ہاروی وائنسٹن کے خلاف مزید 2 خواتین جیوری کے سامنے پیش
بدنام زمانہ ہولی وڈ پروڈیوسر 67 سالہ ہاروی وائنسٹن کے خلاف ’ریپ‘ اور خواتین کے جنسی استحصال کی سماعت کے لیے 12 رکنی جیوری کے سامنے مزید 2 خواتین پیش ہوگئیں۔
نیویارک کی عدالت کی جانب سے 19 جنوری 2020 کو بنائی گئی جیوری میں اب تک 4 خواتین پیش ہو کر اپنے بیان ریکارڈ کرواچکی ہیں جب کہ آئندہ چند دن میں مزید 2 خواتین پیش ہوں گی۔
جیوری کے سامنے مجموعی طور پر 6 خواتین پیش ہوں گی جن میں سے 4 خواتین پیش ہوکر اپنے بیانات ریکارڈ کروا چکی ہیں۔
اب تک جیوری کے سامنے اداکارہ و ماڈل ڈان ڈننگ، ماڈل ترالے وولف، ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی اور اداکارہ اینابیلا شیورہ پیش ہو چکی ہیں جب کہ آنے والے چند دن میں اداکارہ و ماڈل لورین ینگ اور میک اپ آرٹسٹ، ہیئر ڈریسر و اداکارہ جیسیکا من پیش ہوں گی۔
جیوری کے سامنے پیش ہونے والی 6 خواتین میں سے 4 خواتین صرف فلم پروڈیوسر کی جانب سے کی جانے والی زیادتی کے واقعات بیان کرنے کے لیے جیوری کے سامنے پیش ہوں گی تاہم ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات پر ہاروی وائنسٹن کے خلاف فوجداری کارروائی نہیں کی جا سکے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے ’ریپ‘ ٹرائل کے لیے جیوری منتخب
جیوری کے سامنے پیش ہونے والی صرف 2 خواتین کے الزامات پر ہی ہاروی وائنسٹن کے خلاف فوجداری کارروائی ہوگی اور اگر ان پر مذکورہ دونوں الزام ثابت ہوگئے تو انہیں 28 سال قید سمیت جرمانے کی سزا سنائی جائے گی۔
جیوری کے سامنے سب سے پہلے 24 جنوری کو 59 سالہ اداکارہ اینابیلا شیورہ پیش ہوئی تھیں جنہوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ فلم پروڈیوسر نے انہیں 1993 یا 1994 میں اپنے فلیٹ پر چلنے کی دعوت دی اور جب وہ وہاں پہنچیں تو فلم ساز نے ان پر جنسی حملہ کرکے انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا۔
اینابیلا شیورہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے فلم پروڈیوسر سے خود کو بچانے کی بہت کوشش کی تاہم وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور انہیں گراکر انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی۔
ان کے بعد دوسری خاتون 42 سالہ ماڈل و اداکارہ مریم ہیلی ہاروی وائنسٹن کے خلاف 28 جنوری کو پیش ہوئی تھیں اور انہوں نے جیوری کو بتایا تھا کہ پہلی بار جولائی 2006 میں فلم پروڈیوسر نے انہیں منہٹن میں واقع اپنے فلیٹ میں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
مزید پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف جیوری کے سامنے پہلی خاتون پیش
ماڈل و اداکارہ کا کہنا تھا کہ حیض کی حالت میں بھی فلم پروڈیوسر نے ان کا جنسی استحصال کیا۔
مریم ہیلی نے جیوری کو بتایا کہ مذکورہ واقعے کے بعد وہ ایک بار پھر ہاروی وائنسٹن سے ان کی دعوت پر ان سے نیویارک کے ایک نجی ہوٹل میں ملیں جہاں ان کا ’ریپ‘ کیا گیا۔
فن لینڈ نژاد ماڈل نے اعتراف کیا کہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے جنسی استحصال کے باوجود وہ فلم پروڈیوسر سے ملیں کیوں کہ انہیں ان کی ضرورت بھی تھی اور وہ کیریئر میں آگے بڑھنا چاہتی تھیں تاہم انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ دوبارہ بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن کے خلاف دوسری خاتون بھی جیوری کے سامنے پیش
مریم ہیلی اور اینابیلا شیورہ کے بعد 29 جنوری کو مزید خواتین بھی جیوری کے سامنے پیش ہوئیں اور انہوں نے ہاروی وائنسٹن کی جانب سے اپنے ساتھ کی جانے والی زیادتی کو بیان کیا۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ (اے پی) کے مطابق جیوری کے سامنے ڈانس بار کی سابق ویٹر و ابھرتی ہوئی اداکارہ ڈان ڈننگ اور ماڈل و اداکارہ ترالے وولف پیش ہوئیں اور دونوں نے جیوری کو اپنے ساتھ ہونے والی ناانصافی سے متعلق آگاہ کیا۔
دونوں خواتین نے جیوری کے سامنے اعتراف کیا کہ پہلی بار ہاروی وائنسٹن کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود وہ دوسری بار بھی ان سے ملیں اور دوسری بار بھی فلم پروڈیوسر نے ان کا جنسی استحصال کیا۔
دونوں اداکاراؤں نے اعتراف کیا کہ جب ان کے ساتھ زیادتی کی گئی تب انہوں نے اس حوالے سے کسی کو کچھ نہیں بتایا تھا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ ہاروی وائنسٹن طاقتور ہیں اور ان پر کوئی یقین بھی نہیں کرے گا۔
اداکاراؤں کے مطابق جب ہاروی وائنسٹن کے خلاف اکتوبر 2017 میں پہلی بار نیویارک ٹائمز میں کئی خواتین کی جانب سے جنسی ہراسانی اور ریپ کے الزامات کی رپورٹ شائع ہوئی تو انہوں نے بھی اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کو سامنے لانے کا فیصلہ کیا۔
جنسی تعلقات کے بدلے ہاروی وائنسٹن نے فلم میں کام کی پیش کش کی، ڈان ڈننگ
ابھرتی ہوئی اداکارہ و ماڈل 40 سالہ ڈان ڈننگ نے جیوری کو بتایا کہ 16 سال قبل جب وہ 24 سال کی تھیں تب ہاروی وائنسٹن نے انہیں جنسی استحصال کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ 2004 میں ہاروی وائنسٹن نے انہیں اپنے آنے والی فلم میں اداکاری کرنے کے لیے ایک نجی ہوٹل میں بلایا اور جب وہ وہاں پہنچیں تو ان کا عملہ بھی وہاں موجود تھا اور لگ رہا تھا کہ واقعی انہیں پروفیشنل کام کے لیے بلایا گیا ہے۔
ڈان ڈننگ کا کہنا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کے عملے کے 5 ارکان ایک کمرے میں کام کر رہے تھے تاہم انہیں دوسرے کمرے میں لے جایا گیا جہاں فلم پروڈیوسر ایک کونے میں بیٹھے ہوئے تھے اور انہیں ان سے دور بٹھایا گیا تاہم جلد ہی حالات بدل گئے اور ان کا جنسی استحصال کیا گیا۔
40 سالہ اداکارہ کا کہنا تھا کہ بند کمرے میں ملاقات کے دوران ہاروی وائنسٹن ان کے قریب آئے اور ان کا جنسی استحصال کیا، اداکارہ کے مطابق انہوں نے اس کی مزاحمت بھی کی تاہم وہ ناکام رہیں۔
اداکارہ کے مطابق اس واقعے کے بعد ہاروی وائنسٹن کی ٹیم کے ایک رکن نے ان سے رابطہ کیا اور کہا کہ اب وہ ہوٹل میں نہیں بلکہ دوسری جگہ ملیں گے اور وہاں ان کا آڈیشن ہوگا تو وہ ان سے دوبارہ ملنے کے لیے تیار ہوگئیں مگر وہ جیسے ہی وہاں پہنچیں تو ہاروی وائنسٹن کو وہاں دیکھ کر حیران رہ گئیں۔
اداکارہ نے بتایا کہ ہاروی وائنسٹن انہیں کمرے میں لے گئے جہاں انہوں نے ان کے ساتھ ایک کاغذ رکھا جس میں تین فلموں کے اسکرپٹ سے متعلق کچھ معلومات تھی اور انہیں پیش کش کی کہ اگر وہ ان کے اور ان کے اسسٹنٹ کے ساتھ سیکس کرتی ہیں تو انہیں تینوں فلموں میں کام دیا جا سکتا ہے۔
ڈان ڈننگ کا کہنا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کی پیش کش پر وہ ہنس پڑیں اور انہوں نے انکار کیا تو فلم پروڈیوسر کو غصہ آگیا اور ایک بار پھر انہوں نے ان کا جنسی استحصال کیا اور وہ ان سے لپٹ گئے اور ان کے جسم کو نامناسب انداز میں چھوتے رہے۔
ماڈل نے اعتراف کیا کہ انہوں نے ہاروی وائنسٹن کے اثرورسوخ اور طاقت کی وجہ سے دونوں واقعات سے متعلق کسی کو کچھ نہیں بتایا۔
فلم پروڈیوسر نے اوڈیشن کے بہانے بلا کر ریپ کیا، ترالے وولف
امریکی اداکارہ 43 سالہ ترالے وولف نے جیوری کو بتایا کہ وہ بھی ایک ہوٹل میں ویٹریس کے طور پر کام کرتی تھیں جہاں امیر اور بااثر لوگوں کو خوش کرنا اور انہیں سروس فراہم کرنا ان کی ذمہ داری تھی اور اسی دوران ہی ہاروی وائنسٹن نے انہیں فلم میں کام کرنے کی پیش کش کی۔
ترالے وولف نے بھی جیوری کے سامنے اشکبار ہوتے بتایا کہ جب وہ ہاروی وائنسٹن کی پیش کش پر 2005 میں ان سے ملنے ان کے فلیٹ گئیں تو انہوں نے ان کے ساتھ زبردستی کی اور ان کا ’ریپ‘ کردیا۔
ترالے وولف کا کہنا تھا کہ ہاروی وائنسٹن کی جانب سے ’ریپ‘ کیے جانے سے قبل بھی وہ ان سے ایک بار مل چکی تھیں اور انہوں نے ملاقات کے دوران ان کا جنسی استحصال کیا۔
ماڈل کا کہنا تھا کہ پہلی ملاقات کے دوران ہی ہاروی وائنسٹن ان کے سامنے عریاں ہوگئے تھے اور انہیں نامناسب انداز میں چھوتے رہے تاہم وہ پہلی بار کسی طرح بچ گئیں۔
ترالے وولف نے جیوری کو بتایا کہ اسی سال ہاروی وائنسٹن کی ٹیم نے ان سے رابطہ کیا اور انہیں فلم میں کام کرنے کی پیش کش کرتے ہوئے بلایا مگر وہ جیسے ہی مذکورہ جگہ پہنچیں تو انہیں ’ریپ‘ کا نشانہ بنایا گیا۔
ماڈل کے مطابق جیسے ہی وہ کمرے میں پہنچیں تو فلم ساز نے انہیں زور سے دھکا دے کر بستر پر گرادیا اور ان کے بازؤں کو جکڑ کر ان کا ’ریپ‘ کیا۔
اداکارہ نے بتایا کہ اس دوران انہوں نے ہاروی وائنسٹن کو کہا کہ وہ ایسا نہ کریں جس پر فلم ساز نے کہا بے فکر رہیں وہ انہیں حاملہ نہیں کریں گے۔
اداکارہ نے اشکبار ہوتے ہوئے بتایا کہ ’ریپ‘ کیے جانے کے بعد انہوں نے دوبارہ فلم ساز سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی انہوں نے اس واقعے سے متعلق کسی کو کچھ بتایا کیوں کہ وہ جانتی تھیں کہ ہاروی وائنسٹن طاقتور شخص ہیں۔
خیال رہے کہ ہاروی وائنسٹن پر سب سے پہلے اکتوبر 2017 میں خواتین نے ریپ اور جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے اور ان پر مجموعی طور پر 80 سے زائد خواتین نے الزامات لگا رکھے ہیں۔
ان پر الزامات سامنے آنے کے بعد ہی دنیا بھر میں ’می ٹو مہم‘ کا آغاز ہوا تھا۔