• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

کبڈی ورلڈ کپ: پاکستانی فیڈریشن نے بھارتی حکام کے بیان کی تردید کردی

شائع February 10, 2020 اپ ڈیٹ February 14, 2020
کبڈی ورلڈ کپ پہلی مرتبہ بھارت سے باہر پاکستان میں ہورہا ہے—فوٹو:کبڈی ورلڈ کپ ٹویٹر
کبڈی ورلڈ کپ پہلی مرتبہ بھارت سے باہر پاکستان میں ہورہا ہے—فوٹو:کبڈی ورلڈ کپ ٹویٹر

پاکستان کبڈی فیڈریشن نے بھارتی حکام کی جانب سے کبڈی ورلڈ کپ میں شرکت کے لیے پاکستان میں موجود اپنی ٹیم سے اظہار لاتعلقی کے مؤقف کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کھلاڑیوں کی رینکنگ دیکھ لی جائے۔

لاہور کے پنجاب اسٹیڈیم میں پاکستان کبڈی فیڈریشن کے عہدیداروں نے میڈیا سے گفتگو کی اور ٹیم کے حوالے سے بھارتی فیڈریشن کے سربراہ کے مؤقف کی تردید کی۔

صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن چوہدری شافع کا کہنا تھا کہ سرکل اسٹائل کبڈی پنجاب میں کھیلی جاتی ہے اور کچھ لوگوں کو تکلیف ہورہی ہے کہ کبڈی ورلڈ کپ پاکستان میں ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کا پاکستان میں کبڈی ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی اپنی ٹیم سے اظہار لاتعلقی

سیکریٹری کبڈی فیڈریشن رانا سرور نے کہا کہ ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی بھارت کی ٹیم ان کی قومی ٹیم ہے، تمام کھلاڑیوں کی رینکنگ پہلے دیکھ لی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں کبڈی ورلڈ کپ کو لے کر اندرونی سازش کی جا رہی ہے، کھیل میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

چوہدری شافع کا کہنا تھا کہ جو لوگ پروپیگنڈا کر رہے ہیں ان کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں ہونے والے ورلڈ کپ میں شریک ٹیم سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کبڈی ورلڈکپ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے، اس سے قبل ورلڈکپ صرف بھارت میں ہوا۔

صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن نے کہا کہ کچھ دشمن عناصر سازش کر رہے ہیں، پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور تمام ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے۔

خیال رہے کہ بھارتی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ انڈین اولمپک ایسوسی ایشن (آئی او اے) کے سربراہ نریندر باترا نے کہا کہ ‘پاکستان گئے ہوئے کسی کھلاڑی کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں، اسی طرح نہ آئی او اے اور نہ ہی امیچور کبڈی فیڈریشن آف انڈیا (اے کے ایف آئی) نے کسی ٹیم کو ورلڈ کپ میں حصہ لینے کی منظوری دی’۔

نریندر باترا کا کہنا تھا کہ ‘آئی او اے رکن کبڈی فیڈریشن نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے کسی کو نہیں بھیجا اور وزارت کھیل کا بیان بھی میں نے دیکھا ہے اور انہوں نے بھی کوئی منظوری نہیں دی تو میں نہیں جانتا کہ وہ کون ہیں اور کہانی کیا ہے’۔

یہ بھی پڑھیں:کبڈی ورلڈ کپ میں پاکستان کا فاتحانہ آغاز، کینیڈا کو شکست

خیال رہے کہ بھارت کی کبڈی ٹیم 8 فروری کو براستہ واہگہ بارڈر لاہور پہنچی تھی اور کبڈی ورلڈ کپ 2020میں حصہ لینے والی 10 ٹیموں میں شامل ہے۔

پاکستان کو کبڈی کے میدان میں عالمی سطح پر ممتاز مقام حاصل ہے اور پہلی مرتبہ ورلڈ کپ کی میزبانی کررہا ہے اور 8 روزہ ٹورنامنٹ کے میچز لاہور، فیصل آباد، کرتار پور اور ننکانہ صاحب میں ہوں گے۔

کبڈی ورلڈ کپ میں حصہ لینے کے لیے پاکستان آنے والی دیگر ٹیموں میں بھارت کے علاوہ ایران، کینیڈا، آسٹریلیا، جرمنی، آزربائیجان، انگلینڈ، سیرالیون اور کینیا بھی شامل ہیں۔

خیال رہے کہ لاہور میں 9 فروری کو ایک رنگارنگ تقریب کے بعد کبڈی ورلڈ کپ کا آغاز ہوگیا تھا اور پاکستان نے افتتاحی میچ میں کینیڈا کو شکست دے دی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024