'اداکاراؤں سے زیادہ کیٹ مڈلٹن نے پاکستانی ثقافت کی عکاسی کی'
برطانوی شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیتھرین کیٹ مڈلٹن 14 اکتوبر کو پاکستان کے تاریخی دورے پر اسلام آباد پہنچے جس کے بعد سے پورا سوشل میڈیا شہزادی کے ملبوسات اور ان کے انداز پر تبصروں سے بھر گیا۔
اس دوران سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ پاکستانی شوبز انڈسٹری سے تعلق رکھنے والی اداکاراؤں کو بنایا گیا۔
صارفین کی جانب سے ایسے کمنٹس اور ٹوئٹس سامنے آنے لگے جن میں پاکستانی اداکاراؤں کا شہزادی کیٹ مڈلٹن سے موازنہ شروع کردیا گیا۔
متعدد افراد نے اسٹارز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا کہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کی اداکاراؤں کو برطانیہ کی شہزادی سے کچھ سیکھنا چاہیے، جو ہماری ثقافت کی تشہیر اتنی خوبصورتی سے کررہی ہیں، جبکہ اداکارائیں اپنی ثقافت کی تشہیر کے بجائے مغربی طرز کے کپڑوں میں نظر آتی ہیں۔
تاہم اب نامور اداکارہ منشا پاشا نے اس طرح کے کمنٹس کرنے والے تمام افراد کو منہ توڑ جواب دے دیا۔
اداکارہ نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ 'مجھے بھی کیٹ مڈلٹن کو دیسی طرز کے ملبوسات میں دیکھ کر بےحد خوشی ہورہی ہے، البتہ میں یہ پڑھ پڑھ کر تھک چکی ہوں کہ پاکستانی اداکاراؤں کو ان سے کپڑے پہننا سیکھنا چاہیے، گوروں کو دیکھ کر احساس کمتری کا شکار ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ آپ پاکستانی اداکاراؤں کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کردیں، ان کا تعلق شاہی خاندان سے ہے تو وہ پروٹوکول کے حساب سے ہی تیار ہوں گی'۔
ایک ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے منشا نے لکھا کہ 'برطانیہ میں تو لوگ کیٹ مڈلٹن کو ان کی ثقافت سے ہٹ کر کپڑے پہننے پر تنقید کا نشانہ نہیں بنارہے، لیکن یہاں اگر کوئی کسی اور طرز کا لباس زیب تن کرلے تو وہ کیا اپنی ثقافت کو ترک کردیتا ہے؟'
اداکارہ نے سوال اٹھایا کہ 'کیا پاکستانی مرد بھی اپنی ثقافت کو ترک کرتے ہیں جب وہ جینز یا شرٹ پہنتے؟ وہ دن کب آئے گا جب صرف خواتین کو کلچر، مذہب، عزت اور نمائندگی کا بوجھ نہ اٹھانا پڑے؟'
ایک صارف نے منشا کو جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ میں لکھا کہ 'بات جینز یا شرٹ پہننے کی نہیں ہورہی بات شوبز کے نام پر کپڑے اتارنے کی ہورہی ہے۔
اس پر اداکارہ نے لکھا کہ جب مرد اداکار شرٹ کے بغیر سیلفی پوسٹ کرتے ہیں تو پسند کی جاتی ہے، صرف خواتین کے خلاف بولنا ہی منافقت ہے۔
ایک صارف نے اداکارہ نے پوچھا کہ کیا خود کو ڈھانپ کے رکھنا بوجھ ہے؟
تو اس پر منشا کا کہنا تھا کہ 'خواتین کو صرف ان کے ملبوسات پر پرکھنا نہ کے ان کی کامیابیوں پر بوجھ ہے اور ناانصافی بھی'۔