• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت کی تشکیل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ چیلنج

شائع February 3, 2020
راولپنڈی بار کے سابق صدر توفیق آصف نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی — فائل  فوٹو:اے ایف پی
راولپنڈی بار کے سابق صدر توفیق آصف نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی — فائل فوٹو:اے ایف پی

سنگین غداری کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دینے کے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا۔

سپریم کورٹ میں راولپنڈی بار کے سابق صدر توفیق آصف نے ایڈووکیٹ حامد خان کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ کے 13 جنوری کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کی درخواست پر سماعت کا اختیار نہیں تھا۔

مزید پڑھیں: مسلم لیگ (ن)، پی پی اراکین نے مشرف کیس میں لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ مسترد کردیا

ان کا کہنا تھا کہ 'لاہور ہائیکورٹ کو خصوصی عدالت کی تشکیل کی درخواست پر سماعت کرنے کا اختیار نہیں تھا'۔

انہوں نے کہا کہ 'عدالت عالیہ نے اپنے فیصلے میں 18ویں آئینی ترمیم کے ترمیم شدہ آرٹیکل 6 کی صحیح تشریح نہیں کی اور اس کے حکم میں آرٹیکل 6 جس کو آئین میں خاصی اہمیت حاصل ہے، کو غیر مؤثر کردیا ہے'۔

درخواست میں ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف 2016 سے مفرور ہیں اور اسی وجہ سے ان کی عدم موجودگی میں ٹرائل چلانے کا حکم دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کو عدالت میں پیش ہونے کے کئی مواقع دیے گئے تاہم وہ پیش نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پرویز مشرف کو سزائے موت سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل غیر آئینی قرار

انہوں نے مؤقف اپنایا کہ 'ہائیکورٹ عدم موجودگی میں ٹرائل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر سوال نہیں اٹھا سکتی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہائیکورٹ کے فیصلے سے لگتا ہے خصوصی کورٹ کی تشکیل پر چیف جسٹس کی تجویز کی توہین کی گئی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'سپریم کورٹ کے فیصلے کی موجودگی میں ہائیکورٹ دائرہ سماعت کا اختیار استعمال نہیں کرسکتی تھی، ہائیکورٹ نے درخواستوں پر سماعت کرکے آئین کی خلاف ورزی کی ہے'۔

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ

واضح رہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف سنگین غداری کیس کے مختصر فیصلے میں انہیں آرٹیکل 6 کے تحت سزائے موت سنائی تھی۔

بعدازاں 27 دسمبر کو سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے اپنے خلاف سنگین غداری کیس میں اسلام آباد کی خصوصی عدالت کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست کے ذریعے چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: غداری کیس کیخلاف درخواست: وفاقی حکومت سے خصوصی عدالت کی تشکیل کی سمری طلب

جس کی 13 جنوری 2020 کو ہونے والی سماعت میں لاہور ہائی کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ سنانے والی خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔

پرویز مشرف کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس بھی قانون کے مطابق نہیں بنایا گیا۔

مزید برآں وفاقی حکومت اور پرویز مشرف دونوں کے وکلا کے مطابق خصوصی عدالت کی تشکیل غیر قانونی قرار دینے کے بعد سزائے موت کا فیصلہ بھی کالعدم تصور ہوگا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024