ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو 3 سال کی سزا
متحدہ عرب امارات نے دبئی کی غیرفعال کمپنی ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو ان کی غیر موجوگی میں ایئر عربیہ کے مقدمے میں 3 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا کہ عارف نقوی اپنی سزا پوری کریں گے یا نہیں کیونکہ وہ ان دنوں لندن میں ہیں اور اپنی ممکنہ طور پر امریکا حوالگی سے متعلق کیس کی سماعت کے منتظر ہیں۔
مزید پڑھیں: ابراج کیپیٹل کے بانی عارف نقوی اور پارٹنر فراڈ کے الزام میں گرفتار
بلوم برگ کی ایک رپورٹ کے مطابق دبئی کے فنانشل سینٹر واچ ڈاگ نے سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے اور ان کے پیسے ناجائز طریقے سے استعمال کرنے کے الزام میں ابراج گروپ پر 31 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا جرمانہ عائد کیا تھا۔
عارف نقوی کے قانونی نمائندے نے اس سزا کے حوالے سے کسی بھی قسم کی رائے دینے سے انکار کردیا تھا جبکہ ایئر عربیہ کے نمائندے گفتگو کے لیے دستیاب نہ تھے۔
رپورٹ کے مطابق ابراج گروپ کے بانی پر امریکا میں بھی فراڈ کے الزامات عائد ہیں جبکہ انہوں نے مئی میں برطانوی تاریخ کے سب سے بڑے سیکیورٹی بونڈ کی ادائیگی کر کے ضمانت حاصل کی تھی۔
وہ امریکا حوالگی کے حوالے سے اپنے مقدمے کی سماعت کے منتظر ہیں البتہ وہ مشروط ضمانت کے عدالتی حکم کے تحت ایک الیکٹرانک ٹیگ پہننے اور لندن میں اپنے گھر میں رہنے کے پابند ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ابراج گروپ کا اپنا کاروبار ختم کرنے پر غور
اس سے قبل ان کے ترجمان نے کہا تھا کہ عارف نقوی نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے خود کو بے گناہ قرار دیا ہے اور وہ مقدمے میں رہائی کے لیے پُرامید ہیں۔
خیال رہے کہ ابراج گروپ نے ایئر عربیہ سے رقم وصول کی تھی جس کے بورڈ میں عارف نقوی بھی موجود تھے، تاہم اس رقم کو ابراج گروپ کے فنڈز کے خسارے کو پورا کرنے اور سرمایہ کاروں کو گمراہ کرنے کے لیے استعمال کیا گیا۔
عارف نقوی اس سے قبل شارجہ میں بھی ایک مقدمے کا سامنا کر چکے ہیں اور ان پر کروڑوں ڈالر کے چیک باؤنس ہونے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: یو اے ای میں ابراج گروپ کے بانی کے خلاف مقدمہ خارج
اس مقدمے میں بھی انہیں 3 سال کی سزا ہوئی تھی لیکن درخواست گزار سے معاملات طے ہونے پر اس مقدمے کو فوری طور پر ختم کردیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ مئی میں دیوالیہ ہونے سے قبل ابراج گروپ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کا سب سے بڑا فنڈز کا گروپ تھا تاہم گیٹس فاؤنڈیشن سمیت دیگر سرمایہ کاروں نے ایک ارب ڈالر کے صحت عامہ کے فنڈز کی منیجمنٹ پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔