وزیراعظم کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم
وزیراعظم عمران خان نے مسئلہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کا خیر مقدم کیا ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ ’جموں و کشمیر ایک عالمی تنازعے کی حیثیت سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے اور کونسل کی جانب سے اس پر غور موجودہ صورتحال کی نزاکت کے اعتراف و احساس کا مظہر ہے‘۔
وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے حل کی تدبیر وقت کا اہم تقاضا ہے‘۔
اپنے پیغام میں انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ’ہم اہلِ کشمیر کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک انہیں ان کا بنیادی (ناقابلِ انتقال) حقِ خودارادیت مل نہیں جاتا‘۔
واضح رہے کہ بھارت کے زیر قبضہ وادی جموں اور کشمیر میں صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) کا اجلاس گزشتہ روز منعقد ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سلامتی کونسل کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا جائزہ
یو این ایس سی کا اجلاس بند کمرے میں ہوا تاہم چینی سفیر زینگ جون نے اپنے چیمبر کے باہر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ اجلاس میں سلامتی کونسل نے مقبوضہ وادی کی صورتحال کا جائزہ لیا۔
چینی سفیر سے جب مسئلہ کشمیر کے بارے میں چین کے موقف کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’ہماری پوزیشن بالکل واضح ہے‘، چین کشمیر کو بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک متنازع علاقہ سمجھتا ہے اور واشگاف الفاظ میں اسلام آباد کے اس مطالبے کی حمایت کرتا ہے کہ کشمیری عوام کو اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کے لیے حقِ خود ارادیت دیا جائے۔
چینی سفیر نے یہ نہیں بتایا تھا کہ کیا سلامتی کونسل میں توقع کے مطابق لائن آف کنٹرول کے بارے میں یو این ملٹری آبزرور گروپ کی رپورٹ پر بات کی گئی یا یہ مختلف طرح کی بریفنگ تھی۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت جنگ روکنے کیلئے اقوامِ متحدہ سے فیصلہ کن اقدامات کا مطالبہ
واضح رہے کہ لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں متعدد فوجی اور شہری جاں بحق ہوچکے ہیں اور پاکستان اس قسم کی اشتعال انگیزی پر صورتحال مزید خراب ہونے کے حوالے سے سلامتی کونسل کو آگاہ کرچکا ہے۔
قبل ازیں 16 اگست کو یو این ایس سی نے مقبوضہ کشمیر کی غیر مستحکم صورتحال پر گفتگو کی تھی، 1965 کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب اجلاس میں صرف ایک تنازع پر توجہ دی گئی۔
اگست کا اجلاس چین کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس میں عالمی ادارے سے جنوبی ایشیا کی 2 جوہری طاقتوں کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی پر غور کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
مسئلہ کشمیر دسمبر 1971 سے تعطل کا شکار ہے جب اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے کشمیر کے تنازع پر آخری بامعنی اجلاس کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر پر چین کا ’موقف داخلی امور میں مداخلت‘ قرار
چین کی درخواست پر سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین کا اجلاس دسمبر 2019 میں بھی ہوا تھا جس میں کونسل نے بھارت اور پاکستان میں موجود اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کو کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایت کی تھی۔
مذکورہ اجلاس کے بعد کونسل نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ اقوامِ متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کی پیش کردہ رپورٹ پر غور کے لیے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔