کورونا وائرس کیسز، پاکستان مسلم ممالک میں چوتھے نمبر پر
دسمبر 2019 میں چین سے پھیلنے والی وبا کورونا وائرس نے 22 مارچ 2020 کی صبح تک دنیا کے 170 سے زائد ممالک میں 3 لاکھ 7 ہزار سے زائد افراد کو متاثر کیا تھا اور اس وبا سے ہلاکتوں کی تعداد 13 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔
کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے 3 لاکھ 7 ہزار افراد میں سے تقریبا 93 ہزار مریض صحت یاب ہو چکے تھے جب کہ لگ بھگ 2 لاکھ مریض اب بھی دنیا بھر میں اس وائرس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔
مارچ 2020 کے آغاز میں ہی چین سے کورونا وائرس کے نئے کیسز آنے میں کمی آگئی تھی اور اس کے بعد اس وبا کے سب سے زیادہ کیسز یورپ و امریکی ممالک میں دیکھے گئے تاہم اس وبا نے ایشیائی ممالک کو بھی اپنی لپیٹ میں رکھا۔
اگرچہ اس وقت چین کے بعد سب سے زیادہ کیسز اٹلی، امریکا،اسپین اور جرمنی جیسے ممالک میں ہیں، تاہم کورونا وائرس دیگر خطوں کے ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔
کورونا وائرس کے تیزی سے پھیلنے کا سامنا کرنے والے ممالک میں اسلامی ممالک بھی شامل ہیں اور اس وقت تک اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر مسلم ملک ایران ہے، جہاں مریضوں کی تعداد 20 ہزار سے زائد ہوچکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت اور امریکی حکومتی صحتی اداروں کے کورونا وائرس سے اعداد و شمار کے حوالے سے بنائے گئے مشترکہ آن لائن میپ کے مطابق یورپی ممالک و امریکا کی طرح متعدد اسلامی ممالک میں بھی کورونا وائرس کے کیسز تیزی سے بڑھ رہےہیں۔
میپ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہےکہ جن اسلامی ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز میں زیادہ تیزی دیکھی جا رہی ہے، اس میں ایران، ترکی، ملائیشیا، پاکستان، قطر اور سعودی عرب جیسے ممالک سرفہرست ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایران کو معاشی طور پر تباہ کرنے کی سازش ہے، ایرانی صدر
مذکورہ ممالک سمیت دیگر کئی اہم اسلامی ممالک میں مارچ کے آغاز کے بعد کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی دیکھی گئی اور ایران اس وقت نہ صرف مسلم دنیا کا سب سے بڑا متاثر ملک بن چکا ہے بلکہ وہ عالمی سطح پر بھی بڑے متاثرہ ممالک میں سے ایک ہے۔
22 مارچ کی صبح تک ایران میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 20 ہزار 610 تک جا پہنچی تھی جس میں سے1556 افراد ہلاک ہو چکے تھے، ایران میں صحت مند ہونے والے مریضوں کی تعداد 7 ہزار 635 ہے اور اب بھی وہاں تقریبا 12 ہزار افراد زیر علاج ہیں۔
اسلامی ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے دوسرے نمبر پر ملائیشیا ہے، جہاں 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک ہزار 183 تک جا پہنچی تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد 8 تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں محض 114 مریض ہی صحت یاب ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے 22 مارچ کی صبح تک تیسرے نمبر پر ترکی تھا جہاں مریضوں کی تعداد 947 تھی اور وہاں ہلاکتوں کی تعداد ملائیشیا سے بھی زیادہ یعنی 21 تھی جب کہ وہاں مریضوں کی صحت یابی کا تناسب بھی سست تھا۔
کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے 22 مارچ کی صبح تک چوتھے نمبر پر پاکستان تھا جہاں تصدیق شدہ مریضوں کی تعداد 645 تھی اور وہاں تین ہلاکتیں ہو چکی تھیں جب کہ وہاں بھی صرف 5 مریض ہی صحت یاب ہوچکے تھے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 645 ہوگئی
اگرچہ آبادی کے لحاظ سے پاکستان کورونا وائرس سے متاثرہ پہلے تین بڑے اسلامی ممالک سے بڑا ہے تاہم وبا سے متاثرہ افراد کے حوالے سے پاکستان اب بھی خود سے کم آبادی والے تین ممالک سے پیچھے ہے، تاہم تشویش ناک بات یہ ہے کہ پاکستان میں کورونا کے مریض تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔
اسلامی ممالک میں کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے قطر پانچویں نمبر پر ہے جہاں مریضوں کی تعداد 500 کے قریب ہے اور وہاں تاحال ایک بھی ہلاکت رپورٹ نہیں ہوئی جب کہ وہاں 27 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
آبادی کے لحاظ سے اسلامی دنیا کا سب سے بڑا ملک انڈونیشیا کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے پانچویں نمبر پر پے اور وہاں 22 مارچ کی صبح تک مریضوں کی تعداد 450 تک تھی۔
سعودی عرب 392 مریضوں کے ساتھ چھٹے نمبر تھا، بحرین 310 کے ساتھ ساتویں، مصر 294 کے ساتھ آٹھویں، لبنان 230 کے ساتھ نویں اور عراق 214 مریضوں کے ساتھ دسویں نمبر پر تھا۔
اہم ترین اسلامی ممالک بنگلہ دیش میں 22 مارچ تک محض 25 کورونا کے کیسز سامنے آئے تھے جب کہ افغانستان میں اس سے بھی کم یعنی 24 کیسز کی تصدیق ہوئی تھی۔
متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں 22 مارچ کی صبح تک تصدیق شدہ کیسز 153 تک جا پہنچے تھے جب کہ کویت میں مریضوں کی تعداد بڑھ کر 176 تک جا پہنچی تھی، اردن میں مریضوں کی تعداد 99 اور مراکش میں 96 تک جا پہنچی تھی۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مسلم ممالک میں کورونا وائرس کے کیسز سب سے زیادہ تیزی سے ایران، ملائیشیا، ترکی، پاکستان، سعودی عرب، یو اے ای اور انڈونیشیا سمیت دیگر خلیجی ممالک سے سامنے آ رہے ہیں۔
حیران کن طور پر پاکستان اور ایران کے پڑوسی ممالک بنگلہ دیش اور افغانستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی رفتار گزشتہ تین ہفتوں کے دوران دیگر پڑوسی ممالک سے بھی کم رہی۔
تبصرے (1) بند ہیں