اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹائیگر فورس کی تشکیل کیخلاف درخواست خارج کردی
اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹائیگر فورس کی تشکیل کے خلاف دائر درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس آزمائشی وقت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کووِڈ 19 کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کی جانب سے ریسکیو اور ریلیف کے کاموں کے لیے رضاکاروں پر مشتمل فورس کی تشکیل کے خلاف مذکورہ درخواست جڑواں شہروں کے مضافاتی علاقے کی ایک یونین کونسل روات سے دائر کی گئی تھی۔
اپنے ریمارکس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ’یہ بات مدِ نظر رہے کہ حکومت کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے جنم لینے والے بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات کررہی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا کورونا سے لڑنے کیلئے ٹائیگر فورس، ریلیف فنڈ بنانے کا اعلان
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں موجودہ ہنگامی صورتحال کو احسن طریقے سے سنبھال رہی ہیں اور اس حوالے سے مناسب اقدامات کررہی ہیں، درخواست گزار یونین کونسل نے ایسی کوئی چیز یا ریکارڈ پیش نہیں کیا جس سے یہ شبہ ہو کہ جو کچھ کیا جارہا ہے وہ ناکافی ہے۔
چیف جسٹس ہائی کورٹ کا مزید کہنا تھا کہ ’عدالت مسلسل اس بات کا مشاہدہ کررہی ہے کہ اس قسم کی صورتحال میں قومی اتحاد اور ہنگامی صورتحال میں ریاست کے اٹھائے گئے اقدامات پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس لیے یہ عدالت اس درخواست کی سماعت سے خود کو الگ کررہی ہے کہ جس کی وجہ کہیں حکومتی اقدامات پر منفی اثر نہ پڑے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں ریلیف اور ریسکیو کاموں کے لیے ٹائیگر فورس تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔
مزید پڑھیں: حالات مزید بگڑیں گے جس کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، وزیر اعظم
اب تک اس فورس میں 9 لاکھ 20 ہزار 456 رضاکار خود کو رجسٹر کروا چکے ہیں جس میں پنجاب سے 6 لاکھ 6 ہزار 368، سندھ سے ایک لاکھ 40 ہزار 536، خیبرپختونخوا سے ایک لاکھ 30 ہزار 689، بلوچستان سے 13 ہزار 328، اسلام آباد سے 13 ہزار 485، آزاد کشمیر سے 10 ہزار 864 اور گلگت بلتستان سے 5 ہزار 508 رضاکار شامل ہیں۔
خیال رہے کہ یونین کونسل روات نے آئین کی دفعہ 199 کے تحت دائر درخواست میں ہائی کورٹ سے وزیراعظم کی ہدایات کو کالعدم کرنے کی استدعا کی تھی۔
درخواست گزار نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2015 کی متعدد دفعات کا حوالہ دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ٹائیگر فورس کے بجائے ریسکیو اور ریلیف کا کام گراس روٹ سطح کے منتخب عوامی نمائندوں سے کروانا چاہیے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت مقامی حکومتوں کے قانون کے مطابق ان ضروری افعال کی انجام دہی کی پابند ہے۔