• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی کیلئے 10 بینکوں میں معاہدہ

شائع January 11, 2020
30 ستمبر 2019 تک بینکنگ سیکٹر کا مجموعی نان پرفارمنگ قرض 7 کھرب 58 لاکھ روپے تھا—تصویر: شٹراسٹاک
30 ستمبر 2019 تک بینکنگ سیکٹر کا مجموعی نان پرفارمنگ قرض 7 کھرب 58 لاکھ روپے تھا—تصویر: شٹراسٹاک

کراچی: ملک کے 10 بینکوں نے پاکستان کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی لمیٹڈ (پی سی آر ایل) قائم کرنے کے لیے سمجھوتے پر دستخط کر دیے۔

کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنیز ایکٹ 2016 کے تحت ابتدائی طور پر 50 کروڑ روپے کی ادائیگی سے کارپوریٹ اسٹرکچرنگ کمپنی (سی آر سی) قائم کرنے کا فیصلہ کیا جو ملک میں اپنی طرز کی پہلی کمپنی ہوگی۔

اس سلسلے میں حبیب بینک، نیشنل بینک، یونائیٹڈ بینک، ایم سی بی بینک، الائیڈ بینک، بینک الفلاح، بینک الحبیب، حبیب میٹرپولیٹن بینک اور فیصل بینک کے صدور اور نمائندگان نے اسٹیٹ بینک ہیڈ کوارٹر میں شیئر ہولڈر معاہدے پر دستخط کیے۔

یہ بھی پڑھیں: حد یہ کہ اب اسٹیٹ بینک بھی خسارے کے ڈنک سے نہ بچ سکا

مذکورہ کارپوریٹ ری اسٹرکچرنگ کمپنی بحران کا شکار صنعتی یونٹس کی بحالی میں حکومت کی مدد کرے گی۔

سی آر سی ایکٹ 2016 کے تحت سی آر سی کو مالیاتی اداروں کے غیر فعال اثاثوں کی تشکیل نو، بحالی اور حصول کا اختیار حاصل ہے اور مالی یا تجارتی مشکلات کا شکار کمپنیوں کی تنظیم نو اور احیا کا مجاز بناتا ہے۔

خیال رہے کہ سی آر سی ایسے خصوصی ادارے ہوتے ہیں جن کے پاس نان پرفارمنگ لونز (این ایل پیز) کے حل اور کارپوریٹ تنظیم نو کی مہارت ہوتی ہے۔

یہ کمپنیاں ایل پیز اکٹھا کرنے کے ذریعے اس بہتر پوزیشن میں ہوتی ہیں کہ بحران کا شکار اداروں سے مذاکرات کرسکیں اور قرض دہندگان اور قرض خواہوں سے بات چیت کر کے قرض کی تنظیم نو کی جائے۔

مزید پڑھیں: اپنی بچت بینک میں رکھوانا کتنا فائدہ مند، کتنا نقصان دہ؟

توقع کے مطابق سی آر سیز ایک متحرک معاشی ایجنٹ کی حیثیت سے ابھرے گا اور مشکلات کا شکار صنعتوں کو بحال کرنے میں مدد کر کے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرے گا۔

واضح رہے کہ 30 ستمبر 2019 تک بینکنگ سیکٹر کا مجموعی نان پرفارمنگ قرض 7 کھرب 58 لاکھ روپے تھا۔

اس رقم میں بدحال صنعتی یونٹس کے لیے گئے قرض بھی شامل ہیں جنہیں بحال کیا جاسکتا ہے۔

سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان نے پی سی آر سی ایل کو 31 دسمبر 2019 کو لائسنس جاری کیا تھا۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے عہدیدار نے پی سی آر سی ایل کو شامل کرنے اور لائسنس دینے میں ریگولیٹر کا معاون کردار کرنے، متعلقہ قوانین میں ترامیم اور بینکنگ کورٹس کو مضبوط بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے ساتھ منسلک ہونے پر بینکس کو سراہا تاکہ حکومت کے اداراہ جاتی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل ہوسکے۔


یہ خبر 11 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024