• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

ڈینگی میں اضافے کے باوجود اسپرے اور ادویات کی فروخت میں واضح کمی

شائع October 30, 2019
ملک بھر میں 15 ہزار اسٹورز میں ادویات  دستیاب ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی
ملک بھر میں 15 ہزار اسٹورز میں ادویات دستیاب ہیں—فائل/فوٹو:اے ایف پی

پاکستان میں حالیہ برسوں میں ڈینگی سے متاثرین میں اضافہ ہوا ہے جبکہ مچھروں کے اسپرے اور ادویات کی فروخت میں خطرناک حد تک کمی ہوئی ہے۔

مارکیٹ ریسرچ کمپنی اے سی نیلسن کا دعویٰ ہے کہ مچھرمار ادویات پاکستان کے شہری علاقوں میں صرف 15 ہزار اسٹورز تک محدود ہوگئی ہیں جبکہ چند ماہ قبل ہی یہی ادویات 80 ہزار اسٹورز میں دستیاب تھیں۔

حالیہ رپورٹس کے مطابق ملک بھر میں 34 ہزار ڈینگی کے کیسز سامنے آئے اور 50 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

مزید پڑھیں:ملک بھر میں ڈینگی کے 25 ہزار سے زائد کیسز کی تصدیق

ڈینگی کے انسداد کے لیے اسپرے اور ادویات کی فروخت میں کمی کے حوالے سے ریٹیلرز کا کہنا تھا کہ وہ ادویات حاصل نہیں کرپاتے کیونکہ ادویات کی سپلائی روک دی گئی ہے۔

کراچی کے علاقے محمود آباد میں ایک ریٹیلر انور کا کہنا تھا کہ ‘اسپرے اور انسداد مچھر ادویات کی سپلائی روک دی گئی ہے ایسا کیوں ہے اس حوالے سے ہم لاعلم ہیں’۔

دوسری جانب ہول سیلرز اس کا الزام ریٹیلرز پر عائد کررہے ہیں۔

ہول سیلرز ایسوسی ایشن کے نمائندے ہاشم احمد کا کہنا تھا کہ ‘جب طلب ہی کم ہوگئی ہوتو پھر ہم کس طرح پرانی سطح پر سپلائی کو یقینی بنا سکتے ہیں’۔

مارکیٹ میں موجود افراد کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے شناختی کارڈ کی شرط نے بھی مچھر مار ادویات اور اسپرے کی سپلائی کو متاثر کیا ہے کیونکہ ہول سیلرز 50 ہزار روپے سے زیادہ کے آرڈرز نہیں دیتے۔

یہ بھی پڑھیں:سینیٹ کمیٹی کا 'ڈینگی' کے خلاف جنگ کا اعلان

خیال رہے کہ شناختی کارڈ کی شرط پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور تاجروں کے درمیان تنازع کھڑا ہوگیا تھا جس کے بعد تاجروں نے ملک بھر میں ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔

ڈائریکٹر ڈینگی کنٹرول سندھ ڈاکٹر محمود اقبال نے صورت حال اور حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘بجٹ میں کمی کے باعث حکومت اسپرے اور مچھرمار ادویات فراہم نہیں کرسکتی تاہم جہاں پر ڈینگی بے قابو ہے ان علاقوں کے لیے تجویز دی جاسکتی ہے لیکن اس کے لیے ہمیں فنڈز کی ضرورت ہوگی’۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024