وفاقی کابینہ کا ایک ماہ کی تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان
وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ نے اپنی ایک ماہ کی تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
منگل کو وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں وفاقی کابینہ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں کورونا وائرس سمیت مختلف قومی امور پر تفصیلی بحث کی گئی اور چند اہم فیصلے لیے گئے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وفاقی کابینہ نے یومیہ اجرت کمانے والوں اور ورکرز کے لیے روزگار کے مواقع کھولنے کے لیے 9 مئی کے بعد لاک ڈاؤن میں بتدریج نرمی کرنے کی منظوری دے دی۔
اس سسلسلےمیں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے حکومت کی تجاویز پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس سلسلے میں قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس آج (بروز بدھ) ہوگا جس میں وفاق اور صوبے مل کر یہ فیصلہ کریں گے کہ پابندیوں میں نرمی کرتے ہوئے کن کاروباری اور صنعتی اداروں کو کھولا جائے۔
اجلاس میں وزیر اعظم سمیت تمام اراکین نے کورونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ماسک پہن کر شرکت کی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات شبلی فراز نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے ایک ماہ تنخواہ کورونا ریلیف فنڈ میں دینے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں: کورونا وبا: ملک میں 21 ہزار 838 افراد متاثر، اموات 500 سے تجاوز کرگئیں
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایات پر کابینہ ڈویژن میں تعیناتیوں کے حوالے سے تمام وزارتوں سے درخواست کی تھی کہ منظوری کے بغیر پچھلی حکومتوں میں جو تعیناتیاں ہوئی ہیں ان کی تفصیل پیش کی جائے جس پر 6 سے 7 ڈویژن نے اپنی رپورٹ پیش کردی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بقیہ ڈویژن کو اس سلسلے میں وقت دیا گیا تھا اور انہوں نے اپنی جو رپورٹ پیش کی اس میں 76 افراد کو غیرقانونی طور پر بھرتی کیا گیا تھا۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ جو بھی فیصلے کرتی ہے تو یہ دیکھا جاتا ہے کہ اس پر کس حد تک عمل کیا جا رہا ہے اور اس سلسلے میں عملدرآمد رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں بتایا گیا کہ کابینہ نے 1376 فیصلے کیے تھے جس میں سے 86 فیصد چیزوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے جبکہ 7 فیصد یعنی 114 پر عملدرآمد جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ حکومت کا ڈاکٹر فرقان کی موت سے متعلق تحقیقات کا حکم
شبلی فراز نے بتایا کہ کابینہ میں سالہا سال تک عدالتوں میں چلنے والے مقدمات پر بھی اظہار خیال کیا گیا اور وزیر قانون فروغ نسیم کو کہا گیا کہ وہ اس سلسلے میں آئندہ چھ ماہ میں اصلاحات پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت سے درآمدات پر پابندی کے حوالے سے بھی معاملات زیر غور آئے کیونکہ بھارت سے کشیدگی کے باعث ہر طرح کی برآمدات پر پابندی عائد کردی گئی تھی اور صرف جان بچانے والی ادویہ کی درآمدات کی اجازت دی گئی تھی۔
شبلی فراز نے بتایا کہ وزیر اعظم نے درآمد کی جانے والی ادویات کی تفصیل منگوائی اور ہدایت کی کہ لگائی گئی پابندی کی کسی بھی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے۔
مزید پڑھیں: پاکستان ریلوے کا 10 مئی سے ٹرین آپریشن جزوی بحال کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ساتھ ساتھ کابینہ نے پاکستان آڈٹ اینڈ اکاؤنٹس سروس کے گریڈ 20 کے افسر نوید اصغر چوہدری کو ممبر فنانس واپڈا تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ کابینہ نے کورونا وائرس کے تناظر میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے وزیر اعظم پاکستان کورونا ریلیف فنڈ میں پاکستان اخوت اور امریکا کے مابین مفاہمت کی یادداشت کی بھی منظوری دی جس کی بدولت اخوت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے وزیر اعظم کورونا ریلیف فنڈ کے حوالے سے عطیات اکٹھے کر سکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں تیار شدہ ہینڈ سینیٹائزر کی ایکسپورٹ کی بھی اجازت دی گئی کیونکہ اس وقت ہماری حکومت مصنوعات کو ایکسپورٹ کرنے کے لیے کوشاں ہے اور ہمارے عالمی زرمبادلہ کے ذخائر اور برآمدات بڑھانے کے لیے چند منتخب آئٹمز کی فروخت اور ایکسپورٹ کی اجازت دی گئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کورونا وائرس کے بارے میں جامع بریفنگ دی جس میں انہوں نے تمام تر حقائق اور تفصیلات سے کابینہ کو آگاہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: فلپائن کے سب سے بڑے ٹی وی نیٹ ورک کو بند کرنے کا حکم
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کل اسد عمر کی سربراہی میں ایک اجلاس منعقد ہو گا جس میں باقی صوبوں کے وزرائے اعلیٰ تشریف لا رہے ہیں اور مل کر اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا کہ 9 مئی کے بعد لاک ڈاؤن کو کس طرح سے نرم کر سکتے ہیں اور اس کے لیے کیا تجاویز ہونی چاہیئیں۔
شبلی فراز نے کہا کہ وزیر اعظم کو مزدور، دیہاڑی دار اور معاشی طور پر کمزور طبقے کا بہت خیال ہے اور انہوں نے کہا ہے کہ اس طبقے کو مدنظر رکھ کر مرحلہ وار لاک ڈاؤن کھولا جائے تاکہ مزدور کو مزدوری کا موقع مل سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے سختی سے تاکید کی کہ لاک ڈاؤن میں اگر نرمی کی بھی جاتی ہے تو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا جائے کیونکہ یہ بیماری دوبارہ بھی ہو سکتی ہے اور کوئی یہ نہ سمجھے کہ یہ ختم ہو گئی ہے، اگر ہم نے احتیاط کا دامن چھوڑا تو یہ وائرس اور بھی خطرناک طریقے سے حملہ آور ہوسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: 'ڈراؤنا خواب تقریباً ختم ہوا' ووہان میں پاکستانی طلبہ کے معمولات زندگی بحال ہونے لگے
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے سماجی تحفظ ثانیہ نشتر نے بتایا کہ اب تک موجودہ 40 لاکھ افراد کے ساتھ ساتھ 80 لاکھ افراد کا اضافہ کیا گیا ہے جنہیں احساس پروگرام کے تحت مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ نے قومی کمیشن برائے اقلیت کی تشکیل نو کی بھی باضابطہ منظوری دی۔
76 افراد کی غیر قانونی بھرتیوں کے حوالے سے سوال پر شبلی فراز نے کہا کہ یہ تعیناتیاں ہمارے حکومت میں نہیں ہوئیں، متعلقہ ادارے سے جوابات طلب کیے گئے ہیں اور تمام وزراتوں کو اس سلسلے میں کابینہ کو بتانے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ ہو جائے گا اور پھر کابینہ یہ طے کرے گی کہ ان کے خلاف کیا ایکشن لیا جائے اور ان کو کیسے ریگولرائز کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث لاہور میں پھنسا اطالوی آرکیٹکٹ
اقلیتی کمیشن کے حوالے سے سوال پر شبلی فراز نے وضاحت کی کہ ہماری کابینہ کا کوئی بھی رکن ایسا نہیں تھا جس نے اس معاملے کو سپورٹ کیا ہو بلکہ جو اراکین بنے ہیں، اس میں اقلیتوں کی تشریح میں جو لوگ آتے ہیں، ان کو پوری نمائندگی دی گئی ہے، چاہے وہ پارسی ہوں، ہندو عیسائی یا سکھ ہوں ان کو پوری نمائندگی دی گئی ہے اور اس کے علاوہ تو ہم سوچ بھی نہیں سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کی اس معاملے پر 100 فیصد یکسوئی تھی اور کمیشن کے اراکین پر سب کا اتفاق تھا اور کسی نے بھی اس پر اعتراض نہیں کیا۔
کمیشن میں کوئی قادیانی شامل نہیں، نور الحق قادری
شبلی فراز کی پریس کانفرنس سے قبل وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا تھا کہ وفاقی کابینہ نے قومی اقلیتی کمیشن کی منظوری دے دی ہے جبکہ وزارت مذہبی امور کی سمری کو منظور کر لیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی کمیشن کا چیئرمین چیلا رام کیولانی کو بنایا گیا ہے جن کا تعلق سندھ ہندو کمیونٹی سے ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مفتی گلزار نعیمی اور مولانا عبدالخبیر آزاد کمیشن میں مسلم اراکین ہوں گے جبکہ اس کے علاوہ ہندو اور مسیحی برادری سے تین تین اراکین شامل ہیں۔
وزیر مذہبی امور کا کہنا تھا کہ کمیشن میں سکھ برادری سے دو، کیلاش اور پارسی برادری سے ایک ایک ممبر شامل کیا گیا۔
نور الحق قادری نے واضح کیا کہ کسی قادیانی کو کمیشن کا رکن نہیں بنایا گیا اور وزارت کی دونوں سمریوں میں قادیانی کے نام شامل نہیں کیے گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل اپنے اراکین کی مناسبت سے کمیشن کے رکن ہوں گے جبکہ سیکریٹری مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی عہدے کے لحاظ سے کمیشن کے سیکریٹری کے فرائض سر انجام دیں گے۔