عدالتی نظام، عدالتیں زیادہ تر ظالم کے ساتھ ہیں، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پارٹی کے خلاف ’علیحدہ قانون‘ کیوں بنایا جاتا ہے، عوام گواہ ہیں کہ ہمارے ملک کی ’عدالتیں اور عدالتی نظام زیادہ تر ظالم‘ کا ساتھ دیتے ہیں۔
ملتان میں ہائی کورٹ بار کے وکلا سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو آئین دیا اور انہیں راولپنڈی میں پھانسی دے دی گئی، ان کی بیٹی بیظیر بھٹو کو راولپنڈی میں مار دیا گیا اور اب پارٹی کے نائب چیئرمین آصف علی زرداری کو راولپنڈی میں قید کیا گیا۔
مزید پڑھیں: مطالبہ ایک ہے لیکن پیپلزپارٹی دھرنے میں شریک نہیں ہوگی، بلاول بھٹو
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مبینہ جرم اور اس کی ایف آئی آر سندھ میں ہو تو ٹرائل کیسے راولپنڈی میں ہوسکتا ہے؟
انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ ’اگر ذوالفقار علی بھٹو کو انصاف نہیں دے سکتے تو ان کی بیٹی کو تو انصاف دو‘۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ماضی میں ججز اور وکلا نے انصاف، جمہوریت اور آمریت کے خلاف جدوجہد کی اور اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالا۔
چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کے ’جوڈیشل قتل‘ پر آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ آف پاکستان کو 10 برس پہلے ایک صدارتی ریفرنس بھیجا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عوام اور پیپلز پارٹی کے جیالے انتظار میں ہیں کہ عدالت تسلیم کرے کہ ذوالفقار علی بھٹو بے قصور تھے‘۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان جلد اپنا استعفیٰ دینے والے ہیں، بلاول بھٹو زرداری
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’جب تک عدلیہ اس جرم کو ماننے کو تیار نہیں کہ ہمارے ہاتھوں میں ذوالفقار علی بھٹو کا خون ہے‘، انہوں نے کہا کہ ’بے نظیر کو 10 برس بعد بھی انصاف نہیں مل سکا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ عدالتی نظام کو بھٹو خاندان سے الگ نہیں کیا جاسکتا، آصف علی زرداری کو 11 برس جیل میں رکھنے کے بعد باعزت بری کردیا گیا اور اب دوبارہ جیل میں ڈال دیا گیا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے خود کہا تھا کہ اگر احتساب کیا تو موجودہ حکومت قائم نہیں رہ سکے گی اور ان کے بیان کے اگلے روز ہی ویڈیو لیک کردی گئی۔
انہوں نے کہا کہ نیب کو جمہوری حکومتوں کے خلاف استعمال کیا جارہا ہے، آج ’نئے پاکستان‘ میں جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے۔
مزید پڑھیں: عمران خان کی کٹھ پتلی حکومت کو گرا کر رہیں گے، بلاول
بلاول بھٹو نے کہا کہ ’پیپلزپارٹی کی قیادت کو جیلوں میں طبی سہولیات نہیں دی جارہیں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنا مقدمہ آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں‘۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2019 میں انصاف، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔
علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی وکلا برادری انصاف کے حصول کے لیے لڑی اور پیپلزپارٹی نے آمریت کا مقابلہ کیا۔