• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

وزارت صنعت نے کرشنگ سیزن میں چینی درآمد کرنے کی درخواست واپس لے لی

شائع March 19, 2020
وزارت صنعت نے ای سی سی میں 3 لاکھ ٹن چینی کی ڈیوٹی فری درآمد کی درخواست دی تھی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
وزارت صنعت نے ای سی سی میں 3 لاکھ ٹن چینی کی ڈیوٹی فری درآمد کی درخواست دی تھی — فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

اسلام آباد: کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے کچھ تکنیکی اور ضمنی گرانٹس منظور کرنے کے لیے منعقدہ اجلاس میں وزارت صنعت و پیداوار نے آخری لمحات میں چینی درآمد کرنے کی درخواست واپس لے لی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اجلاس کی صدارت مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کی جس میں پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے پورٹ قاسم اتھارٹی کو 10 سال کے عرصے میں ایک ارب 69 کروڑ 60 لاکھ روپے کی ادائیگی کی بھی منظوری دی گئی۔

باخبر ذرائع نے بتایا کہ کرشنگ سیزن کے عروج پر ہونے کے باوجود وزارت صنعت نے ای سی سی میں 3 لاکھ ٹن چینی کی ڈیوٹی فری درآمد کی درخواست دی تھی۔

ایک عہدیدار کے مطابق بعدازاں ای سی سی کےاجلاس کے آغاز سے قبل سیکریٹری کابینہ نے بتایا کہ وزارت صنعت نے سمری واپس لے لی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے چینی کی برآمد پر پابندی کی منظوری دے دی، درآمد کی تجویز موخر

اس حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی وجہ نہیں بتائی گئی لیکن ذرائع کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کی جانب سے اس اعلان، کہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کی تحقیقات کرنے والی کمیٹی میں انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کا نمائندہ بھی شامل ہے، کے بعد وزارت دفاع کرسنگ سیزن کے موقع پر چینی درآمد نہ کرنے پر مجبور ہوئی۔

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ وزیراعظم عمران خان نے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)، انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) اور پنجاب کے محکمہ انسداد بدعنوانی کے سینئر نمائندوں پر مشتمل ایک کمیٹی قائم کی تھی۔

مذکورہ کمیٹی اس بات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی تھی کہ کرشنگ سیزن کے وسط میں چینی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا تھی اور قیمتوں کی ہیرا پھیری یا کارٹلائزیشن کے پیچھے کون ملوث تھا۔

مزید پڑھیں: چینی مافیا-سیاستدانوں کا گٹھ جوڑ، صارفین اور کسانوں کو دھوکا دینے میں ملوث

اجلاس میں وزارت بحری امور کی درخواست پر پی ایس او کے ذریعے ایل این جی کی درآمد پر بندرگاہ کے اخراجات (وارفیج) کی مد میں ایک ارب 69 کروڑ 60 لاکھ روپے کے واجبات کے معاملے کا بھی جائزہ لیا گیا اور ہدایت کی گئی کہ واجبات بغیر سود کے 10 یکساں اقساط میں 10 سال کی مدت میں ادا کیے جائیں۔

تاہم وزارت بحری امور کی درخواست پر ای سی سی نے ایک کمیٹی بنادی جو جنوری 2023 میں حالات کا جائزہ لے گی اور بقیہ واجبات کی قبل از وقت ادائیگی کے امکان کی صورت میں تجاویز اور سفارشات مرتب کرے گی۔

خیال رہے کہ وزارت کی جانب سے موجودہ حکومت کے دور میں سرچارج کے ساتھ مکمل ادائیگی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ ای سی سی نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لیے عالمی بینک کے فنڈ سے چلنے والے پاکستان رائزز ریونیو پروگرام سے 4 ارب 15 کروڑ 20 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی۔

یہ بھی پڑھیں: چینی اور آٹے کے بحران میں حکومت کی کوتاہی قبول کرتا ہوں، وزیر اعظم

مزید یہ کہ اجلاس میں اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری کے لیے 4 کروڑ 44 لاکھ 47 ہزار روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی اس گرانٹ کو اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری کی حدود میں نیشنل پروگرام فار امپرومنٹ واٹر کورس فیز ٹو، گندم کی پیداوار میں اضافے، وزیراعظم کے پروگرام سیو دی کالف اور مرغبانی کے پروگراموں پر عملدرآمد کے لیے استعمال میں لایا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 25 نومبر 2024
کارٹون : 24 نومبر 2024