ننکانہ صاحب واقعے کا مرکزی ملزم گرفتار
شیخوپورہ: ننکانہ پولیس نے مقامی طور پر تکرار کو مسلمانوں کے درمیان مذہبی مسئلے کے طور پر پیش کرنے میں مرکزی کردار ادا کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا۔
واضح رہے کہ ملزم عمران اس چائے کے اسٹال کے پاس آیا تھا جہاں 5 یا 6 گاہک بیٹھے تھے اور اس اسٹال کے مالک زمان سے اس کے بھتیجے احسان کی ایک سکھ لڑکی سے شادی کے بارے میں بات کر رہے تھے، بعد ازاں گاہگوں اور چائے اسٹال کے مالک کی یہ بات تکرار میں بدل گئی تھی۔
مزید پڑھیں: ننکانہ صاحب واقعہ کے ذمے داروں کو کسی قسم کا تحفظ نہیں ملے گا، وزیر اعظم
اس موقع پر عمران چشتی مشتعل ہوئے انہوں نے غنڈا گردی دکھائی اور سکھ کمیونٹی کے خلاف نعرے بازی کی جبکہ واقعے سے متعلق ویڈیو کلپس میں انہوں نے پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو چیلیج کیا اور سکھ برادری کو دھمکیاں دی تھیں،اس دوران کچھ اور لوگ بھی یہ شور سن کر وہاں جمع ہوگئے اور احتجاج میں شامل ہوگئے۔
یہی نہیں بلکہ عمران چشتی نے سکھ برادری کو تکلیف پہنچانے کے لیے ویڈیوز سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور معاملے کو نہ صرف بھارت بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اجاگر کیا گیا، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے نوٹس لیا۔
علاوہ ازیں پولیس نے تعزیرات پاکستان کی دفعہ 290/295 اے، 341، 506، 148، 149 اور 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کرلیا۔
پولیس کی جانب سے مذکورہ واقعے پر گرفتار کیے گئے مرکزی ملزم کو آج (منگل کو) انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں پیش کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین گوردوارہ ننکانہ صاحب کے باہر سے منتشر
دریں اثنا اس وقت ننکانہ میں مجموعی صورتحال پرامن اور معومل کے مطابق ہے۔ ادھر کمشنر لاہور ڈویژن سیف انجم نے ڈی آئی جی شیخوپورہ مظہر فاروق کے ہمران ننکانہ صاحب کا دورہ کیا۔
یہ دونوں سکھ برادری سے اظہاری یکجہتی کے لیے گوردوارہ جنم استھان گئے اور انہیں یقین دہانی کروائی کہ سکھ برادری کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا۔
یہ خبر 07 جنوری 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی