یہ عارضی بجٹ ہے، منی بجٹ آئے گا جس میں ٹیکس لگیں گے، خواجہ آصف
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر خواجہ آصف نے کہا کہ یہ بجٹ عارضی ہے اور جلد ہی منی بجٹ آئے گا اورٹیکس بھی لگیں گے۔
قومی اسمبلی میں بجٹ سے متعلق اپنے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ وطن عزیز کے ڈاکٹر، نرسز، پیرامیڈکس، ایمبولینس کے اسٹاف، پولیس اور سیکیورٹی فورسز کا شکریہ ادا کرتا ہوں، خصوصاً کورونا وائرس کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ڈاکٹر اور نرسز کا شکریہ کیونکہ وہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی جان کو داؤ پر لگا کر سر توڑ کوششیں کررہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جس طرح ڈاکٹروں اور نرسز کی جانیں جارہی ہیں تو حکومت کی جانب سے انشورنس کی ضرورت ہے، جس سے ان کی اشک شوئی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:آئندہ مالی سال میں 22 کھرب روپے سے زائد کا غیر ملکی قرض لینے کا تخمینہ
خواجہ آصف نے کہا کہ ایک فقرے میں سارا بجٹ سمودیتا ہوںکہ عمران خان کے نئے پاکستان کا ٹیکس کا سرمایہ دوسال بعد وہیں کھڑا ہے جہاں نواز شریف کے پرانے پاکستان کا ٹیکس سرمایہ تھا، ہم نے اپنی 5 سالہ حکومت میں ٹیکس سرمایہ کو دوگنا کردیا ہے لیکن یہ ایڑیاں رگڑ کر بھی اس ہدف کو عبور نہیں کرپا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کہہ رہے تھے کورونا ایک فلو گھبرانا نہیں تو اب کیوں گھبرا رہے ہیں، کہتے ہیں احتیاط کریں جب وہ ماسک نہیں پہنتے تھے تو آج سے دو ماہ قبل اسد عمر ماسک پہنتے تھے کیونکہ انہیں اندازہ تھا کہ اس ملک میں کیا ہورہا ہے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں مرضی کی وکٹ دی گئی، ٹیمپرڈ بال دیا گیا، مرضی کے امپائر کھڑے کیے گئے اور دوسری ٹیم کے کھلاڑیوں کو ان کی ٹیم ڈالے گئے، اس شوق اور امنگ سے کہ وہ کارکردگی دکھائیں گے لیکن آج 2 سال کے بعد ان کے حامی ان کا دفاع نہیں کرپا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں بیٹھے ہمارے بھائی بہن بھی دفاع نہیں کرپا رہے ہیں بلکہ کرتے ہی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کنیٹنر پر جس امپائر کا اشارہ کیا تھا وہ امپائر بھی مل گیا اور الیکشن جیتنے کے وہ تمام لوازمات پیش کیے گئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ خدارا آج بھی حقیقت کا سامنا کریں، ہماری معیشت پہلے ہی ڈؤب چکی ہے جب کورونا یہاں آیا، ایک اشاریہ بھی ایسا نہیں جو کہہ رہا ہو کہ ہماری معیشت کی سمت درست ہے۔
انہوں نے کہا کہ فنانس ٹیم کا ماضی دیکھیں،حفیظ شیخ پچھلی دفعہ ملک سے گئے تھے اور وزارت چھوڑی تھی تو بجٹ کا خسارہ 8.8 تھا اور اس مرتبہ 9.1 لے کر آئے ہیں لیکن میں وثوق سےکہتا ہوں کہ یہ جلد دوہرے ہندسے میں لے کر آئیں گے۔
مشیر خزانہ پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ ایسے لوگوں کو کیوں لے کر آتے ہیں، یہ لیکویڈیٹر ہیں، اسٹیٹ بینک کے گورنر اور یہ ہماری معیشت اور وطن کے لیے آئی ایم ایف سے آئے ہوئے لیکویڈیٹر ہیں بلکہ انڈر ٹیکر ہیں جبکہ آلہ قتل حماد اظہر کے ہاتھ میں پکڑا دیا۔
مزید پڑھیں:71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ عائد کرنے کا اعلان
انہوں نے کہا کہ بجٹ آپ نے تیار کیا ہے اور ابھی تک آئی ایم ایف سے مذاکرات کررہے ہیں، یہ عبوری بجٹ ہے، منی بجٹ آئے گا اور ٹیکس لگیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں پر ایسے لوگوں کی بھرمار ہے جن کے پاس عوام کی حمایت نہیں ہے لیکن طاقت ان کے ہاتھ میں ہے جو پارلیمانی جمہوریت کی نفی ہے۔
'حکومت نے معاشی محاذ میں شکست تسلیم کرلی ہے'
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ حکومت معاشی فرنٹ پر پسپائی اختیار کررہی بلکہ شکست کو تسلیم کیا گیا ہے گوکہ کہا نہیں گیا، دور دور تک معیشت کی بہتری کے آثار نظر نہیں آتے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بجٹ کے حوالے سے پرانے نوازشریف کے پاکستان اور عمران خان کے نئے پاکستان میں موازنہ کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کے زمانے میں جی ڈی پی 5.5 فیصد تھی، نئے پاکستان میں کورونا سے قبل منفی اعشاریہ 4 فیصد تھی، پرانے پاکستان میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ 5.1 فیصد اور اس وقت عمران خان کے نئے پاکستان میں منفی 7 اعشاریہ 8 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے پرانے پاکستان میں صنعتی بہتری 4.9 فیصد اور اس وقت نئے پاکستان میں منفی 2.6 فیصد، زراعت 4 فیصد اور اس وقت 2.7 فیصد ہے۔
بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خدمات کے شعبے میں پرانے پاکستان میں 6.2 فیصد اور نئے پاکستان میں منفی اعشاریہ 6 فیصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس محصولات نواز شریف 3842 ارب پر چھوڑ کر گیا اور آج 3044 کورونا سے قبل کے اعداد وشمار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.4 فیصد تک کی کمی
خواجہ آصف نے کہا کہ یہ اعداد وشمار سب کچھ ہیں، مہنگائی نواز شریف کے دور میں 3.9 فیصد رہی لیکن عمران خان کے پاکستان میں 11.2 فیصد مہنگائی ہے، نواز شریف کے دور میں برآمدات 24.8 ارب ڈالر تھی اور 19.7 ارب ڈالر ہے، مالی خسارہ پرانے پاکستان میں منفی 6.6 فیصد تھی اور آج منفی 9.2 فیصد ہے۔
انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں میں نوازشریف 750 ارب پر چھوڑ کر گیا جبکہ نئے پاکستان میں 623 ارب ہے، پی ایس ڈی پی روزگار مہیا کرتا ہے اور معیشت کی بنیاد ہے۔
بیرونی قرضوں پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑا شور تھا اور عمران خان کے نعرے گلی گلی گونج رہے تھے اوربجٹ میں بھی کہا گیا کہ احتساب اور کرپشن سے پاک معاشرہ ہمارا نصب العین ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے کہا نہ امریکا اور نہ آئی ایم ایف بھکاریوں کی طرح قرضہ نہیں لوں گا، عمران خان مرجائے گا بھیک نہیں مانگے گا، خودکشی کرلے گا کم ازکم خودکشی کی کوشش کرتے کچھ تو رہ جاتا۔
اپوزیشن رہنما نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ جب ڈالر ایک روپیہ گرتا ہے تو پاکستانیوں پر ایک ارب قرض کا اضافہ ہوتا ہے لیکن محتاط اندازہ لگائیں تو ڈالر 50 روپے کم ہوا ہے اس کا حساب لگائیں۔
انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی اسکیم چوروں کے لیے ہوتی ہےماضی بعید اور ماضی قریب میں اس کا فائدہ اٹھایا، ہم لوگوں کو پتہ بھی نہیں تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کیا ہوتی ہے لیکن اس وقت بھی عمران خان نے فائدہ اٹھا تھا۔
خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے ایک وعدہ کیا کہ ساہیوال کے ملزموں کو سزا دلواؤں گا، سارے رہا ہوئے، ان کو بلا کر چیک دیے گئے۔
'حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے'
حکومت سے سوال کیا کہ یہ بتائیں کہ ہاٹ منی کہاں سے آئی تھی، اب تو چلی گئی ہے، 13.5 فیصد کمایا، کون کون لوگ یہاں لائے گئے اور ایوان کو بتایا جائے کہ جنہوں نے 3 ارب سے زیادہ ڈالر یہاں لائے، پیسہ کمائے اور چلے گئے، وہ کون تھے۔
خواجہ آصف نے مطالبہ کیا کہ حفیظ شیخ اور گورنر اسٹیٹ بینک دونوں لیکویڈیٹر یا انڈرٹیکرز جو باہر سے آئے ہیں، ہماری معیشت کی آخری رسومات کے لیے، ان کے نام ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ یہ بعد میں چلے نہ جائیں۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچا
انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل مارکیٹ میں حفیظ شیخ کی کمپنی ہے جس میں بھارتی شراکت دار ہیں۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ نواز شریف کو نااہل کیا گیا ایک جعلی کیس پر لیکن ان پر کھلے کیسز ہیں اور ہم ان کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے، بلین ٹری، مالم جبہ پر کوئی پوچھ نہیں رہا، شوگر اسکینڈل کے وعدہ معاف گوہ کو باہر بھیج دیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ وبا کو روکنے کے لیے اپنے وسائل جھونک دیں اور مافیا کو نہ نوازیں۔
مکمل لاک ڈاؤن کی پالیسی دنیا میں ناکام ہوئی، اسد عمر
اسد عمر نے کہا کہ خواجہ آصف کھل کر کہیں کہ دہاڑی دار سے اس کی دہاڑی چھین لیں اور ریڑھی والے کو بند کردیں، اگر ہماری کوئی حکمت عملی غلط ہے تو آپ اپنی پالیسی بتائیں۔
کورونا وائرس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن کی پالیسی ناکام ہوئی ہے بھارت میں 14 مئی سے 14 جون میں 258 فیصد اموات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ پالیسی دنیا بھر میں ناکام ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو بڑا دھچکا، شرح نمو تیزی سے نیچے آنے لگی
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے امیر ترین ملک امریکا کی 42 ریاستوں نے پابندیاں نے ختم کردیں اور وہ برداشت نہیں کرپائیں لیکن ان کے پسندیدہ نریندرا مودی کے بھارت میں کیا ہوا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی آدھی آبادی یعنی 65 کروڑ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے اور بھوک اتنی ہے انہیں موت کا سامنا ہے اور یہ حکمت ہے جن پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیں۔
'بیرونی سرمایہ کاری میں دوگنا اضافہ ہوا'
بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فروری تک 17 فیصد ریونیو میں اضافہ ہوا تھا لیکن خواجہ آصف کو کسی نے غلط بتایا حالانکہ کورونا نے برطانیہ کی معیشت 30 فیصد چھوٹی ہوئی ہے اور وائرس نے معیشت کو بڑا نقصان پہنچایا ہے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ بیرون ملک سے ہونے والی سرمایہ کاری پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا تھی، خزانے میں اضافہ ہوا جس کی روپے کی قدر مستحکم ہوئی 164 سے واپس 155 میں آیا لیکن کوئی بہتری نظر نہیں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمدات 5 سال میں سالانہ 4.5 فیصد اضافہ ہوا تھا اور ایک مہینے میں دوہرے ہندسے 11 فیصد اضافہ آیا تھا اور بیرونی خسارے میں 73 فیصد بہتری نظر آرہی تھی لیکن خواجہ آصف کو نظر نہیں آئی۔
وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے قرضے لے کر معیشت کو اس جگہ لا کر کھڑی کردی کہ جب حکومت نہیں بدلی تھی تو مفتاح اسمٰعیل نے آتے ہی کہا کہ تباہی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو کسی نے غلط اعداد وشمار دیے ہیں اورمیں اس مطالبے کی توثیق کرتا ہوں کہ باہر سے پیسہ کون لے کر آیا اس کے تمام حقائق پارلیمنٹ کے سامنے آنے چاہیئں۔
ان کا کہنا تھا کہ دوہرے انصاف کی بات کی گئی اگر دوہرا انصاف ہے تو ظلم ہے لیکن سپریم کورٹ عمران خان کو طلب کرکہتا ہے کہ تمھاری کوئی بڑی کمپنی نہیں ہے لیکن 8 مہینے سوالوں کے جوابات دیتا رہا پھر عدالت نے کہا کہ عمران خان صادق بھی ہیں اور امین بھی ہیں۔