• KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am
  • KHI: Fajr 5:32am Sunrise 6:51am
  • LHR: Fajr 5:09am Sunrise 6:34am
  • ISB: Fajr 5:17am Sunrise 6:44am

خطرات کے باوجود ’جوکر‘ کی نمائش اور ریکارڈ کمائی

شائع October 5, 2019
فلم نے ریلیز کے پہلے ہی دن ریکارڈ کمائی کی—اسکرین شاٹ
فلم نے ریلیز کے پہلے ہی دن ریکارڈ کمائی کی—اسکرین شاٹ

ہولی وڈ کی سپرولن سائکالاجی تھرلر فلم ’جوکر‘ کو تمام خطرات کے باوجود امریکا سمیت دنیا بھر میں ریلیز کردیا گیا اور فلم نے توقعات پر پورا اترتے ہوئے ریکارڈ بزنس بھی کیا۔

طاقتور فکشن ولن کردار ’جوکر‘ پر بنائی گئی فلم کو ریلیز کرنے سے متعلق امریکا کے سیکیورٹی اداروں نے انتباہ جاری کیا تھا اور خدشہ ظاہر کیا تھا کہ فلم کی ریلیز کے موقع پر فائرنگ، قتل و غارت و تشدد کے واقعات ہو سکتے ہیں۔

امریکی سیکیورٹی اداروں نے یہ انتباہ اس لیے جاری کیا تھا کیوں کہ فلم کے مرکزی کردار ’جوکر‘ پر ماضی میں ریلیز ہونے والی فلم ’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ کی 2012 میں ریلیز ہونے والی فلم کے دوران سینما گھر میں فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا۔

’دی ڈارک نائٹ رائزز‘ کی ریلیز کے پہلے ہی دن امریکا میں ایک سینما گھر کے اندر فائرنگ سے کم سے کم ایک درجن افراد ہلاک اور 50 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ فلم ’ڈارک نائٹ ٹرائلوجی‘ کی آخری فلم تھی جو معروف سائنس فکشن فلم ’بیٹ مین‘ سیریز کے کرداروں پر بنی فلم تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جرائم کی دنیا پر راج کرنے والا 'جوکر'

اگرچہ اس فلم کے بعد بھی ’جوکر‘ کو دیگر فلموں میں دکھایا گیا اور وہ آنے والی فلموں میں بھی دکھائی دیں گے، تاہم ’جوکر‘ اس کردار کی پہلی مرکزی فلم ہے جس وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس کی ریلیز کے موقع پر امن و امان کے مسائل ہو سکتے ہیں۔

فلم میں ایک اسٹینڈ اپ کامیڈین جوکر کو جرائم کی دنیا میں تہلکہ مچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں ایک اسٹینڈ اپ کامیڈین جوکر کو جرائم کی دنیا میں تہلکہ مچاتے ہوئے دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

تاہم اب تک امریکا سے ’جوکر‘ کی ریلیز کے موقع پر کسی ناخوشگوار واقعے کی خبر سامنے نہیں آئی۔

امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این‘ کے مطابق ’جوکر‘ کو انتہائی سخت سیکیورٹی کے ساتھ 4 اکتوبر کو امریکا بھر میں ریلیز کردیا گیا اور اس موقع پر سینما ہاؤسز کی انتظامیہ کی جانب سے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

سینما گھروں کی انتظامیہ کی جانب سے ’جوکر‘ کا ماسک پہن کر آنے پر پابندی عائد کی گئی تھی جب کہ چہرے کو ڈھانپ یا اس پر رنگ کرکے آنے پر بھی پابندی تھی۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کے بڑے شہروں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے تھے اور فلمی شائقین کو کسی طرح کا فلمی کرداروں جیسا لباس پہن کر آنے سے روک دیا گیا تھا۔

جوکر کردار کو پہلے بھی فلموں میں پیش کیا جاتا رہا ہے—اسکرین شاٹ
جوکر کردار کو پہلے بھی فلموں میں پیش کیا جاتا رہا ہے—اسکرین شاٹ

شوبز ویب سائٹ ’ڈیڈلائن‘ کے مطابق سخت تنازع اور لوگوں میں خوف پیدا کرنے کی کوششوں کے باوجود ’جوکر‘ ریلیز کے پہلے ہی دن ریکارڈ کمائی کرنے میں کامیاب گئی۔

رپورٹ کے مطابق ’جوکر‘ نے ریلیز کے پہلے ہی دن 5 کروڑ ڈالر کے لگ بھگ کمائی کی جب کہ فلم نے ریلیز سے قبل لگائے گئے اندازوں سے زیادہ کمائی کی۔

فلم کو اکتوبر میں ریلیز ہونے والی تمام فلموں سے پہلے دن سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلم قرار دیا جا رہا ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ فلم ریلیز کے پہلے ہی ہفتے کئی ریکارڈز بنانے میں کامیاب جائے گی۔

فلم میں ولن کو دیگر کرداروں سے زیادہ طاقتور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ
فلم میں ولن کو دیگر کرداروں سے زیادہ طاقتور دکھایا گیا ہے—اسکرین شاٹ

فلم میں 4 دہائیاں قبل 1980 کا زمانہ دکھایا گیا ہے اور فلم کی کہانی ایک اسٹینڈ اَپ کامیڈین کے گرد گھومتی ہے جو حالات و واقعات سے پریشان ہو کر جرائم کی دنیا میں قدم رکھ دیتا ہے اور اس کے بعد پیش آنے والے واقعات لوگوں کو حیران و پریشان کر دیتے ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا 'جوکر' کا بھی سیکوئل بننے جارہا ہے؟

فلم میں یہ تاثر بھی دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ جوکر داصل ذہنی بیماریوں میں مبتلا ہوتا ہے جس وجہ سے وہ جرائم کی دنیا کا رخ کرکے ایسے انوکھے جرائم کرتا ہے کہ دوسرے لوگ ڈر جاتے ہیں۔

فلم میں ’جوکر‘ کو ایک انتہائی چھپا ہوا مجرم دکھانے پر ہی یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس کردار کو چاہنے والے افراد اسی کردار کا روپ دھار کر فلم دیکھنے پہنچیں گے اور پھر کردار کی طرح بے قابو ہوکر امن و امان کا مسئلہ پیدا کردیں گے۔

تاہم اب تک امریکا سے کسی ناخوشگوار واقعے کی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

’جوکر‘ کی ہدایات نوڈ فلپس نے دی ہیں جب کہ بریڈلی کوپر اور ٹوڈ فلپسکی نے اسے پروڈیوس کیا ہے۔

فلم میں ’جوکر‘ کا کردار جوا کوائین فیونکس نے ادا کیا ہے جب کہ دیگر کاسٹ میں رابرٹ ڈی نیرو، زیزی بیٹس، بِل کیمپس، فراسنسزکونروئے اور بریٹ کولن سمیت کئی فنکار شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024