• KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:24am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:59am Sunrise 6:22am
  • ISB: Fajr 5:06am Sunrise 6:31am

سینیٹ کا حکومت سے آئی ایم ایف معاہدے کی شرائط بتانے کا مطالبہ

شائع February 29, 2020
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ سے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات ایوان کو بتانے کی ہدایت کی۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ سے آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات ایوان کو بتانے کی ہدایت کی۔ — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد: ایوان بالا (سینیٹ) کے اجلاس کے دوران حکومت پر زور دیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے 6 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج معاہدے کی شرائط بتائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی کا کہنا تھا کہ 'آئی ایم ایف سے معاہدے پر مذاکرات کرنے والی 3 رکنی ٹیم میں وزیر اعظم کے مشیز خزانہ جو ایک ٹیکنوکریٹ ہیں، اسٹیٹ بینک کے گورنر جو آئی ایم ایف کے سابق ملازم ہیں اور سیکریٹری خزانہ جو بیوروکریٹ ہیں وہ شامل تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ منتخب نمائندگان کی کوئی حیثیت نہیں'۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف، حکومت 45 کروڑ ڈالر کے اجرا کیلئے اقدامات پر متفق

ان کا کہنا تھا کہ 'رپورٹس میں بتایا گیا کہ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں کو اپنی جگہ رکھنے کے اعلان کے باوجود بجلی کی قیمت بڑھے گی، (تو) کیا آئی ایم ایف کابینہ اور وزیر اعظم کے فیصلوں پر حاوی ہے؟'۔

اس موقع پر رضا ربانی نے مطالبہ کیا کہ آئی ایم ایف معاہدے کی تفصیلات ایوان کو بتائی جائیں جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیر اعظم کے مشیر خزانہ سے ان تفصیلات کو ایوان کو بتانے کی ہدایت کردی۔

علاوہ ازیں سینیٹر رضا ربانی نے حکومت کی جانب سے خارجہ پالیسی پر کامیابی کے دعووں پر بھی سوالات اٹھائے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کا خیر مقدم کر رہی تھی تو کیا وہ بھول گئی تھی کہ یہی وہ شخص ہے جس نے گولان ہائٹس پر اسرائیلی دعوے کو قانونی قرار دیا تھا اور یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت قرار دیا تھا جبکہ اسرائیل کے ہی حق میں مشرق وسطیٰ کا امن منصوبہ پیش کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ میں کشمیریوں کے قتل عام اور مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 210 روز سے جاری لاک ڈاؤن اور نئی دہلی میں میں جاری قتل و غارت کے مسئلے کو اٹھانے کی اخلاقی ہمت نہیں تو ہم کس بات کا ڈھول بجارہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 84.7 فیصد ہوگیا، آئی ایم ایف

ڈونلڈ ٹرمپ کے دورے کے حوالے سے امریکا اور بھارت کے مشترکہ اعلامیے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں کہا گیا کہ امریکا بھارت کو جدید امریکی فوجی ٹیکنالوجی فراہم کرے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں یہ بھی کہا گیا کہ امریکی صدر اور نریندر مودی نے پراکسی کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی مذمت کی اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ اسے یقینی بنائے کہ اس کے زیراثر علاقے دہشت گردی کے حملوں کے لیے استعمال نہ ہوں اور وہ ممبئی اور پٹھان کوٹ سمیت اس طرح کے دیگر حملوں کے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے'۔

رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پر کام کر رہا ہے۔

انہوں نے وزارت خارجہ سے وضاحت دینے کا مطالبہ کیا کہ وہ بتائے کشمیر کے معاملے پر 'پردے کے پیچھے' کیا اقدامات کیے جارہے ہیں اور پارلیمنٹ کو اس بارے میں کیوں نہیں بتایا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 4 نومبر 2024
کارٹون : 3 نومبر 2024