کراچی سے کچرا اٹھانے کے معاملے پر سیاست کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ سندھ
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ کراچی میں کچرا اٹھانے کے معاملے پر مختلف جماعتوں کی جانب سے سیاست کی جاری ہے جبکہ کچرا اٹھانا ڈسٹرکٹ میونسپل کارپویشنز ( ڈی ایم سیز) کی ذمہ داری ہے۔
ٹھٹہ میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ پہلے وفاقی حکومت نے کچرے کے معاملے کا ذمہ لیا، اب متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) اور پاک سرزمین پارٹی ( پی ایس پی ) آپس میں لڑرہی ہیں۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت نے 3 سال پہلے سندھ سالڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ تشکیل دیا تھا جبکہ کچرا اٹھانا بنیادی طور پر ڈی ایم سی کا کام ہے، یہ میئر، صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کا کام نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: جانتا تھا مسئلہ اختیارات کا نہیں کرپشن کا ہے، مصطفیٰ کمال
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ڈی ایم سی کی مدد کرنے کے لیے ہم نے سندھ سالڈ ویسٹ مینیجمنٹ بورڈ تشکیل دیا تھا اور جن اضلاع میں انہیں اجازت دی گئی، وہاں سے کچرا اٹھانا شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2014، 2015، 2016 میں ساڑھے 3 سے 4 ہزار ٹن کچرا اٹھایا جاتا تھا اور اب شہر سے 12 ہزار ٹن کچرا اٹھایا جاتا ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’ ابھی بھی کراچی جس طریقے سے پھیلا ہے اس حوالے سے کچرا اٹھانے کے لیے مزید صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے‘۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے برساتی نالوں سے جو کچرا اٹھانا شروع کیا، اسے وہیں سڑکوں پر پھینک دیا جس کی وجہ سے شہر کی مکھیوں کی افزائش نسل میں اضافہ ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: سیاست چمکانے کا الزام، میئرکراچی نے مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے میں ہی معطل کردیا
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ’ یہ کام کراچی میونسپل کارپوریشن کی ذمہ داری ہے، مجھے روزانہ کی بنیاد پر کے ایم سی افسران سے رپورٹ موصول ہوتی ہے کہ انہوں نے فیومیگیشن کی ہے لیکن شاید اصل حالات مختلف ہیں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’ میں نے کمشنر اور ڈپٹی کمشنرز کو ذاتی طور پر اس معاملے کا جائزہ لینے کی ہدایت جاری کی ہے تاکہ فیومیگیشن صحیح طریقے سے ہو جبکہ اگر کچرا اٹھانے کے لیے صوبائی حکومت کی جانب سے جو مدد درکار ہوگی تو ہم فراہم کریں گے‘۔
مصطفیٰ کمال کو معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواست
علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ میں میئر کراچی وسیم اختر کی جانب سے پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال کو 24 گھنٹے کے اندر ’ پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج ‘ کے عہدے سے معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کردی گئی۔
انسانی حقوق کے کارکن اقبال کاظمی نے سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں کہا کہ میئر کراچی اور مقامی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث شہریوں کو صفائی اور کچرے کے سنگین مسئلے کا سامنا ہے۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ میئر کراچی نے پی ایس پی سربراہ مصطفیٰ کمال کو ’ پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج‘ بنایا تھا اور 90 روز میں کراچی صاف کرنے کا چیلنج بھی کیا تھا لیکن اگلے روز کوئی شوکاز نوٹس جاری کیے بغیر مصطفیٰ کمال کو معطل کردیا۔
مزید پڑھیں: ’کیا کراچی میں مکھی قومی موومنٹ تشکیل پارہی ہے؟‘
اقبال کاظمی نے درخواست کے متن میں کہا کہ تعیناتی کو اس وقت تک معطل نہیں کیا جاسکتا جب تک مصطفیٰ کمال کو شوکاز نوٹس جاری نہیں کیا جاتا۔
عدالت میں دائر درخواست میں میئر کراچی کی جانب سے معطل کیے گئے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی۔
درخواست میں میئر کراچی، مصطفیٰ کمال اور سیکریٹری لوکل باڈی کو فریق بنایا گیا ہے جبکہ اس درخواست کو آئندہ ہفتے سماعت کے لیے مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔
خیال رہے کہ 2 روز قبل سابق ناظم کراچی نے شہر کی صفائی 3 ماہ کے اندر کرنے کی پیشکش کی تھی جس کے لیے میئر کراچی سے خصوصی اختیارات مانگے گئے تھے جبکہ ساتھ ساتھ انہوں نے کراچی کی صفائی کے لیے 3 نکاتی حل بھی پیش کیا تھا۔
بعد ازاں میئر کراچی وسیم اختر نے مذکورہ پیشکش کو قبول کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال کو خصوصی اختیارات دے دیئے تھے اور انہیں پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج تعینات کردیا تھا جبکہ اس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا تھا۔
نوٹیفکیشن جاری ہونے کے بعد مصطفیٰ کمال نے ڈان نیوز سے گفتگو کے دوران میئر کراچی کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’اب میں کراچی صاف کرکے دکھاؤں گا'۔
مصطفیٰ کمال نے کہا تھا کہ ضلع شرقی، غربی، کورنگی اور وسطی میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین اور یوسی چیئرمین عہدہ چھوڑ دیں کیونکہ اب میں چارج لینے آرہا ہوں۔
تاہم گزشتہ روز میئر کراچی وسیم اختر نے شہر میں مسائل کو حل کرنے کے لیے مصطفیٰ کمال کو دیے گئے پروجیکٹ ڈائریکٹر گاربیج کے خصوصی اختیارات 24 گھنٹے کے اندر ہی واپس لے لیے تھے۔
وسیم اختر نے بتایا تھا کہ انہوں نے پاک سرزمین کے سربراہ کے رویے کی وجہ سے ہی اختیارات واپس لیتے ہوئے انہیں معطل کیا۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ کمال نے جب کراچی کو 3 ماہ میں صاف کرنے کی پیشکش کی تو میں تیار ہوگیا اور لبیک کہا۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ میں نے میئر کے دستخط کے ساتھ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ کو خصوصی اختیارات دیے، تاہم میری نیک نیتی کا غلط فائدہ اٹھایا گیا۔