عالمی عدالت نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کی تحقیقات کی اجازت دیدی
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ ( آئی سی سی) نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسانیت سوز جرائم کی تحقیقات سے متعلق پروسیکیوشن درخواست منظور کرلی۔
ڈان اخبار میں شائع برطانوی خبررساں ادارے ' رائٹرز ' کی رپورٹ کے مطابق عدالت کے دائرہ اختیار میں رہتے ہوئے نسل کشی کے الزامات کی تحقیقات عالمی عدالت انصاف کی جانب سے نہیں کی جائیں گی۔
انٹرنیشنل کرمنل کورٹ کے ججز نے کہا کہ میانمار آئی سی سی کا رکن نہیں ہے لیکن اس کے پاس ان مبینہ جرائم کی تحقیقات کا اختیار موجود ہے جو سرحد پار بنگلہ دیش میں پیش آئے جو آئی سی سی کا رکن ہے۔
ایک بیان میں آئی سی سی نے کہا کہ پراسیکیوٹرز کو ان عوامل کے جانچنے کی اجازت دی گئی ہے جنہیں روہنگیا کے خلاف بڑے پیمانے پر یا منظم جرائم قرار دیا جاسکے جن میں ڈی پورٹ کرنا اور قومیت یا مذہب کی بنیاد پر عدالتی کارروائی کرنا شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر میانمار کے خلاف عالمی عدالت میں کیس
خیال رہے کہ روہنگیا مسلمانوں کے خلاف مظالم کا جائزہ لینے والی دوسری عالمی عدالت ہے، اس سے قبل 11 نومبر کو گیمبیا نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں مسلم اقلیت کے خلاف مبینہ نسل کشی پر میانمار کے خلاف تحقیقات کی درخواست دائر کی تھی۔
رواں برس جولائی میں آئی سی سی کی پراسیکیوٹر نے عدالت نے میانمار کی ریاست رخائن میں تشدد کی 2 لہروں کے بعد بنگلہ دیش میں جرائم کا پتہ لگانے کی اجازت کی درخواست کی تھی۔
انہوں نے کہا تھا کہ اس پر یقین کرنے کی معقول وجہ ہے کہ کم از کم 7 لاکھ افراد کو مختلف جبری طریقوں سے میانمار سے بنگلہ دیش ڈی پورٹ کیا گیا تھا اور واپسی کے حق کی خلاف ورزی سے روہنگیا کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
پراسیکیوٹر نے اعادہ کیا کہ ان کا دفتر ایک آزاد اور غیرجانبدار تحقیقات کرے گا۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ' یہ ایک اہم پیش رفت ہے جو میانمار اور کہیں بھی مجرمانہ مظالم کے متاثرین کے لیے مثبت سگنل ہے، میرے تفتیش سچ کو سامنے لانے کی کوشش کرے گی'۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور روہنگیا رہنماؤں نے عدالت کے اعلان کا خیر مقدم کیا۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں کا قتل، امریکا نے میانمار کی فوجی قیادت پر پابندی لگادی
میانمار میں 2017 کے فوجی کریک ڈاؤن کے بعد بنگلہ دیش فرار ہونے والے روہنگیا رہنما دل محمد نے کہا کہ ' امید ہے کہ اس سے ہمیں انصاف ملے گا، اگر میانمار کی حکومت اور فوج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی تو نسل کشی دوبارہ ہوگی'۔
ہیومن رائٹس واچ کے انٹرنیشنل جسٹس پروگرام کے رکن پرم پریت سنگھ نے کہا کہ ' روہنگیا متاثرین کو آخر کار عدالت میں کامیابی مل سکتی ہے'۔
یاد رہے کہ 2017 میں میانمار کی ریاست رخائن میں فوج اور مقامی انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں پر بدترین ظلم اور قتل و غارت کی گئی تھی جس کے بعد روہنگیا اقلیت پڑوسی ملک بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہوئے تھے۔
بعد ازاں اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی طاقتوں نے میانمار کے اس عمل کو نسل کشی قرار دیا تھا اور حکومت میں شراکت فوج کو اس میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔
میانمار کی حکومت کی جانب سے تحقیقات کے بعد متعدد جرنیلوں اور دیگر افراد کو رخائن میں اس طرح کے جرائم میں ملوث ہونے کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں سزائیں بھی تجویز کی گئی تھیں۔
خیال رہے کہ عالمی عدالت میں اس سے قبل بوسنیا میں نسل کشی پر سربیا کے خلاف مقدمہ چلا تھا جو 1990 میں سابق یوگوسلاویہ کے تنازع کے دوران ہونے والے جرائم پر دائر کیا گیا تھا۔
بوسنیا میں نسل کشی کے حوالے سے کیس کا اختتام 2007 میں ہوا تھا جس میں سربیا کو 1995 میں نسل کشی جیسے جرائم کو روکنے میں ناکامی کے علاوہ وار کرائمز ٹربیونلز کے ساتھ تعاون کرنے میں بھی ناکامی کا مرتکب قرار دیا گیا تھا۔