• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

20 مئی سے 31 مئی تک 30 ٹرینیں چلیں گی، شیخ رشید

شائع May 18, 2020
شیخ رشید نے کہا کہ حالات بہتر ہوئے تو مزید ٹرینیں چلائیں گے—فوٹو:ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ حالات بہتر ہوئے تو مزید ٹرینیں چلائیں گے—فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے عید تک ریل کو بحال کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 20 مئی سے 31 مئی تک 30 ٹرینیں چلا رہے ہیں۔

راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم نے 20 مئی سے 30 ٹرینیں چلانے کی اجازت دی ہے اور اگر حالات بہتر ہوئے تو یکم جون کو مزید ٹرینیں چلائیں گے۔

جزوی طور پر شروع کی جانے والی ٹرینوں میں خیبر میل، عوام ایکسپریس، جعفر ایکسپریس، تیزگام، گرین لائن، پاکستان ایکسپریس، مہر ایکسپریس، سبک رفتار، اسلام آباد ایکسپریس، پاک بزنس، قراقرم ایکسپریس، شاہ حسین، ملت ایکسپریس، علامہ اقبال ایکسپریس، سکھر ایکسپریس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے باعث مسافر ٹرینیں 25 اپریل تک معطل رہیں گی، شیخ رشید

شیخ رشید نے کہا کہ ان ٹرینوں کی بحالی کا مقصد لوگوں کو عید کے موقع پر سہولت مہیا کرنا ہے، مسافروں سے درخواست ہے کہ ایک دوسرے سے مناسب فاصلہ برقرار رکھیں اور انتہائی ایمرجنسی میں کم سے کم افراد کے ساتھ سفر کریں۔

انہوں نے کہا کہ مسافروں کو ایس او پیز پر عمل کرنا ضروری ہوگا جبکہ ٹرینوں کی بکنگ صرف آن لائن ٹکٹنگ کے ذریعے ہوگی اور بکنگ کے دفاتر بند رہیں گے۔

ابتدائی طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ 60 فیصد ٹکٹوں کی فروخت کے بعد بکنگ بند کردی جائے گی اور مسافروں کو ٹرین کی روانگی سے ایک گھنٹہ پہلے اسٹیشن میں داخلے کی اجازت ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیشن سے 200 میٹرکے علاقے کو غیر ضروری افراد کے لیے بند کردیا جائے گا جبکہ ٹرین کے اسٹیشنوں پر میڈیکل آفیسر اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے اسٹاف کی تعیناتی کر دی گئی ہے اور دورانِ سفر تمام مسافروں کا ٹمپریچر چیک کیا جائے گا۔

ریلوے کی جانب سے ایس او پیز میں واضح کیا گیا ہے کہ اگر کوئی مسافر ان ایس او پیز کی خلاف ورزی کرتے ہوئے سماجی فاصلہ برقرار نہیں رکھے گا تو اسے پہلی دفعہ 500 روپے جرمانہ، دوسری دفعہ ایک ہزار روپے اور تیسری دفعہ اسے اگلے اسٹیشن میں ٹرین سے اتار دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ بغیر بکنگ اور ٹکٹ کے کوئی شخص اسٹیشن نہیں آسکتا، کراچی، لاہور، ملتان، پشاور اور کوئٹہ میں ہماری پولیس کی نفری 7 ہزار ہے اور ایمرجنسی نافذ کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مسافروں کے علاوہ کوئی اور اسٹیشن میں داخل نہ ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ میں لوگوں سے کہوں گا کہ ہمارے لیے دعا بھی کریں اور بڑی مشکل سے غریب کی سواری کی اجازت مل گئی ہے اور ہم نے 20 مئی سے 31 مئی تک نئے اوقات کار بھی بتائے ہیں تاکہ مسافر ایک گھنٹہ پہلے آکر بیٹھ جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس: پاکستان ریلوے نے ٹرین سروس معطل کردی

ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکپریس کے چار نئے ریکس بنائے ہیں، یہ نئی ریل کل کوئٹہ سے چلے گی۔

وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ میں جہاں ڈاکٹروں اور طبی عملے کو سلام پیش کرتا ہوں وہیں ریلوے کے عہدیداروں اور افسروں کو بھی سلام پیش کرتا ہوں کہ ریلوے کے مزدوروں اور افسروں نے کوئی چھٹی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ کل میں پشاور جا کر انتظامات دیکھوں گا اور پرسوں لاہور اور ملتان کے لیے گرین لائن کو شروع کریں گے تاکہ ایس او پیز لازمی قرار دی جائیں۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ کسی صوبے سے ہماری لڑائی نہیں ہے اور اسٹیشنوں کے باہر پولیس کی تعیناتی کے لیے ان سے کہیں گے ورنہ ہم اپنی پولیس کو بھی تعینات کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سواریوں کا حساب رکھا ہے اور اسی کے تحت اجازت دے رہے ہیں، اگر کسی ڈویژنل سپرنینڈنٹ سے ایس او پی کی خلاف ورزی ہوئی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔

شیخ رشید نے کہا کہ ایس او پی پر صحیح طرح عمل کرنے کے لیے کل ریہرسل کررہے ہیں تاکہ مکمل تیاری ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اگر کورونا وائرس سے پیدا شدہ حالات میں بہتری آئی تو یکم جون سے مزید ٹرینیں شروع کرنے کا فیصلہ کریں گے، 20 مئی سے 15 اپ اور ڈاؤن ٹرینوں کو 31 تاریخ تک چلایا جارہا ہے۔

نقصانات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ماہانہ سوا 5 ارب روپے کا نقصان ہوا لیکن میں حفیظ شیخ، اسد عمر اور جنرل افضل کا شکرگزار ہوں جنہوں نے مزدوروں اور ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی میں ہماری مدد کی۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 19 مارچ کو ابتدائی طور پر 12 ٹرینوں کی سروس معطل کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے اگلے مزید ریلوں کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس کے باعث 12 ٹرینیں بند کرنے کا اعلان

شیخ رشید احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے ریلوے حکام کے ساتھ تفصیلی تبادلہ خیال کیا جس کے بعد 22 مارچ سے 12 ٹرینوں کو بند کر رہے ہیں اور اگر مزید ضرورت محسوس ہوئی تو 25 تاریخ کو دوبارہ اجلاس کرکے یکم اپریل سے مزید 20 ٹرینیں بند کی جائیں گی۔

وفاقی وزیر ریلوے نے 20 مارچ کو مزید ٹرینوں کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا کے باعث ریلوے نے 34 ٹرینوں کو مکمل طور پر بند کر دیا ہے، جس سے دو لاکھ مسافروں کی تعداد کم ہو کر ایک لاکھ 60 ہزار تک پہنچ گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرینیں 134 سے کم کردی ہیں اور اب 100 ٹرینیں ٹریک پر چلا کریں گی جس میں 12 سے 15 ٹرینیں فریٹ کی چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی آنے کے بعد 24 مارچ کو ٹرین سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے پاکستان ریلوے کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ ٹرین سروس کی معطلی کا اطلاق رات 12 بجے سے 31 مارچ تک 7 روز کے لیے ہوگا۔

اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ مسافروں کے ٹکٹ کی رقم ٹرین سروس کی بحالی پر دوبارہ ٹکٹ استعمال کرنے یا رقم کی واپسی کی صورت میں کردی جائے گی۔

بعد ازاں ملک میں لاک ڈاؤن میں توسیع کا فیصلہ کیا گیا تو ریل سروس بھی معطل رکھنے کا فیصلہ ہوا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024