چینی وزیرخارجہ کی سول و عسکری قیادت سے ملاقات،کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال
چینی اسٹیٹ قونصلر اور وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو پیچیدہ کرنے والے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔
وانگ ژی نے پاکستان کا 2 روزہ دورہ کیا اور وزیراعظم عمران خان، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے علیحدہ علیحدہ ملاقاتیں کیں۔
اس حوالے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ چینی وزیر خارجہ سے ملاقاتوں کے دوران دو طرفہ تعلقات، علاقائی امور اور بین الاقوامی مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین نے موقف کو دہرایا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا قیام چاہتا ہے اور دونوں ممالک کی شراکت داری خطے میں ناخوشگوار واقعات اور بین الاقوامی پیشرفت سے متاثر نہیں ہوتی اور وقت کے ساتھ مضبوط ہوتی جارہی ہے۔
مزید پڑھیں: پاک۔چین۔افغان وزرائے خارجہ کا اجلاس: 5 نکاتی معاہدے پر اتفاق
وانگ ژی کے دورے سے متعلق جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ فریقین نے اتفاق کیا کہ پاک-چین تعلقات دونوں ممالک کی خارجہ پالیسیوں کی ترجیحات اور نئے دور میں ایک مشترکہ مستقبل کی تعمیر پر مبنی ہیں۔
ملاقاتوں میں دونوں فریقین نے مختلف مواقع پر دو طرفہ ملاقاتوں اور دوروں پر اتفاق کیا، چینی اسٹیٹ قونصلر و وزیر خارجہ نے پاکستان کی خود مختاری، علاقائی سالمیت اور قومی وقار میں تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ چینی اور پاکستانی فریقین نے اتفاق کیا کہ پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ون بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کا بنیادی حصہ ہے اور ترقی کے نئے مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔
پاکستانی اور چینی فریقین نے اتفاق کیا کہ ایک پُرامن، مستحکم اور خوشحال جنوبی ایشیا، تمام فریقین کے مشترکہ مفاد میں ہے، اس سلسلے میں فریقین کو خطے میں موجود تنازعات اور مسائل کو باہمی احترام اور برابری کی سطح پر مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ دونو ں فریقین نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
وانگ ژی سے ملاقات میں پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال، اپنے تحفظات اور انسانی حقوق کے مسائل سے آگاہ کیا۔
چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال پر پوری توجہ دے رہے ہیں، کشمیر تاریخ کا ایک تنازع ہے جسے اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی قونصل کی متعلقہ قراردادوں اور دو طرفہ معاہدوں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چین، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو پیچیدہ بنانے والے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے۔
وانگ ژی کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات
چینی اسٹیٹ قونصلر و وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ چین سے دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم حصہ ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے چینی وزیر خارجہ کو 5 اگست کو بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کیا۔
انہوں نے زور دیا کہ 35 روز سے جاری کرفیو، لاک ڈاؤن اور مواصلاتی رابطوں کی بندش اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ایک سنگین صورتحال پیدا کردی ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو اور دیگر پابندیاں فوری طور پر اٹھانے کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 'چین، افغان طالبان کو سیاسی قوت کے طور پر دیکھتا ہے'
انہوں نے کہا کہ اسٹریٹجک تعاون مضبوط رکھنے کے پاکستان اور چین کو خطے میں امن اور استحکام یقینی بنانے کے لیے تعاون قائم کرنے اور مشاورت کرنے کی ضرورت ہے۔
چین کے اسٹیٹ قونصلر نے وزیراعظم عمران خان کو صدر شی جن پنگ اور وزیراعظم لی کی چیانگ کی جانب سے نیک خواہشات کے پیغامات پہنچائے اور کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات چٹان کی طرح مضبوط اور اٹوٹ ہیں۔
وانگ ژی نے ایک مرتبہ پھر چین کے تعاون کی تصدیق کی اور کہا کہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو پیچیدہ کرنے والے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کرتے ہیں۔
دورانِ ملاقات وزیراعظم عمران خان نے نشاندہی کی کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) قومی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے جس نے پاکستان کی معیشت کی بحالی میں اہم کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: چین کے لیے پاکستانی برآمدات دگنی ہوجائیں گی، مشیر تجارت
انہوں نے امید کا اظہار کیا کہ سی پیک کے فوائد میں توسیع سے مزید چینی کمپنیاں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی جس سے پاکستان میں صنعتی ترقی اور زرعی پیداوار سے متعلق پالیسیوں میں مدد ملے گی۔
وانگ ژی نے کہا کہ پاکستان اور چین کے تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور دوستی کے مضبوط بندھن پر مشتمل ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں قومی ترقی کے مقاصد کے حصول سے متعلق پاکستان کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس حوالے سے چین کا مکمل تعاون موجود ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے پاکستان کی اقتصادی اور مالی صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے خطے میں اقتصادی ترقی، امن اور سلامتی کے مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے باہمی روابط کو مزید فروغ دینے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مزید بات چیت پر اتفاق کیا۔