سنتھیا رچی کا پیپلزپارٹی پر ڈی پورٹ کرنے کی کوششوں کا الزام
اسلام آباد: سابق وزیر داخلہ اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما رحمٰن ملک کی جانب سے سنتھیا رچی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کے مطالبے کے 2 روز بعد امریکی بلاگر نے الزام لگایا ہے کہ پی پی پی انہیں ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکی بلاگر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کیا کہ چونکہ پیپلزپارٹی مجھے ڈی پورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہے، میں حکومت سے درخواست کرتی ہوں کہ میرا نام ای سی ایل پر ڈالیں تاکہ میں یہ جنگ لڑسکوں۔
انہوں نے کہا کہ میں کہیں نہیں جارہی، میری چھٹیاں انتظار کرسکتی ہیں۔
تاہم چند گھنٹے بعد انہوں نے 8 جون، 2020 کی ایک خفیہ دستاویز شیئر کی جس میں سنتھیا رچی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی ہدایت کی گئی تھی تاکہ متعلقہ حکام اور عدالت کے سامنے ان کی موجودگی کو یقینی بنایا جاسکے۔
مزید پڑھیں: ہراسانی کا الزام: یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کو 10 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوا دیا
سنتھیا رچی نے کہا کہ ' خفیہ۔۔۔ اگر سچ ہے تو مجھے اب توسیع سے متعلق درخواست دائر کرنے کے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں'۔
انہوں نے 27 دسمبر 2007 سے متعلق سابق وزیراعظم اور چیئرمین پی پی پی بینظیر بھٹو کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے۔
امریکی بلاگر نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ میں نے بلیک واٹر آپریٹوز کی جانب سے غلط چیزیں دیکھیں اور باضابطہ طور پر اس وقت کے امریکی سفیر منٹر کیمرون کو شکایت کی، صحافیوں کو پوچھنا چاہیے کہ پاکستان میں بلیک واٹر کی موجودگی کی اجازت کب/ کس نے دی؟ زرداری؟ رحمٰن ملک؟ بینظیر بھٹو نے بلیک واٹر کی پروٹیکشن کی درخواست کیوں کی تھی؟
انہوں نے مزید کہا کہ 'بینظیر بھٹو کی شہادت کے روز ناکافی سیکیورٹی کیوں تھی؟ بینظیر بھٹو کے انتقال کے وقت اس وقت اقتدار میں موجود پیپلزپارٹی کے تمام افراد زرداری، 'سیکیورٹی ایڈوائزر' رحمٰن ملک، سابق سفیر حسین حقانی، شیری رحمٰن اب تک جو زندہ ہیں، انہیں کیسے فائدہ ہوا؟
دیگر ٹوئٹس میں امریکی بلاگر نے کہا کہ وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے بھی سیکیورٹی میں خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی امریکی بلاگر کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی مخالفت
انہوں نے کہا کہ پی پی پی/ بینظیر بھٹو کے وفاداروں کا شکریہ جنہوں نے مجھے معلومات دیں۔
سنتھیا رچی نے کہا کہ ایک بنیادی گواہ نے بینظیر بھٹو کی موت سے متعلق اقوام متحدہ کی انکوائری ٹیم کو بتایا تھا کہ سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو ان کے سیکیورٹی چیف کی جانب سے، انہیں شہید کرنے والوں، کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا تھا جنہوں نے ان کے انتقال سے کچھ منٹ قبل انہیں اکیلا چھوڑ دیا تھا۔
امریکی بلاگر نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے ایک پروٹوکول افسر چوہدری محمد اسلم جو ان کی گاڑی کی نگرانی کررہے تھے نے کہا تھا کہ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک اور وزیر قانون بابر اعوان پر سیکیورٹی میں خامیوں کا الزام تھا جنہوں نے قاتلوں کو حملے کی اجازت دی تھی۔
اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے چیئرمین رحمٰن ملک نے امریکی بلاگر کا نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور وزیر داخلہ، اسلام آباد پولیس چیف اور چیف کمشنر کو پاکستان میں قیام کے دوران انہیں فول پروف سیکیورٹی فراہم کرنے کا کہا تھا کیونکہ انہوں نے ٹی وی شو میں سیکیورٹی سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
سنتھیا رچی تنازع
خیال رہے کہ سنیتھا رچی نے 5 جون کو اپنے فیس بک پیج پر جاری ایک لائیو ویڈیو میں دعویٰ کیا تھا کہ '2011 میں سابق وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا، یہ بات درست ہے، میں دوبارہ کہوں گی کہ اس وقت کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے میرا ریپ کیا تھا'۔
سنتھیا رچی نے سابق وقافی وزیر مخدوم شہاب الدین اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر جسمانی طور ہراساں کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا اور کہا تھا کہ اس دوران یوسف رضا گیلانی ایوان صدر میں مقیم تھے۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ مجھے مارنے اور میرا ریپ کرنے کی لاتعداد دھمکیاں موصول ہوئی ہیں، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ جو کچھ بھی کہہ رہی ہیں اس کے شواہد موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاگر سنتھیا رچی کے ٹوئٹ پر پیپلز پارٹی کا ایف آئی اے سے رجوع
دوسری جانب رحمٰن ملک، یوسف رضا گیلانی، ان کے بیٹے اور مخدوم شہاب الدین نے الزامات کو سختی سے مسترد کردیا تھا۔
بعد ازاں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے امریکی نژاد پاکستانی بلاگر سنتھیا رچی کے خلاف پاکستان اور امریکا میں ہتک عزت کا دعوی دائر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سنتھیا رچی نے بے بنیاد الزامات لگا کر میری ساکھ مجروح کی۔
دوسری جانب سینیٹر رحمٰن ملک کے وکلا نے بذریعہ کورئیر سروس امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 کروڑ روپے ہرجانے کا نوٹس بھجوایا تھا۔
سابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کے ترجمان ریاض علی طوری کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سینیٹر رحمٰن ملک نے اپنے قانونی نوٹس میں سنتھیا رچی کے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے تردید کی۔
بعدازاں 9 جون کو سینیٹر رحمٰن ملک نے امریکی خاتون سنتھیا رچی کو 50 ارب روپے ہرجانے کا دوسرا نوٹس بھجوایا تھا۔
رحمٰن ملک کے وکلا نے سنتھیا رچی کو نوٹس بذریعہ کوریئر بھجوایا تھا، جس میں رحمٰن ملک نے سنتھیا رچی کے لگائے گئے الزامات کو جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر سختی سے مسترد کیا تھا۔
10جون کو پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے سنتھیا رچی کو قانونی نوٹس بھجوایا تھا جس میں دست درازی سے متعلق 'جھوٹے‘ اور ’غیر سنجیدہ ‘ الزام پر ان سے معافی مانگنے اور اپنے الزامات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔