• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:53am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:19am Sunrise 6:46am

وزیر اعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، دو طرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

وزیر اعظم عمران خان سعودی ولی عہد سے مصافحہ کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم عمران خان سعودی ولی عہد سے مصافحہ کر رہے ہیں — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات ہوئی — فوٹو: پی آئی ڈی
وزیر اعظم کی شہزادہ محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات ہوئی — فوٹو: پی آئی ڈی

وزیر اعظم عمران خان نے ورہ سعودی عرب کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ریاض میں ملاقات کی۔

وزیر اعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاک ۔ سعودیہ دو طرفہ تعلقات اور خطے کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

ریاض کے رائل ٹرمینل پر گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز نے وزیر اعظم کا استقبال کیا — فوٹو: وزیر اعظم ہاؤس
ریاض کے رائل ٹرمینل پر گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز نے وزیر اعظم کا استقبال کیا — فوٹو: وزیر اعظم ہاؤس

قبل ازیں وزیراعظم عمران خان دونوں برادر اسلامی ممالک پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات مضبوط بنانے کے لیے ایک روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے تھے۔

عمران خان اپنے دورے کے پہلے مرحلے میں مدینہ منورہ پہنچے، جہاں رائل ٹرمینل پر مدینہ کے ڈپٹی گورنر وحیب السہلی اور جدہ میں پاکستان کے قونصل جنرل خالد مجید نے ان کا استقبال کیا۔

اس موقع پر سعودی پروٹوکول کے حکام اور پاکستانی قونصلیٹ کے افسران بھی استقبال کے لیے موجود تھے جبکہ سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی ٹرمینل پر آئے تھے۔

وزیراعظم عمران خان روضہ رسول ﷺ پر حاضری دی اور نوافل کی ادائیگی کی، جس کے بعد وہ سرکاری مصروفیات کے لیے دارالحکومت ریاض روانہ ہوئے۔

وزیر اعظم نوافل ادا کر رہے ہیں — فوٹو: وزیر اعظم ہاؤس
وزیر اعظم نوافل ادا کر رہے ہیں — فوٹو: وزیر اعظم ہاؤس

ریاض کے رائل ٹرمینل پر دارالحکومت کے گورنر شہزادہ فیصل بن بندر بن عبدالعزیز اور پاکستان کے سفیر راجہ علی اعجاز نے وزیر اعظم کا استقبال کیا، سعودی حکام اور پاکستانی سفارت خانے کے افسران بھی استقبال کے لیے موجود تھے۔

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود بھی وزیر اعظم کے ہمراہ ہیں۔

ریڈیو پاکستان نے رپورٹ کیا تھا کہ وزیراعظم سعودی قیادت سے ملاقات کے دوران ’دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال میں حالیہ تبدیلیوں سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کریں گے‘۔

اس ضمن میں دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا تھا کہ وزیراعظم کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور وفود کے تبادلوں کا حصہ ہے، جس کے دوران وزیراعظم روضہ رسول ﷺ پر بھی حاضری دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم تحفظات دور کرنے کے لیے ہفتے کو سعودی عرب روانہ ہوں گے

قبل ازیں اس دورے سے متعلق عرب ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کا حالیہ دورہ، ملائیشیا میں 18 سے 20 دسمبر تک منعقد ہونے والے کوالالمپور سربراہی اجلاس میں شرکت کے فیصلے پر سعودی عرب کے ناراض ہونے کے اشاروں کے بعد تشکیل دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ کوالالمپور سربراہی اجلاس ملائیشیا کے وزیراعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد کے ذہن کا خیال ہے جس میں ترک صدر رجب طیب اردوان، قطری امیر شیخ تميم بن حمد آل ثاني اور ایران کے صدر حسن روحانی بھی شرکت کریں گے۔

مذکورہ اجلاس میں انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدودو کے اجلاس میں شرکت کا بھی امکان تھا تاہم اطلاعات ہیں کہ وہ دباؤ کا شکار ہوگئے ہیں اور ان کا کوئی نمائندہ اجلاس میں شرکت کرے گا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان، سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالث بن گئے

تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ ملائیشیا کا اقدام کیسا ہے لیکن سعودی پہلے ہی اس اجلاس کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کا متبادل پیش کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔

یہ بات مدنظر رہے کہ تیزی سے غیرفعال ہوتی اسلامی تعاون تنظیم سعودی قیادت کے تحت کام کرتی ہے۔

دوسری جانب پاکستان اس اجلاس میں گہری دلچسپی رکھتا ہے اور اس سلسلے میں وزارت خارجہ سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ ’کوالالمپور سربراہی اجلاس پاکستان کو مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز خاص طور پر حکمرانی، ترقی، دہشت گردی اور اسلاموفوبیا کے پر تبادلہ خیال کرنے اور ان کے حل تلاش کرنے کا موقع فراہم کرے گا۔

اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے ریاض کو منانے کے لیے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو بھیجا تھا جہاں انہوں نے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ سے ملاقات کی تھی۔

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق ’دونوں وزرائے خارجہ نے دو طرفہ ایجنڈے پر تبادلہ خیال کے علاوہ خطے میں حالیہ پیش رفت اور بین الاقوامی امور پر بھی بات چیت کی تھی‘۔

علاوہ ازیں گزشتہ چند ماہ سے وزیراعظم نے سعودی عرب اور ایران کے درمیان ثالثی کی کوشش کی تھی، تاہم اس حوالے سے ماضی کی کوششوں کی طرح حالیہ اقدام میں بھی زیادہ کامیابی نہیں ہوئی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 21 نومبر 2024
کارٹون : 20 نومبر 2024