• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں امدادی صورت حال قابو میں ہے، چیئرمین این ڈی ایم اے

شائع September 24, 2019
لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے آگاہ کردیا—فوٹو:ڈان نیوز
لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے زلزلے سے متاثرہ علاقوں سے آگاہ کردیا—فوٹو:ڈان نیوز

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں زلزلے سے دو شہر زیادہ متاثر ہوئے ہیں تاہم متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کے حوالے سے صورت حال قابو میں ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ 'زلزلہ عمومی طور پر ملک کے شمالی علاقوں میں آیا ہے اور وسطی پنجاب سے شمالی علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے آئے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان میں سوائے میرپور اور جہلم کے چند علاقے متاثر ہوئے ہیں، میرپور میں شہر کے علاوہ چھوٹا سا قصبہ جاتنا، دو گاؤں منڈا اور افضل پور زیادہ متاثر ہوئے جہاں زیادہ متاثر انفراسٹرکچر ہوا'۔

لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ 'بھنبھر کے دور دراز گاؤں کے اطراف میں بھی چند افراد کے زخمی ہونے اور نقصان کے اطلاعات ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس وقت میں 10 اموات کی تصدیق کرسکتا ہوں لیکن مجموعی اموات اطلاعات کے مطابق 17 اور کچھ اطلاعات کے مطابق 15 ہیں اور 100 کے لگ بھگ زخمی ہیں، بعض اطلاعات کے مطابق 300 سے زائد زخمی ہیں لیکن میں 100 زخمیوں کی تصدیق کرسکتا ہوں'۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا میں شدید زلزلہ، 23 افراد جاں بحق، 300سے زائد زخمی

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 'منگلا سے جاتنا جانے والی نہر کے ساتھ جانے والی سڑک اور تین بڑے پلوں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کے گھر بھی نقصان ہوئے ہیں ہے اس حوالے سے اگلے دو چار دنوں میں جائزہ لے کر تفصیل سے بتادیا جائے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں تصدیق کررہا ہوں کہ منگلا ڈیم اس زلزلے سے متاثر نہیں ہوا، ٹربائن کا آپریشن کو کچھ دیر کے لیے بند کردیا گیا تھا اور اب بھی بند ہے جو ایک ٹیکنیکل وجہ ہے کیونکہ زلزلے کے بعد ڈیم کی فلشنگ کے لیے پانی باہر نکال دیا جاتا ہے'۔

منگلا ڈیم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 'پانی 50 ہزار کیوسک سے کم ہی چھوڑا جاتا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'این ڈی ایم اے سمیت پاکستان کے تمام ادارے پاک فوج کے زمینی اور انجینئرنگ کے دستے متاثرہ علاقوں میں یا تو پہنچنا شروع ہوئے ہیں یا پہنچ رہے ہیں، اس وقت ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں، اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی اور ہماری ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں'۔

چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ 'این ڈی ایم اے کی طرف سے ہماری گاڑیاں لوڈ ہورہی ہیں جس میں 200 ٹینٹ، 800 کمبل، 200 کیچن سیٹس اور 100 کے قریب میڈیکل کٹس آج رات تک وہاں پہنچا دی جائیں گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'پی ڈی ایم اے پنجاب نے بھی حصہ ڈالا ہے، ان کی 20 ایمبولینسز، میڈیکل ٹیمیں، 6 ریسکیو گاڑیاں اور 100 رضاکار شامل ہیں، اس کے علاوہ پاک آرمی کی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم روانہ ہوچکی ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاک فوج کے سپاہ منگلا اور جہلم کنٹونمنٹ سے اس علاقے میں پہنچنا شروع ہوچکے ہیں، اسلام آباد میں ریسکیو اینڈ سرچ ٹیم تیاری کی حالت میں ہے جس کو رات کو روانہ کردی جائے گی اس کے علاوہ پی ڈی ایم اے کی ایک ٹیم لاہور سے روانہ کردی گئی ہے'۔

لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ 'پہلے ایک سے دو دن ہماری توجہ ریسکیو پر رہے گا اور اگلے چند دنوں میں امدادی کوششوں کے ساتھ ساتھ بحالی اور لوگوں کی مکمل بحالی کے لیے اپنا پورا منصوبہ بنالیں گے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024