں ترک اور پاکستانی عوام دونوں اچھی طرح مرتب کی گئی کہانیوں سے محبت کرتے ہیں، ارطغرل اس لیے کامیاب رہا کیونکہ اس نے ناظرین کو ڈرامے کے ساتھ باندھے رکھا'۔
انہوں نے اپنے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا 'میں ارطغرل غازی کے تصور، مضبوطی اور زندگی کے مقصد اور اقدار سے محبت کرتا ہوں، وہ ایک قابل ستائش شخص ہیں اور میں بہت زیادہ خوش ہوں کہ میں نے ان کی زندگی کی عکاسی کی'۔
ان کا کہنا تھا کہ ڈرامے کی مقبولیت ان کی توقعات سے بھی زیادہ رہی 'جب ہم شوٹنگ کررہے تھے تو شروع سے جانتے تھے کہ یہ ایک یادگار ڈراما ہوگا، تاہم اس کو جتنی توجہ ملی، اس کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا، ہم بہت شکرگزار ہیں'۔
انجین التان دوزیتان نے کہا کہ ڈرامے کی مقبولیت سے ترکی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں بھی اچانک بہت زیادہ اضافہ ہوا کیونکہ دنیا کو ترک ثقافتی اہمیت کا احساس ہوا۔
'ارطغرل غازی' پاکستان میں یوٹیوب پر سب سے زیاد دیکھا جانے والا ڈراما بھی بن چکا ہے، جس کی تمام اقساط کو کروڑوں بار دیکھا جاچکا ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستانی مداحوں کی جانب سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر تعریفی کمنٹس کے بعد اسرا بیلگیج یعنی 'حلیمہ سلطان'، دوآن بے کا کردار ادا کرنے والے جاوید چیتن گونر، اصلحان خاتون کا کردار ادا کرنے والی گلثوم علی اور انجین التان دوزیتان سمیت متعدد اداکاروں نے پاکستان آنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔
انجین التان دوزیتان نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ انہیں امید ہے کہ وہ ایک دن پاکستان ضرور آئیں گے اور وہ اپنے مداحوں سے براہ راست آکر ملیں گے۔
انجین التان دوزیتان نے پاکستانی مداحوں سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے مداحوں کا ڈراما دیکھنے پر شکریہ بھی ادا کیا۔
خیال رہے کہ دیریلیش ارطغرل‘ ڈرامے کی کہانی 13ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور اس ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔
ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا اور کس طرح اپنی فتوحات کا سلسلہ برقرار رکھا۔
ڈرامے میں سلطنت عثمانیہ سے قبل کی ارطغرل کی حکمرانی، بہادری اور محبت کو دکھایا گیا ہے۔
ڈرامے کے پروٖڈیوسر بھی پاکستانی فنکاروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے خواہشمند ہیں۔
ترک خبررساں ادارے سے بات کرتے ہوئے ڈرامے کے پروڈیوسر اور اسکرین رائٹر محمد بوزداغ نے کہا کہ مسلمانوں کو صرف سیاست اور تجارت میں ہی اکٹھے کام نہیں کرنا چاہیے بلکہ فن و ثقافت کے لیے بھی شراکت داری کرنا چاہیے، اور سرمایہ کاروں کو فنون لطیہ کے شعبے میں بھی سرمایہ کاری کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا 'میں حیران ہوں کہ آج تک ہمارے درمیان کسی قسم کی شراکت داری نہیں ہوئی حالانکہ ہم ایک دوسرے کے بہت اچھے دوست ہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ پراجیکٹس میں دونوں ممالک کے پروڈیوسرز اور اداکاروں اکٹھے ہونا چاہیے 'جب ہم میں سے ایک مشکل میں ہوتا ہے تو دونوں ممالک میں اس کا اثر ہوتا ہے، مگر ہمیں اچھے دنوں میں بھی کام کرنا چاہیے اور سنیما کے ساتھ ساتھ پکوان، میوزیم اور تاریخ جیسے شعبوں کے لیے بھی اکٹھے کام کرنا چاہیے'۔
انہوں نے مزید کہا 'ہمیں اپنا تجربہ پاکستان سے شیئر کرنا چاہیے اور انہیں اپنے تجربات ہمارے ساتھ شیئر کرنے چاہیے، اکٹھے مل کر ہم دنیا ہلا دینے والے کام کرسکتے ہیں'۔
محمد بوزداغ نے کہا کہ انہیں توقع تو تھی کہ یہ سیریز پاکستان میں توجہ حاصل کرے گی مگر یہ کبھی نہیں سوچا کہ اتنے کم وقت میں ایسا ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان میں اس ڈرامے کی مقبولیت پر بہت زیادہ خوش ہیں 'اگرچہ ترکی اور پاکستان کی سرحدیں الگ ہیں، مگر ہماری روحیں ایک قوم ہیں'۔