• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

خیبرپختونخوا میں ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا، رواں سال تعداد 45 ہوگئی

شائع September 4, 2019
خیبر پختونخوا کے ای او سی کا کہنا تھا کہ پولیو سے متاثرہ بچی کی عمر 5 ماہ ہے جسے حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے — فائل فوٹو/اے پی
خیبر پختونخوا کے ای او سی کا کہنا تھا کہ پولیو سے متاثرہ بچی کی عمر 5 ماہ ہے جسے حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے — فائل فوٹو/اے پی

خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت کے علاقے سرائے نورنگ سے ایک اور پولیو کیس سامنے آگیا جس کے بعد رواں سال صوبے میں سامنے آنے والے پولیو کے کیسز کی تعداد 45 ہوگئی۔

خیبر پختونخوا کے ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) کے کو آرڈینیٹر کامران احمد آفریدی نے بتایا کہ پولیو سے متاثرہ بچی کی عمر 5 ماہ ہے جسے حفاظتی قطرے نہیں پلائے گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ 'ان پولیو کیسز کی بڑی وجہ والدین کا بچوں کو حفاظتی قطرے پلانے سے انکار ہے'۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ پولیو ویکسین ہر لحاظ سے محفوظ ہے، والدین گمراہ کن پروپیگنڈا پر کان نہ دھریں'۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام چیلنجز کے باوجود حکومت پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے تاہم والدین اور معاشرے کے تمام طبقات کا تعاون ناگزیر ہے'۔

خیال رہے کہ پولیو وائرس نہایت خطرناک وائرس ہے جو 5 سال کے کم عمر کے بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔

یہ دماغ پر حملہ کرتے ہوئے جسم کو کام کرنے سے روکتا ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو کے قطرے پلانے سے انکار، والدین کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا فیصلہ

پولیو کا کوئی علاج نہ ہونے کی وجہ سے اس کی ویکسین ہی بچوں کو اس مرض سے بچانے کا واحد ذریعہ ہے، جب بھی 5 سال سے کم عمر بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو اس کی وائرس سے تحفظ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ 2017 میں صرف 8 اور 2018 میں صرف 12 پولیو کیسز سامنے آئے تھے۔

رواں سال ملک میں سامنے آنے والے 59 پولیو کیسز میں سے 45 کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جبکہ سندھ اور پنجاب میں 5، 5 کیسز سامنے آئے اور بلوچستان میں 4 کیسز سامنے آئے۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024