• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

بی آر ٹی کی بات ہوئی تو حکومت نے نیب کے پر کاٹنا شروع کردیے، سراج الحق

شائع December 29, 2019
سراج الحق نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات کے باعث مضبوط حکومت قائم نہیں ہوتی—فائل/فوٹو:ڈان
سراج الحق نے کہا کہ دھاندلی کے الزامات کے باعث مضبوط حکومت قائم نہیں ہوتی—فائل/فوٹو:ڈان

جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے وفاقی حکومت کے نیب ترمیمی آرڈیننس پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب پشاور کے بی آر ٹی پر بات کی گئی تو حکومت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے پر کاٹنے شروع کر دیے۔

سراج الحق نے کہا کہ ‘اس حکومت کے ساتھ معیشت کا کوئی علاج نہیں، خارجہ پالیسی پر بھی پاکستان تنہا ہوگیا ہے، اقوام متحدہ کے اجلاس میں کشمیر کے مسئلے پر جن ممالک نے بڑی غیرت اور ہمت سے ہمارا ساتھ دیا تھا اب وہ بھی ہمارے ساتھ نہیں رہے اور ہماری حکومت نے ان کا اعتماد بھی ختم کردیا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس وقت ایک طرف بھارت ہماری سرحدوں پر میزائل نصب کررہا ہے اور دوسری طرف ہماری حکومت کے تمام ادارے آپس میں دست و گریباں ہیں’۔

یہ بھی پڑھیں:ٹیکس کے تمام معاملات نیب نہیں ایف بی آر دیکھے گا، شہزاد اکبر

ان کا کہنا تھا کہ ‘مضبوط جمہوریت کے بغیر پاکستان ترقی نہیں کرسکتا لیکن اس پر جمہوریت کمزور ہے اور جمہوریت کے استحکام کے لیے اداروں کی حکمرانی کا جو تصور قائم ہوگیا ہے اس کو ختم کرنا چاہیے، ہر ادارہ اپنا کام کرے تب پاکستان ترقی کرے گا اور پاکستان میں سیاست اور جمہوریت مضبوط ہوگی’۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ ‘پاکستان میں لوگ الیکشن کا انتظار تو کرتے ہیں لیکن الیکشن کے بعد دھاندلی کے الزامات لگائے جاتے ہیں جو غلط بھی نہیں ہوتے اس لیے کوئی حکومت مضبوط نہیں ہوتی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘الیکشن کا عمل جب تک شفاف نہ ہو اور لوگوں کا اعتماد بحال نہ ہو تو اس وقت تک کوئی حکومت مضبوط نہیں ہوسکتی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس الیکشن میں گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں جو حکومت لائی گئی یہی وجہ ہے کہ الیکشن کمیشن استعمال ہوا، الیکشن کمیشن کا عملہ بھی استعمال ہوا، انتظام کے تحت ایک نئی حکومت تو قائم کی گئی لیکن ایک حقیقی مینڈیٹ کی غیر موجودگی میں حکومت چلنے کے قابل نہیں ہے’۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ حکومت نے تبدیلی اور احتساب کا نعرہ لگایا تھا لیکن گزشتہ 15 مہینوں میں سب سے بڑا مذاق احتساب بن گیا ہے’۔

مزید پڑھیں:’حکومت کا نیب قوانین میں ترمیم کا فیصلہ، کابینہ سے منظوری بھی مل گئی‘

قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘موجودہ حکومت نے بھی ایک خاموش این آر او شروع کیا ہوا ہے، خود اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ ہمیں آرڈیننس نہیں چاہیے بلکہ فیصلے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ہونے چاہیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ بی آر ٹی منصوبے کی بات کی گئی تو حکومت نے ایوان کی موجودگی میں آرڈیننس کے ذریعے نیب کے پر بھی کاٹنے شروع کیے اور اس کے دانت بھی نکالنا شروع کردیا۔

خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے رواں ہفتے نیب ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا تھا جس کے تحت احتساب کے حوالے سے نیب کے اختیارات میں کمی کردی گئی ہے۔

وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے اسلام آباد میں ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس آرڈیننس کے تحت ٹیکس کے حوالے سے تمام معاملات نیب کے بجائے فیڈرل بیورو آف ریونیو (ایف بی آر) دیکھے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اثاثوں کی مالیت کا تعین ڈی سی ریٹ پر ہوگا یا ایف بی آر کرے گا اور تمام بڑے شہروں میں پراپرٹیز کے ایف بی آر ریٹس تقریباً مارکیٹ ریٹ کے برابر ہیں'۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ '4 صفحات پر مشتمل ترمیمی آرڈیننس کا سیکشن 4 بتائے گا کہ قانون کا اطلاق کہاں ہوگا'۔

انہوں نے واضح کیا کہ 'نیب ترمیمی قانون سے کسی کو اس حکومت سے ذاتی فائدہ نہیں مل سکتا اس لیے احتساب کا عمل ختم ہونے کا تاثر بھی غلط ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024