اسرائیل کا خلیجی ممالک کے ساتھ عدم جارحیت کے معاہدے کا عندیہ
اسرائیل نے وائٹ ہاؤس میں خلیجی عرب ممالک سے عدم جارحیت اور اقتصادی تعاون کے معاہدے کا عندیہ دے دیا۔
نیوز ویب سائٹ مڈل ایسٹ آئی کی رپورٹ میں اسرائیلی نشریاتی ادارے 'نیوز 12' کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیلی وزیر خارجہ یسرائیل کاٹز کی جانب سے اٹھائے گئے اقدام میں خلیجی ریاستوں کی جانب سے عدم جارحیت اور اقتصادی تعاون کے معاہدے پر دستخط ہوتے دیکھا جائے گا۔
2 ہفتے قبل اسرائیل کا دورہ کرنے والے امریکی سیکریٹری خزانہ اسٹیون کا کہنا تھا کہ 'یہ انتہائی بہترین اقدام ہے'۔
مزید پڑھیں: اسرائیل کا غزہ میں فضائی حملہ، ایک فلسطینی جاں بحق
یسرائیل کاٹز نے بھی امریکی حکام سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہدف یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں ہی خلیجی ریاستوں کے ساتھ وائٹ ہاؤس کے لان میں معاہدے پر دستخط کیے جائیں'۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں یسرائیل کاٹز نے 'پیس ریلز اقدام' کا اعلان کیا تھا جس کے تحت خلیجی ریاستیں بحیرہ روم میں اسرائیل کی بندر گاہوں سے مل جائیں گی۔
انہوں نے اسرائیل ۔ گلف اقدام کو سابق امریکی سفیر برائے مشرق وسطیٰ جیسن گرین بلاٹ کو پیش کیا تھا۔
اسرائیل کے اس اقدام کا مقصد دوستی اور تعاون کا رشتہ قائم کرنا ہے جس کے تحت تمام فریقین کو اس طرح کے اقدامات کرنے ہیں تاکہ جنگی جرائم، خدشات اور کسی بھی قسم کی جارحیت اس میں شامل ممالک کی زمین سے نہ ہوں'۔
ممالک کسی بھی تیسری قوت کے ساتھ ملنے یا اس کی حمایت کرنے یا اتحاد کی معاونت کرنے یا فوجی اتحاد نہ بنانے کے بھی پابند ہوں گے۔
فریقین کے درمیان تنازع کو بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کا وادی اردن کو اسرائیل میں شامل کرنے کا اعلان
واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور عمان کے اسرائیل سے کسی بھی قسم کے باضابطہ تعلقات نہیں ہیں اور نہ ہی وہ اسرائیلی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں تاہم حالیہ سالوں میں ان کے روابط بڑھے ہیں۔
خیال رہے کہ صرف 2 عرب ممالک اردن اور مصر کے اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے موجود ہیں جبکہ حالیہ کچھ ماہ کے دوران اسرائیل کے دیگر خلیجی اقوام کے ساتھ تعلقات میں بہتری آئی ہے۔
تقریباً ایک سال قبل اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے عمان کے سلطان قابوس کے ساتھ اچانک ملاقات کی تھی۔
دوسری جانب یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ انہوں نے جولائی میں بحرینی ہم منصب سے پہلی مرتبہ دورہ واشنگٹن کے موقع پر عوامی سطح پر ملاقات کی۔
قبل ازیں جون کے اواخر میں اسرائیلی صحافیوں کے ایک گروہ نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان امن کے حوالے سے امریکی سربراہی میں بحرین میں ہونے والی اقتصادی کانفرنس میں شرکت کی تھی۔