بھارت: ’پاکستان سے متعلق مثبت حوالہ‘ دینے پر خاتون استاد معطل
بھارت کی ریاست اترپردیش میں نجی اسکول کی استاد کو ’پاکستان سے متعلق مثبت حوالہ‘ دینے پر معطل کردیا گیا۔
دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ضلع گورکھپور کے ایک نجی اسکول کی خاتون استاد کو اس وقت انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جب وہ کورونا وائرس کی وجہ سے کلاس چہارم کے بچوں کو انگریزی مضمون پر آن لائن گرائمر پڑھارہی تھیں۔
مزیدپڑھیں: بھارت میں مسلمان سمیت تمام اقلیتیں غیر محفوظ ہیں، وزیر خارجہ
رپورٹ کے مطابق 30 سالہ شاداب خانم بچوں کو ’اسم‘ سمجھانے کی کوشش کررہی تھیں کہ اس دوران ان سے واٹس ایپ گروپ میں ’پاکستان نواز‘ جملہ شیئر ہوگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اسکول حکام نے شاداب خانم کو ’پاکستان نواز‘ جملہ شیئر کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کرکے ایک ہفتے کے اندر جواب طلب کرلیا۔
علاوہ ازیں اسکول حکام نے مذکورہ معاملے اور اب تک کی جانے والی کارروائی کی تفصیلات گورکھپور ضلعی انتظامیہ کو ارسال کردیں۔
دوسری جانب شاداب خانم نے کہا کہ انہوں نے انٹرنیٹ سے متنازع جملے کو کاپی کیا اور اچھی طرح پڑھے بغیر واٹس ایپ گروپ میں شیئر کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں مذہبی منافرت، شہری کا مسلمان سے سامان وصول کرنے سے انکار
انہوں نے کہا کہ یہ ایک غلطی تھی اور اپنی غلطی کا احساس ہونے کے فوراً بعد معافی نامہ پوسٹ کیا۔
اس ضمن میں شاداب خانم کے شوہر محمد ہاشم نے کہا کہ ان کی اہلیہ شاداب خانم کی طبیعت ’ٹھیک نہیں ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ آن لائن کلاس کا پہلا دن تھا اور شاداب خانم انٹرنیٹ سے متعلق زیادہ واقف نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق طلبہ کے والدین کی جانب فون کرنے کے بعد شاداب خانم کو اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے طلبہ کو پاکستان کی جگہ بھارت کا استعمال کرنے کو کہا اور واٹس ایپ گروپ پر معافی نامہ بھی پوسٹ کیا۔
شاداب خانم کے شوہر ہاشم نے بتایا کہ انہیں ابھی تک معطل کرنے سے متعلق آگاہ نہیں کیا گیا بلکہ صرف اسکول حکام نے شاداب کو کچھ دن کام نہ کرنے کا کہا ہے۔
مزیدپڑھیں: بھارت: قرنطینہ سینٹر میں خاتون کا گینگ ریپ
دوسری جانب اسکول کے منیجر جی پی سنگھ نے بتایا کہ شاداب خانم کو معطل کردیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان کے خلاف تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
جی پی سنگھ نے مزید بتایا کہ شاداب خانم، جو اسکول میں قریب ایک دہائی سے پڑھا رہی ہیں، نے اپنی غلطی کا اعتراف کرلیا اور انہوں نے معذرت بھی کی ہے۔
تبصرے (1) بند ہیں