وکلا کی ہسپتال میں ہنگامہ آرائی: 'قانون ہاتھ میں لینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا'
صوبائی وزیر قانون پنجاب راجہ بشارت کا کہنا ہے کہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں وکلا کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے معاملے میں حکومت کوئی رعایت نہیں کرے گی اور قانون ہاتھ میں لینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔
لاہور میں صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان اور صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے راجہ بشارت نے کہا کہ 'وکلا گردی کا واقعہ قابل مذمت ہے، وکلا پڑھا لکھا طبقہ ہے لیکن آج جو ہوا انتہائی افسوسناک ہے، ہم وکلا برادری کا احترام و عزت کرتے ہیں لیکن قانون ہاتھ میں لینے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔'
انہوں نے کہا کہ 'ہسپتال میں ہنگامہ آرائی میں ملوث کچھ افراد کی شناخت ہوئی ہے جبکہ وکلا غلطی کا احساس کرلیں تو عزت میں کمی نہیں آئے گی۔'
راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بھی واقعے کا نوٹس لیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے امن و امان کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی، جبکہ نقصان کا تخمینہ لگانے کے لیے وزیر صحت کو ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں کوئی رعایت نہیں کرے گی، پولیس کے حوالے سے بھی انکوائری کی جا رہی ہے جبکہ ڈاکٹرز سے گزارش ہے کہ اسپتالوں کی ایمرجنسی کو کھلا رکھیں۔
وزیر قانون پنجاب نے وزیر اطلاعات کے ساتھ ہونے والے سلوک کی مذمت بھی کی۔
یہ بھی دیکھیں: صوبائی وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان پر وکلا کا تشدد
پنجاب حکومت کےخلاف سازش میں (ن) لیگ شامل ہے، فیاض الحسن چوہان
فیاض الحسن چوہان نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ' واقعے کے دوران 3 مریضوں کی جان گئی، مجھے اغوا کرنے کی کوشش اور میرے پیچھے فائرنگ کی گئی۔'
انہوں نے کہا کہ وکلا نے شہریوں کے ساتھ بدسلوکی کی، پولیس کو منع کیا کہ فائرنگ اور پتھراؤ نہ کیا جائے اور 20 منٹ میں کسی کو زخمی کیے بغیر وکلا کو منتشر کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ 'سوشل میڈیا پر (ن) لیگ کے کارکنوں نے مسئلے کو بڑھایا جن میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے، جبکہ پنجاب حکومت کے خلاف سازش رچائی گئی جس میں مسلم لیگ (ن) شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امید ہے وکلا کالی بھیڑوں کی نشاندہی کریں گے۔
مزید پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ میں وکلا کی ہنگامہ آرائی، پولیس کی شیلنگ
ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی، یاسمین راشد
اس موقع پر وزیر صحت پنجاب یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ 'واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، جنگ کے دوران بھی ہسپتالوں پر حملے نہیں کیے جاتے جبکہ وکلا نے حملہ کرنے سے پہلے سوچا نہیں وہ کیا کر رہے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرز اور وکلا کے تنازع کو سنجیدہ نہ لینے کا تاثر غلط ہے، ڈاکٹرز اور وکلا کے درمیان صلح ہوگئی تھی اور ڈاکٹرز نے وضاحت کی تھی کہ سوشل میڈیا پر ویڈیو پرانی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'معاملے کی تہہ تک پہنچا جائے گا، ویڈیوز کے ذریعے شناخت کرکے ملوث افراد کے خلاف کارروائی ہوگی اور وکلا کی طرف سے احتجاج کی صورت میں انتہائی اقدام اٹھایا جائے گا۔
واضح رہے کہ لاہور میں پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 4 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
رپورٹس کے مطابق مظاہرین نے ہسپتال کے گیٹ توڑتے ہوئے ہسپتال میں داخل ہوگئے، وکلا نے نہ صرف ہسپتال پر پتھر برسائے بلکہ ہسپتال کی ایمرجنسی کے شیشے توڑے اس کے ساتھ ڈنڈوں اور لاتوں سے باہر کھڑی گاڑیوں کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا۔
ہنگامہ آرائی کے باعث کچھ مریض ہسپتال نہیں پہنچ سکے جبکہ ہسپتال میں زیر علاج مریضوں کے ساتھ ڈاکٹروں کو دکھانے کے لیے آنے والے مریضوں اور ان کے اہلِ خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
وکلا کی جانب سے ہسپتال کے آئی سی یو، سی سی یو اور آپریشن تھیٹر کی جانب بھی پیش قدمی کی گئی جبکہ ہسپتال کے کچھ عملے کی جانب سے بھی وکلا پر تشدد کیا گیا۔
ہسپتال پر دھاوے، توڑ پھوڑ کے باعث اپنی جان بچانے لیے عملہ فوری طور پر باہر نکل گیا۔
یہی نہیں بلکہ مشتعل وکلا نے میڈیا کے نمائندوں پر بھی پتھراؤ کیا جس سے ڈان نیوز ٹی وی کی خاتون رپورٹر کنزہ ملک زخمی ہوگئیں جبکہ ان کا موبائل بھی چھین لیا گیا۔