لاہور ہائی کورٹ: خصوصی عدالت کے خلاف پرویزمشرف کی درخواست پر فل بینچ تشکیل
لاہور ہائی کورٹ نے سنگین غداری کیس کے لیے قائم کی گئی خصوصی عدالت اور کارروائی کے خلاف دائر پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت کے لیے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ تشکیل دے دیا۔
سابق فوجی حکمران جنرل (ر) پرویز مشرف نے خصوصی عدالت کی جانب سے ان کے خلاف سزائے موت سنانے سے قبل ہی لاہور ہائی کورٹ میں اس کی تشکیل اور کارروائی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اس کو کالعدم قرار دینے کی درخواست دائر کی تھی۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 17 دسمبر کو پرویز مشرف کی مرکزی اور متفرق درخواستوں پر سماعت کی تھی لیکن ساتھ ہی چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو فل بنچ تشکیل دینے کی سفارش کی تھی۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں 3 رکنی فل بینچ تشکیل دے دیا جس میں جسٹس امیر بھٹی اور جسٹس مسعود جہانگیر شامل ہیں۔
مزید پڑھیں:سنگین غداری کیس: خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سزائے موت سنادی
لاہور ہائی کورٹ کا 3 رکنی فل بینچ پرویز مشرف کی درخواست پر سماعت 9 جنوری سے کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی سربراہی میں بینچ کے سامنے وفاقی حکومت کی جانب سے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اشتیاق اے جبکہ پرویز مشرف کی طرف سے ان کے وکلا خواجہ طارق رحیم اور اظہر صدیق پیش ہوئے تھے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ آج خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے خلاف کیس کی سماعت کرنی ہے، خصوصی عدالت نے آج فیصلہ سنانے کا بھی کہا ہوا ہے۔
حکومتی وکیل کے جواب پر عدالت نے ریمارکس دیے تھ کہ جب تک ملزم کا 342 کا بیان ریکارڈ نہیں ہوتا فیصلہ کیسے ہوسکتا ہے، اس پر پرویز مشرف کے وکیل نے بتایا کہ خصوصی عدالت نے آج تحریری دلائل مانگے ہوئے ہیں اور آج ہی فیصلہ دینے کا بھی کہا ہے، تاہم قانونی تقاضے پورے کیے بغیر فیصلہ نہیں سنایا جا سکتا۔
سابق صدر کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کے موکل پرویز مشرف علاج کے لیے دبئی میں ہیں، پرویز مشرف جیسے ہی پاکستان آئیں گے اپنے کیسز کا سامنا کریں گے، اگر پرویز مشرف لاہور میں لینڈ کریں تو وہ لاہور ہائی کورٹ میں ہی درخواست دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پرویز مشرف کی سزائے موت پر عملدرآمد ہونا چاہیے، سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ
اس پر لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر کے یہ ریمارکس سامنے آئے کہ عدالت مفروضوں پر کیسے یہ کیس سن سکتی ہے۔
بعد ازاں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے پرویز مشرف کی درخواستوں پر سماعت کے لیے فل بینچ بنانے کی سفارش کردی، جس پر سابق صدر کے وکیل نے کہا کہ جب تک فل بینچ بن کر یہ کیس سنا نہیں جاتا تب تک عدالت حکم امتناعی جاری کردے۔
جس کے بعد عدالت عالیہ نے مذکورہ کیس کی سماعت ملتوی کردی تھی۔
دوسری جانب پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار سیٹھ کی سربراہی میں سربراہی سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس نذر اکبر اور لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم پر مشتمل 3 رکنی خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ بھی اسی دن سنایا تھا، بعد ازاں اس کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کردیا گیا۔
خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 2 ایک کی اکثریت سے فیصلہ سناتے ہوئے سابق فوجی آمر جنرل (ر) پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے انہیں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔