پانچ ماہ میں اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری آئی ہے، عبدالحفیظ شیخ
مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ ماہ کے دوران اقتصادی اشاریوں میں غیر معمولی بہتری آئی ہے جس کا عالمی مالیاتی اداروں نے بھی اعتراف کیا ہے۔
اقتصادی امور کے وزیر حماد اظہر اور چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی کے ہمراہ اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ گزشتہ برس حسابات جاریہ کے خسارے میں 35 فیصد کمی ہوئی اور گزشتہ پانچ ماہ میں اس میں مزید بہتری آئی۔
انہوں نے کہا کہ اس عرصے میں اگر شرح سود کو مدنظر نہ رکھا جائے تو مالیاتی خسارہ ختم ہو کر اس میں مثبت رجحان ریکارڈ کیا گیا جبکہ براہ راست ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی بینک کے صدر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران اقتصادی کارکردگی کی تعریف کی اور پاکستان کے ساتھ بینک کے تعلقات مزید بہتر بنانے کا اشارہ بھی دیا۔
مشیر خزانہ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے، جو پاکستان کا سب سے بڑا ترقیاتی شراکت دار ہے، مثبت معاشی پیشرفت دیکھ کر پاکستان کے لیے قرض میں 3 ارب ڈالر کا اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم نے اپنے دورے کے دوران پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا جائزہ لیا اور اہداف کے حصول اور انہیں عبور کرنے پر اطمینان ظاہر کیا، اس کے نتیجے میں ٹیم نے اپنے بورڈ کو تجویز پیش کی کہ پاکستان کو 50 کروڑ ڈالر کی قسط فوری طور پر جاری کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے درجہ بندی کے مشہور ادارے 'موڈیز' نے بھی پاکستان کی درجہ بندی منفی سے بہتر کرکے مستحکم کردی ہے۔
عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ پوری دنیا اس بات کا اعتراف کر رہی ہے کہ پاکستان میں اقتصادی اصلاحات کا عمل درست سمت میں ہے، حکومت کی معاشی پالیسیوں پر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ملکی سطح پر لگ بھگ ایک ارب ڈالر سرمایہ کاری ریکارڈ کی گئی، جبکہ اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں بھی اضافہ دیکھا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ میں ٹیکس وصولی میں 16 فیصد اضافہ دیکھا گیا، ساتھ ہی امید ظاہر کی کہ 1200 ارب روپے کے غیر محصولاتی ہدف کے حصول میں کامیابی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں کاروبار اور برآمدات میں اضافے کے لیے حکومت بجلی اور گیس پر اعانت دے رہی ہے جبکہ اعانتی شرح پر کاروباری برادری کو 300 ارب روپے کے قرضے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہو سکے۔