شرح سود میں اضافے کے باعث معیشت سست روی کا شکار ہوئی
کراچی: اقتصادی سروے 20-2019 میں کہا گیا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جولائی 2019 میں افراط زر کے دباؤ کے باعث شرح سود میں اضافے کے اقدام سے نجی سیکٹر سے طلب میں کمی آئی جس سے کاروباری سرگرمی سست ہوگئی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کہا کہ استحکام کی کوششوں کے باعث مقامی پیداوار اور ریٹیل تجارت بری طرح متاثر ہوئی کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے نافذ کیے گئے لاک ڈاؤن کے باعث کاروبار کی بندش سے انہیں بڑا دھچکا لگا۔
سروے میں کہا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے باعث معاشی سرگرمی سست ہوئی اور مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوگئی۔
مزید پڑھیں: ٹیکس مراعات سے قومی خزانے کو 11 کھرب 49 ارب روپے کا نقصان ہوا
اس میں مزید کہا گیا کہ کئی ترقی یافتہ ممالک میں اس وقت شرح سود صفر کے قریب ہے۔
سروے کے مطابق وبا کے باعث طلب میں کمی کے باعث تیل کی قیمتوں میں کمی آئی جس سے مہنگائی کا دباؤ کم ہوا اور گزشتہ 2 ماہ میں اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 8 فیصد کمی کی۔
اقتصادی سروے کے مطابق چیلنجز کے باوجود بینکنگ سیکٹر نے بہترین کارکردگی دکھائی اور گزشتہ برس کے 7.3 فیصد کے مقابلے میں اس مرتبہ کارکردگی میں 11.7 فیصد اضافہ ہوا۔
اس میں مزید کہا گیا کہ اس سال 13 فیصد ترقی، سرمایہ کاری نے اثاثوں کی توسیع میں 40 فیصد سے زائد کردار ادا کیا۔
دوسری جانب ایڈوانسز (نیٹ) میں گزشتہ برس کے 22.2 فیصد کے مقابلے میں 3.7 فیصد اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مجموعی سرکاری قرض جی ڈی پی کے 88 فیصد تک جا پہنچا
سروے کے مطابق ایڈوانسز میں یہ تبدیلی استحکام کے اقدامات کے باعث معاشی سرگرمی میں سست روی کی وجہ سے ہوئی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ٹیکسٹائلز، کیمیکلز، فارماسیوٹیکلز اور سیمنٹ کے شعبوں میں فنانسنگ کی طلب میں کمی دیکھی گئی۔
سروے کے مطابق یکم جولائی سے 24 اپریل کے درمیان بینک ڈپازٹس میں 499.6 ارب روپے 3.9 فیصد اضافہ ہوا جبکہ اس سے ایک برس قبل 144 ارب اضافہ ہوا تھا۔