• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

منی لانڈرنگ کیس: حمزہ شہباز کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

شائع April 24, 2020
حمزہ شہباز شریف—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حمزہ شہباز شریف—فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نے منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کر دی۔

حمزہ شہباز نے وکیل اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز ایڈووکیٹ کے توسط سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ضمانت کی درخواست دائر کی۔

مذکورہ درخواست میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) اور ڈی جی نیب کو فریق بنایا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: عدالت نے حمزہ شہباز کے 'درخواست ضمانت' واپس لینے پر معاملہ نمٹادیا

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نیب نے حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے بے بنیاد الزام میں گرفتار کیا۔

انہوں نے کہا کہ حمزہ شہباز کے خلاف انکوائری شروع کرنے سے پہلے چیئرمین نیب نے قانونی رائے حاصل نہیں کی اور نیب نے حمزہ شہباز کے خلاف سیاسی بنیادوں پر منی لانڈرنگ کا کیس بنایا۔

درخواست کے مطابق اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ خصوصی قانون ہے اور وہ نیب کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ قانون کے مطابق نیب کو اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے زیر اثر آنے والے کیسز کی تحقیقات کرنے کا اختیار ہی نہیں ہے۔

مذکورہ درخواست کے مطابق نیب نے حمزہ شہباز پر 2005 سے 2008 کے دوران منی لانڈرنگ کرنے کا الزام لگایا جبکہ ملزم اس وقت پبلک آفس ہولڈر نہیں تھا، ساتھ ہی کہا گیا کہ اسی عرصے میں پرویز مشرف کی آمریت کا راج تھا۔

حمزہ شہباز کی درخواست کے مطابق پرویز مشرف کے دور میں وہ اور ان کے سارے خاندان کے کاروبار کو مکمل طور پر اسکروٹنائز بھی کیا گیا تھا۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ غیر ملکی ترسیلات 14 برس پرانی ہیں، جن کا محدود ریکارڈ ملزم کے پاس موجود ہے تاہم نیب کے پاس ملزم حمزہ شہباز کے خلاف منی لانڈرنگ کا ایک بھی ثبوت موجود نہیں۔

مذکورہ درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ کیس کا تمام ریکارڈ نیب کے پاس موجود ہے جبکہ حمزہ شہباز کی ضمانت پر رہائی کے بعد ثبوتوں کے ضائع ہونے کا بھی کوئی خطرہ نہیں۔

عدالت میں دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ حمزہ شہباز ملک کے سب سے بڑے صوبے کے اپوزیشن لیڈر ہیں لہٰذا انہیں آئینی ذمہ داری ادا کرنے کے لیے ضمانت پر رہا کیا جائے۔

واضح رہے کہ نیب اس وقت حمزہ شہباز شریف کے خلاف کرپشن کے مقدمات میں تحقیقات کررہا ہے اور یہ ضمانت کی درخواست منی لانڈرنگ و آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں دائر کی گئی تھی۔

یہاں یہ بات مدنظر رہے کہ رواں سال 6 فروری کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو رمضان شوگر ملز کیس میں ضمانت بعد از گرفتاری دی گئی تھی۔

تاہم 11 فروری کو لاہور ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے حمزہ شہباز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کرلیا

بعد ازاں 28 مارچ کو پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کے لیے پیدا ہونے والے 'ممکنہ جان لیوا خطرے' کو بنیاد بناتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

اپنے وکیل کے توسط سے دائر درخواست میں حمزہ شہباز شریف نے کہا تھا کہ عالمی وبا کورونا وائرس ملک میں ایک خطرناک صورتحال کا باعث بن رہا ہے جبکہ دنیا بھر میں ایک ایمرجنسی جیسی صورتحال ہے۔

تاہم 7 اپریل کو لاہور ہائیکورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز کی جانب سے کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر دائر کی گئی درخواست ضمانت واپس لیے جانے پر نمٹادی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024