بہت زیادہ کھائی جانے والی وہ غذا جو بلڈ شوگر لیول بڑھائے
دنیا کی نصف سے زائد آبادی خوراک کے لیے چاولوں پر انحصار کرتی ہے اور 2018 میں 48 کروڑ 50 لاکھ میٹرک ٹن چاول دنیا بھر میں کاشت کیے گئے تھے۔
سفید چاول دنیا بھر میں بہت زیادہ کھائے جاتے ہیں اور بھورے یا براؤن چاول کم استعمال ہوتے ہیں، تاہم سفید چاول کم پرغذائیت ہوتے ہیں۔
سفید چاول کو پالش کرکے بھوسی اور دیگر اجزا کو نکال دیا جاتا ہے، جس کی وہ سے وہ بہت تیزی سے پکتے ہیں اور طویل عرصے تک ذخیرہ کرنا بھی ممکن ہے۔
ویسے اس کا مطلب یہ نیں سفید چاول آپ کے لیے نقصان دہ ہیں بس یہ زیادہ صحت بخش بھی نہیں۔
کولوراڈو اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ چاول کی بھوسی میں موجود غذائی اجزا کینسر سے بچانے میں مدد دے سکتے ہیں۔
بھورے چاولوں میں حل ہوجانے والی اور حل نہ ہونے والی فائبر اور پروٹین کی مقدار سفید چاولوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے، یہ فائبر معدے کے بیکٹریا کے لیے مفید ہے۔
معدے کے صت بخش بیکٹریا کی نشوونما ہاضمے اور مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے۔
دونوں اقسام کے چاولوں میں زیادہ تر کیلوریز کاربوہائیڈریٹس سے آتی ہیں مگر سفید چاول گلیسمک انڈیکس میں زیادہ اوپر ہیں۔
ہارورڈ میڈیکل اسکول کے مطابق اسی وجہ سے سفید چاولوں سے بہت تیزی سے بلڈ شوگر لیول بڑھتا ہے اور یہ اثر لگ بھگ خالص چینی جیسا ہوتا ہے۔
اس کے مقابلے میں بھورے چاول میں گلیسمک انڈیکس میں کم ہیں، جو اسے ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ کم کرنے میں مددگار بناتا ہے۔
سفید ڈبل روٹی، سفید چاول، کیک، ڈونٹس، اور ناشتے کے بیشتر سریلز ہائی گلیسمک انڈٰکس والی غذائیں ہیں، جن کا بہت زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔
ہارورڈ اسکول آف پبلک ہیلتھ کی ایک اور تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ ہائیوں سے کہا جارہا تھا کہ کاربوہائیڈریٹس کا استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے تاہم اسے غذا سے نکال دینا جلد موت کا خطرہ بڑھا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران 15 ہزار سے زائد افراد کی غذائی عادات کا تجزیہ کرکے نتیجہ نکالا گیا کہ بہت زیادہ مقدار میں اس جز کا استعمال ضرور صحت کو نقصان پہنچاتا ہے تاہم اعتدال میں رہ کر اس کا استعمال جلد موت کا خطرہ کم کرتا ہے، یعنی ہر وقت سفید چاول یا ڈبل روٹی کھانا جلد موت کا باعث بھی بن سکتا ہے۔
طبی جریدے لانسیٹ پبلک ہیلتھ جرنل میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ متوازن غذا وہی ہے جس میں غذائی اجزا کی مقدار اعتدال میں ہو۔
محققین کا کہنا تھا کہ درحقیقت کسی جز کو غذا سے مکمل طور پر نکال دینا صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں غذا کا انتخاب کے حوالے سے احتیاط سے کام لینا چاہئے جیسے کم کاربوہائیڈریٹ والی غذا نقصان دہ ہوسکتی ہے جس کا رجحاج آج کل کافی عام ہوچکا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمارے ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ اس جز کو غذا میں شامل نہ کرنا مختلف وجوہات کی بنا پر موت کا باعچ بن سکتا ہے۔
اس تحقیق کے دوران رضاکاروں کی غذائی عادات کا جائزہ 25 سال تک لینے کے بعد یہ نتیجہ نکالا گیا کہ بہت زیادہ یا بہت کم کاربوہائیڈریٹس صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔