• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سندھ و بلوچستان کی طرز پر پنجاب میں بھی نماز کے اجتماعات پر پابندی

شائع March 27, 2020
سندھ میں بھی مساجد میں عوام کے باجماعت نماز پر پابندی لگائی گئی ہے—فوٹو: سید وسیم
سندھ میں بھی مساجد میں عوام کے باجماعت نماز پر پابندی لگائی گئی ہے—فوٹو: سید وسیم

ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جہاں سندھ حکومت نے مشاورت کے بعد مساجد میں شہریوں کے باجماعت نماز پڑھنے پر پابندی لگائی تو وہی بلوچستان حکومت نے بھی جمعہ کے اجتماعات پر پابندی عائد کی اور اب دونوں صوبائی حکومتوں کی طرز پر پنجاب میں بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

پنجاب

اس حوالے سے جاری ایک نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کی ہدایات کے مطابق طبی ماہرین کی ہدایت اور علمائے کرام کی رائے و رہنمائی کی روشنی میں 27 مارچ سے تمام مساجد میں صرف 3 سے 5 افراد (خطیب/امام/ مؤذن، متولی) نماز پنجگانہ و جمعہ ادا کریں گے.

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ باقی تمام افراد اپنے گھروں میں نماز ادا کریں گے تاکہ اس موذی مرض سے بچا جاسکے۔

سندھ

اس سے قبل ملک میں سب سے پہلے سندھ حکومت نے صوبے میں نماز کے اجتماعات پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

صوبائی حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ مساجد میں شہری باجماعت نماز ادا نہیں کرسکیں گے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ فیصلہ تمام مکاتب فکر کے علمائے اکرام اور طبی ماہرین کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے، مسجد کے عملے سمیت 5 افراد باجماعت نماز پڑھ سکیں گے، شہری فیصلے کی پابندی کریں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس: علمائے کرام کی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی

علاوہ ازیں صوبائی وزارت اطلاعات کا کہنا تھا کہ یہ پابندی 5 اپریل تک جاری رہے گی۔

بلوچستان

مزید برآں محکمہ داخلہ بلوچستان کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا بلوچستان حکومت نے جمعے کی نماز پر صوبے بھر میں پابندی عائد کردی ہے جس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔

تاہم نوٹیفکیشن میں یہ واضح کیا گیا تھا کہ مساجد کھلی رہیں گی اور صرف 5 افراد کو نماز ادا کرنے کی اجازت ہوگی جن میں ایک امام اور دیگر 4 افراد ہوں گے۔

ساتھ ہی عوام سے یہ درخواست بھی کی گئی تھی کہ وہ گھر پر نمازیں ادا کریں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی سربراہی میں مخلتف مکاتب فکر کے علما کا ویڈیو کانفرنس کے ذریعے اجلاس ہوا تھا، جس میں صدر مملکت نے درخواست کی تھی کہ علما عوام کو گھروں میں رہنے اور نماز ادا کرنے کی تجویز دیں تاکہ وائرس کو پھیلنے سے روکا جاسکے۔

انہوں نے قاہرہ کی اسلامی درسگاہ جامعۃ الاظہر کی ہدایات پر یہ درخواست کی تھی کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے پیش نظر عوام فرض نماز مساجد کے بجائے گھروں میں ادا کریں۔

یہ بھی پڑھیں: صدر عارف علوی کی علما سے نمازوں کی باجماعت ادائیگی روکنے کی درخواست

یاد رہے کہ صدر عارف علوی نے مصر کے سفیر کی مدد سے جامعۃ الاظہر سے کورونا وائرس کے حوالے سے باجماعت نماز اور نماز جمعہ کے اجتماعات کے حوالے سے رہنمائی طلب کی تھی۔

جامعۃ الاظہر نے اس حوالے سے فتویٰ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ باجماعت نماز اور عوامی اجتماعات سے کوورنا وائرس پھیل سکتا ہے اور اسلامی ممالک کی حکومتیں اس سلسلے میں یہ اجتماعات منسوخ کرنے کا حق رکھتی ہیں۔

یاد رہے کہ دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور اب تک ایک ہزار 238 افراد وائرس سے متاثر اور 9 انتقال کرچکے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024