ناقص مٹی کی وجہ سے غذا اور پانی کی قلت کا خدشہ، رپورٹ
روم: پانی کی قلت، درجہ حرارت میں اضافہ اور گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں جیسے جیسے اضافہ ہورہا ہے دنیا نئے حل کی تلاش کر رہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ماہرین کے مطابق دہائیوں سے کسان پیداوار کو بڑھانے کے لیے اپنی توجہ کھاد، ٹیکنالوجی اور نئے بیج کی اقسام کو دے رہے ہیں جبکہ انہیں اپنی پیروں کے نیچے دیکھنا چاہیے، سالوں سے بہت زیادہ کاشت کاری ہونے سے مٹی کی ابتر ہونے والی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پر غذائی بحران کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔
برطانیہ کے مٹی کے بارے میں تحقیق کرنے والے ماہر جون کرو فورڈ کا کہنا ہے کہ ’اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اگر ہم نے عالمی سطح پر مٹی کی صحت کو بحال نہ کیا تو آئندہ 10 سالوں میں ہمیں اس کے نتائج بہت زیادہ نظر آئیں گے، لاکھوں افراد کو غذا اور پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے‘۔
یہ بھی دیکھیں: زراعت پر انحصار کے بجائے کاروبار کرنے والی بدین کی باہمت خواتین
حال ہی میں دنیا کی سب سے پرانی زرعی تحقیق کے ادارے روتھامسٹڈ کے سائنس ڈائریکٹر کی حالیہ تحقیق کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ’اس کے نتیجے میں خانہ جنگی، بڑی تعداد میں لوگوں کی ہجرت، بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات سامنے آسکتے ہیں‘۔
اقوام متحدہ کے غذا اور زراعت کے ادارے (ایف اے او) کے مطابق زیادہ تر مسئلہ بردگی (erosion) کے عمل کی وجہ سے ہوتا ہے جو مٹی کی سب سے زیادہ زرخیز بالائی سطح کو ختم کردیتا ہے، دنیا بھر میں ہر 5 سیکنڈز بعد فٹبال کے میدان جتنے علاقے میں بردگی کا عمل ہوتا ہے۔
جہاں بردگی کا عمل قدرتی طور پر ہوتا ہے وہیں انسانی سرگرمیاں جیسے زیادہ سے زیادہ زراعت، جنگلات کی کٹائی اور شہروں کے تیزی سے پھیلنا بھی اس کی وجہ بنتی ہے۔
ایف اے او کے مطابق کرہ ارض کی ایک تہائی مٹی پہلے ہی ابتر حالت کا شکار ہے اور بڑھتی ہوئی صورتحال کو دیکھا جائے تو یہ 2050 تک 90 فیصد مزید بڑھ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ انسانی سرگرمیاں جیسے کان کنی اور پیداوار سمیت بردگی کے عمل سے ہونے والی آلودگی پر اس کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین، بلوچستان میں زرعی شعبے کی بہتری کیلئے مدد کا خواہشمند
جہاں دنیا میں اس مسئلے کو اٹھایا جارہا ہے وہیں جون کرو فورڈ کا کہنا ہے دنیا کے پاس اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صرف 10 سے 15 سال باقی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’مٹی عالمی ماحولیاتی تبدیلی کو کم کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ کاربن کا ذخیرہ ہوتا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اگر آپ مٹی کو ٹھیک کر لیں تو آپ کئی دیگر خدشات پر بھی قابو پالیں گے‘۔
خیال رہے کہ امریکا میں اورگینک غذا کے نام سے فروخت کرنے والے زیادہ تر ریٹیلرز نے 2020 میں اپنی ترجیح ’تولیدی زراعت‘ کو دی ہے جس کی توجہ مٹی کی صحت پر ہوتی ہے۔