آرمی چیف کی ایرانی چیف آف اسٹاف سے ملاقات، سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال
اسلام آباد: آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے تہران کے سرکاری دورے کے دوران ایرانی فوجی قیادت سے ملاقات کی اور سیکیورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے چیف آف اسٹاف آف ایرانین آرمڈ فورسز میجر جنرل محمد حسین باقری سے ملاقات کی۔
اس حوالے سے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) آصف غفور نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں کہا کہ 'آرمی چیف اور میجر جنرل محمد حسین باقری نے ملاقات کے دوران خطے کی سیکیورٹی صورتحال، علاقائی امن و استحکام کی کوششوں اور پاک-ایران سرحد پر سیکیورٹی تعاون پر تبادلہ خیال کیا'۔
علاوہ ازیں ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ارنا کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی مسلح افواج کے سربراہان نے دفاعی تعاون میں توسیع کے پہلوؤں پر تبادلہ خیال کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستانی آرمی چیف غیر سیاسی اور پروفیشنل ہیں، امریکی رپورٹ
ارنا نیوز کے مطابق ملاقات میں بارڈر سیکیورٹی، انسداد دہشت گردی میں تعاون، سرحد پار تجارت کے فروغ اور مسلم ممالک کے درمیان ہم آہنگی پر توجہ مرکوز کی گئی۔
خیال رہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات کے درمیان سرحدی سیکیورٹی طویل عرصے تک عدم اعتماد کی وجہ رہی ہے۔
تاہم 2017 سے پاکستان کی جانب سے سرحد پر سیکیورٹی بہتر بنانے سے متعلق اقدامات کیے گئے ہیں، جس سے تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
واضح رہے کہ آرمی چیف نے 2 برس قبل دورہ تہران کے دوران پاک-ایران بارڈر کو ' امن اور دوستی کی سرحد' قرار دیا تھا اور خطے میں سیکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے تہران کے ساتھ تعاون یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کے غیرمعمولی سربراہ ہیں، چین
تاہم نومبر 2017 میں آرمی چیف کے دورہ تہران کے بعد بھی سرحد پر کچھ حادثات پیش آئے لیکن دونوں فریقین بہتر تعاون کے ساتھ ان سے نمٹے اور پاکستان نے اغوا ہونے والے کئی ایرانی اہلکاروں کو بازیاب کروانے میں بھی مدد کی۔
یاد رہے کہ رواں برس وزیراعظم عمران خان نے بھی دو مرتبہ تہران کا دورہ کیا، گزشتہ ماہ انہوں نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی کوشش کی تھی اور ایران نے اس کوشش کا خیر مقدم بھی کیا تھا۔
حالیہ دورے میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ایران کی سیاسی اور سیکیورٹی رہنماوں سے ملاقات کا امکان ہے۔
یہ خبر 19 نومبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی