• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

غلطی کی گنجائش نہیں، عالمی معیشت تباہی کی دھانے پر ہے، آئی ایم ایف

شائع October 16, 2019
عالمی مالیاتی ادارے نے زور دیا کہ معاشی پالیسی ساز تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کام کریں—فائل فوٹو: اے ایف پی
عالمی مالیاتی ادارے نے زور دیا کہ معاشی پالیسی ساز تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کام کریں—فائل فوٹو: اے ایف پی

واشنگٹن: عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے خبردار کیا ہے کہ عالمی اقتصادی بحران کے بعد سے دنیا بھر میں معیشت انتہائی سست روی سے تنزلی کا شکار ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف نے بتایا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ سمیت دیگر مسائل جیسے برطانیہ کی یورپی ممالک سے علیحدگی (بریگزٹ) کے ثمرات سے سرمایہ کاری میں کمی اور عدم اعتماد بڑھا ہے۔

مزیدپڑھیں: ‘چین، امریکا کے ساتھ تجارتی مذاکرات سے قبل شرائط کا قائل نہیں‘

عالمی مالیاتی ادارے نے زور دیا کہ معاشی پالیسی سازوں کو تجارتی تنازعات کے حل کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

آئی ایم ایف کی چیف اقتصادیات گیتا گوپیناتھ نے تازہ پیش گوئی پر مشتمل رپورٹ میں کہا کہ ’غیریقینی کیفیت اورسست روی کے باعث عالمی معیشت خدشات سے دوچار ہے‘۔

انہوں نے عالمی معیشت میں محض 3 فیصد اضافے کے تناظر میں کہا کہ ’موجودہ معاشی حالات میں غلطی کی گنجائش نہیں رہتی، پالیسی سازوں کو تجارتی اور جغرافیائی سیاست پر مشتمل تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ کوششیں بڑھانی ہوں گی‘۔

اس سے قبل بھی آئی ایم ایف نے معیشت کے لیے خطرہ بننے والے تجارتی تنازعات اور مالیاتی مارکیٹ میں مندی کے رجحان سے خبردار کیا تھا۔

آئی ایم ایف نے کہا تھا امریکی مالیاتی نظام خطرناک ہوتا نظر آرہا ہے اور تجارتی تنازعات کے باعث سرمایہ کار پریشان ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین کی امریکا کو نایاب دھاتوں سے محروم کرنے کی ’دھمکی‘

علاوہ ازیں آئی ایم ایف کی چیف اقتصادیات گیتا گوپیناتھ نے بیجنگ اور واشنگٹن تنازع میں کمی کی خبر کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ ’کشیدگی میں کمی کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کا خیر مقدم کرتے ہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا اور چین کے مابین تجارتی جنگ کے نتیجے میں 2020 تک عالمی معشیت میں 0.8 فیصد کمی ہوگی۔

واضح رہے کہ گزشتہ برس 22 مارچ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات کی درآمدات پر تقریباً 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد کرنے کے حکم نامے پر دستخط کیے تھے۔

جس کے بعد چین نے انتقاماً 128 امریکی مصنوعات پر درآمدات ڈیوٹی میں 25 فیصد تک اضافہ کردیا تھا۔

مزیدپڑھیں: امریکا: چینی مصنوعات کی درآمدات پر 60 ارب ڈالر کے محصولات عائد

اپنی رپورٹ میں آئی ایم ایف نے محصولات میں اضافہ کرکے عالمی تجارتی تعلقات متاثر کرنے کی کوششوں پر تنقید بھی کی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ 'درآمدات پر ٹیرف میں اضافے اور انتظامیہ کی جانب سے کیے گئے دیگر اقدامات عالمی تجارتی نظام کو کمزور کررہے ہیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024