• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

دفاعی بجٹ کیلئے 12 کھرب 90 ارب روپے کی تجویز

شائع June 12, 2020 اپ ڈیٹ June 13, 2020
آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں 138 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
آئندہ مالی سال کے لیے دفاعی بجٹ میں 138 ارب روپے کا اضافہ کیا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی حکومت نے مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کردیا ہے جس میں دفاعی بجٹ کے لیے تقریباً 12 کھرب 90 ارب روپے رکھنے کی تجویز دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ آئندہ مالی کے لیے تجویز کردہ دفاعی بجٹ جاری مال سال کے مقابلے میں 11.8 فیصد زیادہ ہے۔

قومی اسمبلی میں وزیر برائے صنعت و پیداوار حماد اظہر نے مالی سال 21-2020 کا بجٹ پیش کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ مشکل حالات میں کفایت شعاری کے اصولوں پر کاربند ہے، ہم افواج پاکستان کے مشکور ہیں کہ انہوں نے حکومت کی کفایت شعاری کی کوششوں میں بھرپور تعاون کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دفاع کے شعبے کے لیے مختص رقم آئندہ مالی سال کے لیے تجویز کردہ کُل اخراجات کا 17.68 جس کا تخمینہ 72 کھرب 94 ارب روپے ہے، گزشتہ برس دفاعی شعبے کا حصہ 14 فیصد تھا۔

بجٹ میں دفاعی خدمات کا حصہ اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ مسلح افواج کو حقیقت میں کتنی رقم مل رہی ہے۔

مزید برآں یہ تجویز کردہ رقم جی ڈی پی کا 2.82 فیصد ہے، آئندہ مالی سال میں جی ڈی پی کا حجم 45 ہزار 643 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ جاری مالی سال میں دفاع کے شعبے کے لیے مختص رقم جی ڈی پی کا 2.62 فیصد تھی۔

جی ڈی پی کے تناسب سے دفاعی بجٹ کے حصے کا حساب ملکی معیشت پر بوجھ کی نشاندہی کرتا ہے، جی ڈی پی کے تناسب سے پاکستان کا دفاعی بجٹ خطے میں سب سے زیادہ حصہ ہے۔

اس کے بعد چین کا دفاعی بجٹ جی ڈی پی کا 1.9فیصد، بھارت کا 2.4 فیصد اور ایران کا 2.3 فیصد ہے۔

کُل اخراجات کے مقابلے میں مجوزہ دفاعی اخراجات اور جی ڈی پی میں اس کا حصہ بہت حد تک پاکستان مسلم لیگ(ن) کی گزشتہ حکومت کی جانب سے پیش کیے بجٹ 19-2018 سے مشابہت رکھتا ہے جب وہ مجموعی اخراجات کا 18.5فیصد اور جی ڈی پی کا 2.87 فیصد تھا۔

تاہم دفاعی اخراجات کے لیے دیے گئے اعداد و شمار دفاع پر خرچ ہونے والے اخراجات کی مکمل تصویر پیش نہیں کرتے جن میں ریٹائرڈ فوجیوں کے لیے پنشن کی رقم شامل نہیں ہے۔

حکومت آئندہ سال اس ضمن میں 369 ارب روپے کی رقم ادا کرے گی جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 12.8 ٖفیصد اضافہ ہے۔

علاوہ ازیں بجٹ میں مسلح افواج کو حاصل ہونے والی بڑی چیزوں کی عکاسی نہیں کی گئی اور جوہری پروگرام میں بھی کچھ ایسا ہی ہے۔

تجویز کردہ اعداد و شمار کا قریبی جائزہ لیا جائے تو انکشاف ہوتا ہے کہ اخراجات میں سب سے زیادہ اضافہ سول ورکس کی مد میں کیا جارہا ہے جس میں موجودہ انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال اور نئی عمارتوں کی تعمیر کے لیے فنڈز شامل ہیں۔

اس طرح بجٹ میں سول ورکس کے جزو میں 26.14 اضافہ ہوگا جو 155 ارب 50 کروڑ روپے تک پہنچ سکتا ہے۔

فوج کے ذریعے کیے جانے والے 2 اہم سول ورکس منصوبوں میں افغانستان اور ایران سے ملحقہ سے سرحدوں پر باڑ لگانا اور بارڈر پوسٹ کی تعمیر شامل ہے۔

علاوہ ازیں آپریٹنگ اخراجات جن میں ٹرانسپورٹ، پی او ایل، راشن، علاج اور ٹریننگ شامل ہیں، کی مد میں 301 ارب روپے دیے جائیں جو 13.77 فیصد اضافہ ہے۔

فزیکل اثاثوں جیسا کہ اسلحہ اور گولہ باروڈ کی مقامی خریداری اور دیگر خریداری کی مد میں 357 ارب 70 کروڑ روپے خرچ ہوں گےجو 13.43 فیصد اضافہ ہے۔

ملازمین سے متعلق اخراجات میں سب سے کم 5.6 فیصد اضافہ ہوا ہے جو کہ دفاعی بجٹ کے سب سے زیادہ حصے پر مشتمل ہوتاہے، اس مقصد کے لیے 475 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔

جوائنٹ سروسز ہیڈکوارٹرز سے لیک ہونے والے میمو سے معلوم ہوا تھا کہ مسلح افواج نے تنخواہوں میں 20 فیصد اضافے کی درخواست کی تھی تاہم ایسا نہیں ہوا۔

مختلف سروسز میں رقم کی تقسیم دیکھی جائے تو آرمی کا حصہ بڑھ کر 47.55 فیصد تک پہنچ گیا ہے اس کے مقابلے میں پاک فضائیہ کا حصہ 21.25 فیصد اور بحریہ کا حصہ 10.85 فیصد اور انٹر سروسز اسٹیبلشمنٹ کا حصہ 20.33 فیصد ہے۔

گزشتہ برس آرمی کا حصہ 45.4 فیصد، پی اے ایف کا 22 فیصد، نیوی کا 11.3 فیصد اور انٹر سروسز اسٹیبلشمنٹ کا حصہ 21 فیصد تھا۔

آئندہ مالی سال میں آرمی کو 613 ارب روپے، پی اے ایف کو 274 ارب روپے، نیوی کو 140 ارب روپے اور انٹر سروسز اسٹیبلشمنٹ کو 262 ارب روپے ملیں گے۔

خیال رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کے دوران مالی مشکل حالات میں حکومت نے 71 کھرب 36 ارب روپے کا بجٹ پیش کیا ہے اور کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ 30 جون تک چلنے والے رواں مالی سال 20-2019 کے دوران حکومت نے دفاعی بجٹ کو گزشتہ مالی سال کے برابر ہی رکھا تھا جس کی بڑی وجہ ملک کو درپیش معاشی مشکلات تھیں۔

جاری مالی سال کے دوران دفاع کے لیے بجٹ 1152 ارب روپے مختص کیے گئے تھے تاہم نظرثانی شدہ بجٹ میں دفاع کے لیے یہ اخراجات 1227 ارب روپے کردیے گئے تھے جس میں آئندہ مالی سال کے لیے مزید اضافہ کیا گیا ہے اور اس کے لیے تقریباً 1290 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ مالی سال 19-2018 کے بجٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے دفاع کے لیے سال 18-2017 کے مقابلے میں 19.4 فیصد اضافہ کرتے ہوئے 11 کھرب (1100 ارب) روپے تجویز کیے تھے۔

اس سے قبل سال 18-2017 کے بجٹ میں 9 کھرب 20 ارب (920 ارب) روپے دفاع کے لیے رکھے گئے تھے اور 19-2018 میں اس میں ایک کھرب 80 ارب (180ارب) روپے کا اضافہ کیا گیا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Raees Ahmad Jun 13, 2020 12:17am
For what?

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024