کورونا وائرس: نہایت کم لوگوں کی موجودگی میں عرفان خان سپردخاک
بولی وڈ کے ورسٹائل اداکار عرفان خان کا ایک روز قبل ممبئی میں انتقال ہوگیا تھا، جس کے بعد انہیں قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق عرفان خان کی آخری رسومات ممبئی کے علاقے ورسوا کے قبرستان میں ان کے بیٹوں بابل اور ایان نے ادا کیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ اس دوران ان کے خاندان سے تعلق رکھنے والے صرف 5 افراد تدفین میں شریک ہوئے۔
کورونا وائرس کے باعث کئی ممالک میں لگے لاک ڈاؤن کے باعث سینما انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی عرفان خان کی تدفین میں شریک ہونے کی اجازت نہیں ملی۔
البتہ فلم ساز ویشال بھردواج، کپل شرما اور گلوکار میکا سنگھ نے قبرستان پہنچ کر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ قبرستان کے داخلی راستے پر پولیس کی بڑی تعداد موجود تھی، تاکہ اداکار کے مداح قبرستان میں داخل نہ ہوسکیں اور وہاں مجمع نہ ہوپائے۔
خیال رہے کہ عرفان خان کو بڑی آنت کا انفیکشن ہوا تھا جس کے علاج کے لیے وہ ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔
ان کے انتقال کی خبر نے مداحوں اور ان کے ساتھیوں کو غمگین کردیا۔
یاد رہے کہ عرفان خان کو مارچ 2018 میں نیورو اینڈو کرائن کا مرض لاحق ہوگیا تھا اور وہ علاج کے لیے بھارت سے برطانیہ منتقل ہوگئے تھے۔
اس وقت عرفان خان نے سوشل میڈیا پر بتایا تھا کہ وہ گزشتہ کئی روز سے طبیعت میں خرابی محسوس کر رہے تھے اور انہیں ابتدائی طور پر معلوم ہوا تھا کہ وہ کسی خطرناک یا موذی مرض میں مبتلا ہیں۔
تاہم انہوں نے واضح کردیا تھا کہ ابھی مکمل طور پر اس بات کا علم نہیں ہوا تھا کہ انہیں کون سی بیماری لاحق ہے اور وہ کس اسٹیج پر پہنچ چکی ہے۔
2019 میں وہ صحتیاب ہوکر بھارت واپس آئے تھے اور اس کے بعد ان کی فلم ’انگریزی میڈیم‘ بھی ریلیز ہوئی تھی جو کامیاب ثابت ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ عرفان خان کا اپنے مداحوں کے لیے رواں سال فروری میں ٹوئٹر پر آخری پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا تھا کہ 'میں آج آپ کے ساتھ ہوں بھی اور نہیں بھی'۔
چند روز قبل عرفان خان کی والدہ کا بھی بھارتی شہر جے پور میں انتقال ہوگیا تھا اور کورونا وائرس کی وبا کے باعث لگے لاک ڈاؤن کی وجہ سے اداکار اپنی والدہ کے جنازے میں شریک نہیں ہوپائے تھے۔
ٹائمز آف انڈیا کے ذیلی روزنامے ممبئی ٹائمز نے ٹوئٹ کیا تھا کہ عرفان خان کے آخری الفاظ بھی یہی تھے 'اماں مجھے لینے کے لیے آئی ہیں'۔
واضح رہے کہ عرفان خان کے خاندان کی جانب سے ان الفاظ کی کوئی تصدیق نہیں ہوئی مگر یہ بیان بھی سوشل میڈیا پر بہت زیادہ گردش کررہا ہے۔